1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سارے زخموں کو زباں مل گئی غم بولتے ہیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زیرک, ‏11 نومبر 2017۔

  1. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    سارے زخموں کو زباں مل گئی غم بولتے ہیں
    ہم مگر ظرف سے مجبور ہیں، کم بولتے ہیں
    کس قدر توڑ دیا ہے اسے خاموشی نے
    کوئی بولے وہ سمجھتا ہے کہ ہم بولتے ہیں
    کیا عجب لوگ تھے گزرے ہیں بڑی شان کے ساتھ
    راستے چپ ہیں مگر نقشِ قدم بولتے ہیں
    کہتے ہیں ظرف کا سودا نہیں کرتے ہم لوگ
    کس قدر جھوٹ یہ سب اہلِ قلم بولتے ہیں
    کہیں رہتے ہیں در و بام ندامت سے خموش
    بکھری اینٹوں میں کہیں جاہ و حشم بولتے ہیں
    بات بھی کرتے ہیں احسان جتانے کی طرح
    کیسے لہجے میں یہ اب اہلِ کرم بولتے ہیں
    کون یہ پرسشِ احوال کو آیا طارق
    لب ہیں خاموش مگر دیدۂ نم بولتے ہیں

    طارق قمر
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب
     
    زیرک نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں