1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سال2008:کُل66خودکش حملے،ہرماہ اوسطاً80/افرادہلاک ہوئے

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از آزاد, ‏1 جنوری 2009۔

  1. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    سال2008:کُل66خودکش حملے،ہرماہ اوسطاً80/افرادہلاک ہوئے
    (روزنامہ جنگ)
    لاہور (عامر میر) پاکستان میں جاری ہلاکت آفریں خودکش دھماکوں کی لہر میں 2008ء کے دوران ہر ماہ 80 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ گذشتہ برس یہ تعداد 70 تھی۔ وزارت داخلہ کی طرف سے مرتب کردہ اعداد وشمار کے مطابق 2008ء کے دوران 66 خودکش حملے ہوئے جن میں بشمول معصوم شہریوں کے مسلح افواج‘ آئی ایس آئی اور پولیس اہلکاروں کے کل 965 افراد جاں بحق اور 2412 زخمی ہوئے۔ گذشتہ برس کے دوران انسانی بموں سے جاں بحق ہونے والے 965 افراد میں سے 651 عام شہری جبکہ سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی تعداد 159 رہی۔ جاں بحق ہونے والوں میں 155 پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ سرکاری ڈیٹا کے مطابق 2008ء کے 66 خود کش دھماکوں میں ہر ماہ اوسطاً 55 عام شہری‘ 13 پولیس اہلکار اور اتنے ہی سکیورٹی اداروں کے اہلکار جاں بحق ہوئے جبکہ 2007ء میں 56 دھماکوں میں 851 افراد جاں بحق ہوئے۔ خودکش دھماکوں سے سب سے زیادہ صوبہ سرحد متاثر ہوا جہاں 38 انسانی بم دھماکے ہوئے‘ ضلع سوات میں ہونے والے 12 ایسے واقعات میں 100 افراد جاں بحق ہوئے۔ فاٹا میں 15 خودکش دھماکے ہوئے جس میں10 اکتوبر 2008ء کا جرگے پر ہونے والا خودکش حملہ بھی شامل ہے جس میں اورکزئی ایجنسی میں 100 افراد مارے گئے۔ پشاور میں 4 دھماکے ہوئے جس میں 107 افراد ہلاک ہوئے۔
    پنجاب میں 10 خودکش حملے ہوئے جن میں 5 صرف لاہور میں ہوئے جن میں 50 افراد مارے گئے۔ 4مارچ 2008ء کو لاہور میں نیول وار کالج پر ہونے والے دو خودکش دھماکوں میں 10 افراد مارے گئے۔ تاہم لاہور میں ایف آئی اے کے دفتر پر 11 مارچ کو ہونے والے حملے میں 30 افراد مارے گئے۔ چھوٹے ٹرک پر سوار انسانی بمبار نے ایف آئی اے کے دفتر کے گیٹ کو توڑتے ہوئے اور اہلکار کو کچلتے ہوئے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے نے عمارت کو تباہ کر دیا اور تقریباً ایک کلو میٹر کے علاقے میں تباہی مچادی۔ 2008ء کے دوران راولپنڈی‘ اسلام آباد کے جڑواں شہروں میں 4خودکش دھماکے ہوئے 25 فروری کو پاک آرمی کے سرجن جنرل لیفٹیننٹ جنرل مشتاق بیگ اور ساتھ دیگر افراد راولپنڈی میں ہونے والے خودکش حملے میں مارے گئے۔ 2 جون 2008ء کو ایک خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی اسلام آباد میں ڈنمارک کے سفارت خانے کے ویزا سیکشن کے دروازے سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک ہوئے۔ 20 ستمبر کو میریٹ ہوٹل میں ہونے والے پاکستانی تاریخ کے بدترین خودکش حملے میں 60 افراد ہلاک ہوگئے۔ اس حملے میں 6 سو کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس نے فائیو سٹار ہوٹل کی وسیع عمارت کے ساتھ ساتھ قریبی عمارتوں کو بھی تباہ کر دیا۔ تجزیہ نگاروں نے اس واقعہ کو پاکستان کا 9/11 قرار دیا تھا۔ اس واقعہ کی تحقیقات کرنے والوں کے مطابق اصل ہدف پارلیمنٹ کی عمارت تھی جہاں سکیورٹی کوڈز کے برعکس تمام سویلین اور فوجی اشرافیہ جمع تھی لیکن سخت حفاظتی اقدامات کے باعث یہ کوشش کامیاب نہ ہوئی۔ 9 اکتوبر 2008ء کو جب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فوجی اور انٹیلی جنس قیادت دہشت گردی کے خلاف متفقہ پالیسی کے لئے بریفنگ دے رہی تھی ایک خودکش بمبار نے اپنی کار انسداد دہشت گردی سکواڈ کے ہیڈکوارٹر سے ٹکرا دی جس سے 3 افراد مارے گئے۔ 2008ء سندھ کے لوگوں کے لئے خوش قسمت ثابت ہوا کیونکہ وہاں ایک بھی خودکش حملہ نہیں ہوا جبکہ سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ایک دھماکا ہوا 23 ستمبر کو ایک خودکش بمبار نے ایک نوجوان طالبہ کو ہلاک کر دیا۔ خودکش حملوں کی حالیہ لہروں کی تحقیقات کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ جس تیزی کے ساتھ اور علاقائی وسعت یعنی وزیرستان سے اسلام آباد تک پھیلاؤ سے دھماکے کرنے والوں کی تیاری‘ منصوبہ بندی‘ مہارت اور پاکستان میں پائے جانے والی شدت پسندی کا اظہار ہوتا ہے۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    اللہ تعالی وطنِ عزیز پر اپنا خاص کرم فرمائے۔
    اور ان لوگوں کو ہدایت دے یا پھر نیست و نابود فرمائے جنہوںنے ہمارے جنت نظیر پاکستان کو جہنم گاہ بنا رکھا ہے۔

    آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں