1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

سابقہ ورژن " یادوں کی پٹاری سے اقتباس-2

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالرحمن سید, ‏7 جنوری 2010۔

  1. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    پہلے بھی ایسے کئی حادثوں کا شکار ھوتے ھوتے اللٌہ تعالیٰ نے بچایا ھے، زیادہ تفصیل سے مجھے یاد تو نہیں ھے لیکن کوشش کرتا ھوں کہ اپنی کچھ بچی کچھی یادوں کو سمیٹ کر آپ کے سامنے پیش کرسکوں،

    بچپن میں ھم اسکول سے واپسی پر اکثر کبھی کبھی مین ریلوے لائن کی طرف سے بھی چکر لگا کر آتے تھے، جبکہ وہ راستہ کچھ دور پڑتا تھا اور جب میں شاید چھٹی جماعت میں زیرتعلیم تھا، ھم بچے اس وقت ٹرینوں کو اپنے سامنے سے گزرتے ھوئے دیکھ کر بہت خوش ھوتے تھے اس کے علاوہ اپنے پاس ایک پیسہ کا سکہ ضرور بچا کر رکھتے تھے اگر اس دن ھمیں ریلوے لائن کی ظرف سے جانے کا ارادہ ھو تو!!!!!!!!!!!

    یہ گھر والوں کو بھی پتہ نہیں تھا کہ ھم کبھی کبھی ریلوے لائن کی طرف سے بھی آتے ھیں وھاں سے گزرنا ھمارے لئے ویسےتو بالکل منع تھا، کیونکہ ان لائنوں پر بہت اسپیڈ سے ٹرینیں گزرتی تھیں اور کئی حادثے بھی ھوچکے تھے، لیکن ھم لڑکے اپنی دھن میں مگن کسی چیز کی پرواہ کئے بغیر ایسے ایسے کام کرجاتے تھے کہ اب اگر سوچتا ھوں تو رونگٹے کھڑے ھوجاتے ھیں،

    خیر ھم تو تھے من موجی، ٹرینوں کی پٹری کے پاس کھڑے ھوکر پہلے یہ ھم دیکھتے تھے کہ کونسی طرف کا سگنل کُھلا ھے، اسی لائن کی ایک پٹری کے اُوپر ایک لڑکا اپنا ایک سکہ رکھ کر پیچھے ہٹ جاتا تھا اور ٹرین کا انتطار کرتے تھے، اور دور سے ھی سکٌے پر نظر رکھتے تھے جیسے ھی ٹرین سامنے سے اس سکٌے کے اُوپر سے گزرتی، ھم سب فوراً اس سکٌے کو ڈھونڈنے کے لئے بھاگتے، یہ خیال کئے بغیر ھی کہ دوسری لائن پر بھی گاڑی آسکتی ھے، اور اپنے سکٌہ کو ڈھونڈ کر اسےچپٹا دیکھ کر خوش ھو جاتے کہ دونوں طرف سے اس کا نقشہ ھی بگڑ جاتا تھا،

    پھر باری باری ھر ایک لڑکا اپنے اپنے سکے اسی طرح ٹرین کی پٹری پر رکھ کر پچکا کر دیکھتا اور ھم سب مقابلہ کرتے کہ کس کا سکہ کتنا چوڑا ھوگیا کئی دفعہ حادثہ کا شکار ھوتے ھوتے بچے بھی ھیں، لیکن پھر بھی عقل ٹھکانے نہیں آئی تھی،

    اور ایک دن جو شاید میری زندگی کا بہت ھی خطرناک دن تھا وہ میں آپ سب کے سامنے پیش کررھا ھوں، اس دن بھی معمول کی طرح ھم لڑکے اپنے سکٌوں کے چوڑا کرنے کے مقابلے کیلئے نکلے ھم سب بہت خوشی خوشی ریلوے لائن کی طرف جارھے تھے، جب ریلوے لائین پر پہنچے تو ھر لڑکا اپنی اپنی باری پر ٹرین کے گزرنے سے پہلے اپنا سکٌہ لائین پر رکھ دیتا اور ٹرین کے گزرنے کے بعد سکٌہ اٹھا کر دیکھ کر مقابلے کے لئے رکھ دیتے مقابلے میں جیتنے والے کے لئے شرظ یہ ھوتی تھی کہ سکٌہ کو گولائی کے ساتھ جتنا زیادہ چوڑا ھونا تھا وھی سکٌہ مقابلے میں اوّل نمبر آتا تھا،

    وہاں پر ڈبل لائینیں تھیں دونوں طرف سے ٹرینوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا، اور تقریباً ھر پانچ منٹ کے بعد ایک ٹرین ضرور گزرتی تھی، اس میں ایکسپریس ٹرین، لوکل ٹرین اور سامان لے جانے والی گوڈز ٹرین بھی ھوتیں تھیں، اب تک تو ھمیں یہ بھی زبانی معلوم ھوگیا تھا کہ کونسی ٹرین کس وقت ھمارے سامنے سے گزرے گی، اور سگنل کے ڈاؤن ھوتے ھی کبھی کبھی تو بحث ھوجاتی اور ساتھ ھی شرط بھی لگ جاتی تھی کہ ابھی تیزگام گزرے گی یا کراچی ایکسپریس، یا کوئی اور لوکل ٹرین یا پھر لال گڈز ٹرین گزرنے والی ھے اور ھر ایک نے اپنی اپنی ٹرینیں بھی مخصوص بھی کرلیں تھیں مجھے شروع سے ھی تیزگام پسند تھی، اور مجھے اس کے وقت کا بھی پتہ تھا وہ شام کو ھی کراچی کینٹ سے راولپنڈی کے لئے روانہ ھوتی تھی اور ھماری خصوصی جگہ پر بیس یا پچیس منٹ کے بعد گزرتی تھی اور ایک خاص بات تھی کہ میں نے اس وقت تیزگام کو کبھی بھی لیٹ ھوتے نہیں دیکھا تھا، اسے ھم فوجی ٹرین بھی کہتے تھے اور پہلے بچپن میں والدین کے ساتھ بھی میں نے اس ٹرین میں بہت سفر کیا تھا اور بعد میں بھی اسی تیزگام سے ھی سفر کرے پر ترجیح دیتا رھا -

    اب میرے باری آئی بلکہ اکثر میری پہلے ھی باری آجاتی تھی کیونکہ ھمارے پہنچتے ھی پہلے ھمارا واسطہ تیزگام سے ھی پڑتا تھا، اسی لئے ھم اسکول سے بھاگ بھاگ کر پہنچتے تھے کہ تیزگام نہ نکل جائے، کبھی کبھی ایسا بھی ھوا کہ ھمارے وہاں پہنچنے سے پہلے ھی تیزگام یا تو ھمارے سامنے سے گزررھی ھوتی تھی یا گزر چکی ھوتی تھی، جسکا مجھے بہت دکھ ھوتا تھا، میں سکٌہ رکھوں یا نہ رکھوں لیکن ھمیشہ اسکول سے واپسی پر اگر دوسرے راستہ پر بھی ھوتا تو اسی وقت تیزگام دور سے بھی سیٹی بجاتی ھوئی نطر آجاتی تھی، اور میں اسے ھاتھ ھلا کر ھمیشہ رخصت کررھا ھوتا تھا، ایسا لگتا تھا کہ وہ سیٹی بجا کر مجھے الوداع کر رھی ھو، مجھے واقعی تیزگام سے بہت محبت تھی، اور آج بھی تیزگام کو بہت چاھتا ھوں، جیسے کہ وہ جیتی جاگتی کوئی میری یادگار شاھکار پری ھو،

    جیسے ھی ھم وہاں پہنچے تو پہلے سے ھی تیزگام کا سگنل ڈاون تھا، میں فوراً ھی جلدی سے پٹری کی طرف گیا اور اپنا سکٌہ رکھ کر واپس مڑنے کے بجائے دوسری لائن کی طرف تیزی سے بھاگا کیونکہ تیزگام سامنے سے سیٹی بجاتی ھوئی میری طرف اسپیڈ سے بڑھ رھی تھی،

    مگر میری بدقسمتی یہ کہ دوسری لائن پر بھی مخالف سمت کی طرف سے بھی ایک اور ایکسپریس ٹرین دوڑتی ھوئی آرھی تھی ھالانکہ مجھے میرے کسی دوست کی آواز بھی گونجتی ھوئی سنائی دی تھی کہ اُدھر سے بھی ٹرین ‌آرھی ھے واپس آجاؤ اس طرف نہ جاؤ، مگر میرے حواس اتنے بگڑ گئے تھے کہ میں کوئی فیصلہ نہ کرپایا اور دوسری لائین کی طرف ھی دوڑا، جہاں ایک اور ایکسپریس ٹرین تیز رفتار کے ساتھ آرھی تھی، اور میرے حواس گُم تھے !!!!!!!!!!!!!!!!

    اسے ایک معجزہ ھی کہہ سکتے ھیں کہ جب میرے حواس ٹھکانے پر آئے تو میں نے اپنے آپ کو دونوں ریلوے لائینوں کے درمیان اکڑوں بیٹھا ھوا کانوں میں انگلیاں دبائے ھوئے پایا اور آس پاس سے دونوں ٹرینیں مخالف سمتوں کی طرف سے اپنی اسپیڈ سے نکل گئیں، باقی کے دوست بھاگے ھوئے آئے اور مجھے پکڑکے سائڈ پر لے گئے، شکر ھے کہ میں اپنے حواس میں تھا اور دوسرے تو یہی سمجھ رھے تھے کہ میں ٹرین کے نیچے آگیا، اس دن کے بعد سے وہاں سے گزرنا ھی چھوڑ دیا -!!!!!!!!!!!!!!!

    --------------------------------------------------------------------------------
     
  2. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سابقہ ورژن " یادوں کی پٹاری سے اقتباس-2

    سید انکل اچھا لکھ رہے ہیں پڑھ کر مزا آیا

    اللہ آپ کو خوش و خرم رکھے آمین
     
  3. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سابقہ ورژن " یادوں کی پٹاری سے اقتباس-2

    حسن جی،!!!! خوش رھیں،!!!! بہت شکریہ،!!!!

    یہ تو میں اپنی "یادوں کی پٹاری" کے پرانے ورژن کے چند اقتباسات جو مجھے ادھر ادھر سے مل سکے ھیں، انہیں ھی کاپی پیسٹ کرکے آپ سب کے سامنے پیش کررھا ھوں،!!!!

    اللٌہ کرے کہ میری مکمل سابقہ ورژن "یادوں کی پٹاری" اگر کھل جائے، تو مجھے بہت ھی خوشی ھوگی،!!!!
     
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سابقہ ورژن " یادوں کی پٹاری سے اقتباس-2

    سید بھائی بہت بہادر ہیں آپ تو ماشاء اللہ
     
  5. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: سابقہ ورژن " یادوں کی پٹاری سے اقتباس-2

    ھالے تے تسی کجھ وی نہیں تکیا، بادشاھو،!!!!!
     

اس صفحے کو مشتہر کریں