1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ساحر لدھیانوی کی شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ع س ق, ‏14 اگست 2006۔

  1. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے
    ہم اپنے جوہروں کو نمایاں نہ کر سکے

    ہو کر خرابِ مے ترے غم تو بھلا دیئے
    لیکن غمِ حیات کا درماں نہ کر سکے

    ٹوٹا طلسمِ عہدِ محبت کچھ اس طرح
    پھر آرزو کی شمع فروزاں نہ کر سکے

    ہر شے قریب آکے کشش اپنی کھو گئی
    وہ بھی علاجِ شوقِ گریزاں نہ کر سکے

    کس درجہ دل شکن تھے محبت کے حادثے
    ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کر سکے

    مایوسیوں نے چھین لیے دل کے ولولے
    وہ بھی نشاطِ روح کا ساماں نہ کر سکے​
     
  2. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر

    واہ واہ! کیا بات ہے۔
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    بہت گٹھن ھے کوئی صورت بیاں نکلے
    اگر صدا نہ اٹھے کم سے کم فغاں نکلے

    فقیر شہر کے تن پر لباس باقی ھے
    امیر شہر کے ارماں ابھی کہاں نکلے

    حقیقتیں ھیں سلامت تو خواب بہتیرے
    ملال یہ ھے کہ کچھ خواب رائیگاں نکلے

    ادھر بھی خاک اڑی ھے ادھر بھی خاک اڑی
    جدھر جدھر سے بہاروں کے کارواں نکلے
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    واہ واہ ۔ بہت عمدہ غزل ہے خوشی صاحبہ ۔
    کیا یہ بھی ساحر لدھیانوی کا کلام ہے ؟
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    جی جناب یہ کلام ساحر لدھیانوی کا ہی ھے

    یہ شہر کا نام نہیں جو چکر چلا لوں گی :201: :201: :201: :201: :201:

    ویسے اپ کو یقین نہ آئے تو کتاب بھیج دیتی ھوں‌آپ کو

    [​IMG]
     
  6. نادر سرگروہ
    آف لائن

    نادر سرگروہ ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جون 2008
    پیغامات:
    600
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    ۔
    ۔
    کِتاب بھیجنے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔
    ۔
    یہ لیجئے۔۔۔
    http://www.urducl.com/Urdu-Books/969-41 ... /p0049.php
     
  7. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    چلیں ۔ اتنا تو معلوم ہوگیا کہ آپ " چکری" بھی ہیں اور چکر چلا بھی لیتی ہیں :201: (مذاق)

    اسکی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔ مجھے آپ کی بات پر یقین ہے۔ (سچی) :a191:
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

     
  10. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    واہ زبردست :a180:
     
  11. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    دیکھا تو تھا یونہی کسی غفلت شعار نے
    دیوانہ کر دیا دل بے اختیار نے

    اے آرزو کے دھندلے خوابو جواب دو
    پھر کس کی یاد آئی تھی مجھ کو پکارنے

    تجھ کو خبر نہیں مگر اک سادہ لوح کو
    برباد کر دیا ترے دو دن کے پیار نے

    میں اور تم سے ترک محبت کی آرزو
    دیوانہ کر دیا ھے غم روزگار نے

    اب اے دل تباہ ترا کیا خیال ھے
    ہم تو چلے تھے کاکلِ گیتی سنوارنے
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    ہممم۔۔۔ اچھا کلام ہے۔

    ہم تو چلے تھے کاکلِ گیتی سنوارنے۔

    :a180:
     
  13. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    واہ واہ، بہت خوب!!
     
  14. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    [glow=red:1nnkvlek]تاج محل[/glow:1nnkvlek]
    میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے


    تاج تیرے لیے اک مظہرِ الفت ہی سہی

    تجھ کو اس وادیءِ رنگیں سے عقیدت ہی سہی


    میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے


    بزمِ شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی؟

    ثبت جس راہ میں ہوں سطوتِ شاہی کے نشاں

    اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی؟


    میری محبوب پسِ پردۂِ تشہیرِ وفا

    تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہوتا

    [glow=red:1nnkvlek]مردہ شاہوں کے مقابر سے بہلنے والی

    اپنے تاریک مکانوں کو تو دیکھا ہوتا[/glow:1nnkvlek]

    ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے

    کون کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جذبے ان کے

    لیکن ان کے لیے تشہیر کا سامان نہیں

    کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی ہی طرح مفلس تھے


    یہ عمارات و مقابر یہ فصیلیں یہ حصار

    مطلق الحکم شہنشاہوں کی عظمت کے ستوں

    سینۂِ دہر کے ناسور میں کہنہ ناسور

    جذب ہے ان میں ترے اور مرے اجداد کا خوں


    میری محبوب! انہیں بھی تو محبت ہوگی!

    جن کی صناعی نے بخشی ہے اسے شکلِ جمیل

    ان کے پیاروں کے مقابر رہے بے نام و نمود

    آج تک ان پہ جلائی نہ کسی نے قندیل


    یہ چمن زار یہ جمنا کا کنارہ، یہ محل

    یہ منقش درو دیوار یہ محراب یہ طاق

    [glow=red:1nnkvlek]اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر

    ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق[/glow:1nnkvlek]

    میری محبوب! کہیں اور ملا کر مجھ سے
     
  15. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    اچھا ھے ار بی
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

    گو کہ مفلسی کی یہ تعریف اور معیار میری سمجھ سے بالاتر ہے
    لیکن پھر بھی عمدہ کلا م ہے این آر بی بھائی ۔
    بہت سا شکریہ قبول فرمائیے۔ :a191:
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سوچتا ہوں کہ محبت سے کنارا کرلوں
    دل کو بیگانۂ ترغیب و تمنا کرلوں

    سوچتا ہوں کہ محبت ہے جنونِ رسوا
    چند بے کار سے بے ہودہ خیالوں کا ہجوم

    ایک آزاد کو پابند بنانے کی ہوس
    ایک بیگانے کو اپنانے کی سعئ موہوم

    سوچتا ہوں کہ محبت سے سرور و مستی
    اس کی تنویر سے روشن ہے فضائے ہستی

    سوچتا ہوں کہ محبت ہے بشر کی فطرت
    اس کا مٹ جانا مٹا دینا بہت مشکل ہے

    سوچتا ہوں کہ محبت سے ہے تابندہ حیات
    اور یہ شمع بجھا دینا بہت مشکل ہے

    سوچتا ہوں کہ محبت پہ کڑی شرطیں ہیں
    اس تمدن میں مسرت پہ بڑی شرطیں ہیں

    سوچتا ہوں کہ محبت ہے اک افسردہ سی لاش
    چادرِ عزت و ناموس میں کفنائی ہوئی

    دورِ سرمایہ کی روندی ہوئی رسوا ہستی
    درگہِ مذہب و اخلاق سے ٹھکرائی ہوئی

    سوچتا ہوں کہ بشر اور محبت کا جنوں
    ایسے بوسیدہ تمدن میں ہے اک کار زبوں

    سوچتا ہوں کہ محبت نہ بچے گی زندہ
    پیش ازاں وقت کہ سڑ جائے یہ گلتی ہوئی لاش

    یہی بہتر ہے کہ بیگانۂ الفت ہو کر
    اپنے سینے میں*کروں جذبۂ نفرت کی تلاش

    سوچتا ہوں کہ محبت سے کنارا کر لوں
    دل کو بیگانۂ ترغیب و تمنا کر لوں


    (ساحر لدھیانوی)​
     
  18. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    سوچتا ہوں کہ محبت ہے جنونِ رسوا
    چند بے کار سے بے ہودہ خیالوں کا ہجوم


    واہ کیا سچائی بیان کی ھے شاعر نے، مگر کوئی شاعر اس پہ خود عمل کیوں نہیں کرتا
    :soch:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں