1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سانپ یادوں کے مہکتے ہوئے ڈسنے آئے

Discussion in 'اردو شاعری' started by زیرک, Dec 5, 2017.

  1. زیرک
    Offline

    زیرک ممبر

    Joined:
    Oct 24, 2012
    Messages:
    2,041
    Likes Received:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    دن ڈھلا شام ہوئی پھول کہیں لہرائے
    سانپ یادوں کے مہکتے ہوئے ڈسنے آئے
    وہ کڑی دھوپ کے دن وہ تپشِ راہِ وفا
    وہ سوادِ شب گیسو کے گھنیرے سائے
    دولتِ طبعِ سخن گو ہے امانت اس کی
    جب تری چشمِ سخن ساز طلب فرمائے
    جستجوئے غمِ دوراں کو خرد نکلی تھی
    کہ جنوں نے غمِ جاناں کے خزینے پائے
    سب مجھے مشورۂ ترکِ وفا دیتے ہیں
    ان کا ایما بھی ہو شامل تو مزہ آ جائے
    کیا کہوں دل نے کہاں سینت کے رکھا ہے اسے
    نہ کبھی بھولنے پاؤں، نہ مجھے یاد آئے
    میں نے حافظ کی طرح طے یہ کیا ہے عابدؔ
    بعد ازیں مے نہ خورم بے کف بزم آرائے

    سید عابد علی عابد
     

Share This Page