1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سانپ! آ کاٹ مجھے ایڑی پر

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏21 نومبر 2017۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سانپ! آ کاٹ مجھے ایڑی پر
    میں تجھے دانۂ گندم کی قسم دیتا ہوں
    شہر کے اونچے مکانوں پہ چمکتا سورج
    مجھ سے کہتا ہے کہ تو ننگا ہے
    اور مری روح مجھے کہتی ہے
    جسم کو ڈھانک مری شہر میں تذلیل نہ کر
    مجھ کو احساس ہے میں ننگا ہوں
    صبح کے نور کے مانند مجھے
    کوئی ملبوس ازل سے نہ ملا
    سبز پتوں نے سہارا نہ دیا
    سانپ! آ کاٹ مجھے
    بخش دے موت کا ملبوس مجھے
    دیکھ اب جسم مرا
    دن کی گرمی سے جھلستا ہے کبھی
    اور پھر رات کی سردی سے ٹھٹھرتا ہے کبھی
    اور مری روح مجھے کہتی ہے
    جسم کو ڈھانک مری شہر میں تذلیل نہ کر
    سانپ! آ کاٹ مجھے ایڑی پر
    اور مرے جسم کو گھلتا ہوا تانبا کر دے
    صبح کا نور جسے دیکھ کے شرما جائے
    اور مری روح کہے
    اب تجھے موت نہیں آئے گی
    میں تجھے دانۂ گندم کی قسم دیتا ہوں
     
    ناصر إقبال اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں