1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ساگ کا تحفہ

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏22 فروری 2012۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    ساگ کا تحفہ

    خوراک و صحت موسمِ سرما کا غذائی تحفہ

    چولائی کا ساگ بہت سوں کو پھیکا لگنے والا یہ ساگ بچھو کے زہر تک کا تریاق اور کتنی ہی پوشیدہ و ظاہر بیماریوں کے لیے اکثیر ہےڈاکٹر نثار احمدپاک و ہند میںچولائی کاساگ ایک مشہور سبزی ہے۔ کاشت کی جاتی اور جنگلی خودرو بھی ہوتی ہے۔ رنگ کے اعتبار سے تین قسم کی ہے: سبز، سرخ اور سفید۔ اس کی ڈنٹھل چھوٹی ہوتی ہے۔ چولائی کے پودے چھوٹے ہوتے ہیں۔ جنگلی قسم کانٹے بھی رکھتی ہے۔ پتوں کا ذائقہ پھیکا ہوتا ہے لیکن تھوڑی تلخی بھی رکھتے ہیں۔ بیج خشخاش کے دانوں سے کچھ بڑے ہوتے ہیں۔ تازہ شاخوں اور پتوں کو توڑ کر بطور سبزی پکاتے ہیں۔ چولائی کا ساگ یا چینی پالک مرغوب سبزی ہے جو پورے برصغیر میں اگتی ہے۔ گو یہ مختصر عرصہ تک رہنے والی موسمی سبزی ہے۔ اس کے ڈنٹھل کھڑے، موٹے اور گداز ہوتے ہیں۔اب چولائی کے ساگ کی چھ قسمیں کاشت کی جاتی ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ اس کا وطن جنوبی امریکہ کے اندرونی علاقے ہیں۔ اب اس کی قسمیں وسیع پیمانے پر ایشیائی ممالک میں زیرِکاشت ہیں۔ چولائی کا ساگ گرم موسم میں بویا اور سردیوں میں کھایا جاتا ہے۔کیمیائی ھیئت:چولائی کے ساگ کی غذائی صلاحیت ایک سو گرام میں ۴۵ ؍حرارے ہیں۔ اس میں ۵۷ئ ۸ فیصد رطوبت، ۴۰ فیصد پروٹین، ۵ئ فیصد چکنائی، ۷ئ۲ فیصد معدنیات، \ ۱۰؍ فیصدریشے او ر۶۱ فیصد نشاستے (کاربوہائیڈریٹس) پائے جاتے ہیں۔ چولائی کا ساگ پہلے درجے میں گرم و خشک ہے۔ بعض حکماء نے سردوخشک بھی لکھا ہے۔

    طبی تاثیروافادیت:چولائی کے ساگ کا باقاعدہ استعمال ہمیں وٹامن اے، بی، سی، کیلشیم، فولاد اور پوٹاشیم کی کمی سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہ متعدد بے قاعدگیوں سے بھی بچاتا ہے جن میں خللِ بصارت، اعضا میں چھوت، بار بار زُکام ہو جانا اور غیرپیدائشی بانجھ پن شامل ہے۔ ہندوستانی وید لکھتے ہیں چولائی کا ساگ زود ہضم اور میٹھا ہے۔ زہروں کا اثر زائل کرتا ہے۔ سانپ کا زہر اتارنے کے لیے اس کے اجزا کا رس پلاتے ہیں۔ جڑ کا جوشاندہ ریاحی درد میں مفید ہے۔ جڑ گھوٹ چھان کر پلانے سے سوزاک جاتا رہتا ہے۔ پیپ کا آنا بند ہوتا ہے۔ استحاضہ دور کرنے کے لیے اسے دوسری مفید ادویہ کے ساتھ شامل کرتے ہیں۔ پھوڑوں پر اس کے پتے پیس کر باندھنے سے وہ جلد پک جاتے ہیں۔ چولائی کا ساگ ہاضم ہے، بھوک بڑھاتا، صفراء بلغم اور خون کا فساد مٹاتا اور اجابت لاتا ہے۔

    دافع زھر:اس کی جڑ ٹھنڈی اور مدربول ہے، اسے گھس کر لیپ کرنے سے بچھو کا زہر اتر جاتا ہے۔ پتے پیس کر لیپ کرنے سے مکڑی کا زہر اثر نہیں کرتا۔



    امراضِ مثانہ:اس کے پتے گرم پانی میں بھگو اور پھر مل چھان کر پلانے سے پیشاب کی نالی کی سوزش اور جلن دور ہوتی ہے۔نکسیر/جھائیاں:چولائی اور نیم کے پتے پیس کر کنپٹی پر ضماد کرنے سے نکسیر بند ہوتی ہے۔ چولائی کے کثیر استعمال سے پتھری گل جاتی ہے۔ اس کے اجزا جلا کر راکھ پانی میں ملائیے۔ پھر منہ پر لیپ کر کے کچھ دیر دھوپ میں بیٹھ کر گرم پانی سے منہ دھو لیں تو جھائیں دور ہوجاتی ہیں۔

    امراضِ تنفس:اس کا تازہ رس شہد کے ساتھ پینے سے پرانی کھانسی، دمہ اور تپ دق کے امراض دور ہوتے ہیں۔ اس کا شعوق شہد میں ملا کر چاٹنے سے سرخبادہ مٹتا ہے۔ یہ دق کے مریض کو بھی فائدہ دیتا ہے۔ سرخ قسم بلغم، ریح، قولنج، شکم کے درد، استسقاء اور جگر کی بیماریوں میں مفید ہے۔


    نشوونما اطفال:بچوں کی ناقص نشوونما دُور کرنے کے لیے یہ ساگ بہت مفید ہے۔ بچے کی پیدائش کے ۱۵؍ دن بعد اسے روزانہ چند قطرے ساگ کا تازہ رس پلایئے۔ یہ بچے کی نشوونما میں مدد دے اور اسے توانائی مہیا کرے گا۔ اس سے قبض کی شکایت پیدا نہیں ہوتی۔ وقت کے ساتھ ساتھ بچے میں قوتِ مدافعت بڑھتی ہے اور دانت نکلنے کے دنوںمیں مسائل پیدا نہیں ہوتے۔ بڑھتے بچوں کو یہ رس بطور محفوظ قدرتی ٹانک دیجئے۔ اس میں تمام ضروری امینوایسڈ مثلاً آرگینین، ہسٹی ڈین، آئیسولوپیسن، لائی بین، لیوسین، تھریونین اور لائین ہیں۔خون رسنا:چولائی کے ساگ کا استعمال ہر قسم کے خون کا اخراج ختم کرتا ہے۔

    اس کے تازہ رس کی ایک پیالی میں ایک چمچہ لیموں شامل کرکے روزانہ رات کو نوش فرمایئے۔ مسوڑھوں، ناک، پھیپھڑوں، بواسیر اور شکایت رفع ہوگی۔

    لیکوریا: ساگ کی جڑوں کا چھلکا250 لی لیٹر پانی میں گھس کر پانی چھان لیں۔ یہ پانی مریض کو صبح شام پلایئے۔ عموماً پہلی خوراک سے ہی آرام آ جاتا ہے۔یہ یاد رہے کہ چولائی کی جڑوں کو بہت جلد کیڑا لگ جاتا ہے۔ لہٰذا استعمال میں لانے سے پہلے دیکھ لیجئے کہ کیڑا تو نہیں لگا؟ اگر جڑیں اچھی حالت میں نہ ہوں، تو چولائی کے پتے اور شاخیں استعمال کر لیجئے​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں