1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

زینب کے مجرم کو آج انسداد دہشت گردی عدالت پیش کیا جائے گا

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏24 جنوری 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    درندہ 14 روز بعد پکڑ میں آیا، ڈی این اے ٹیسٹ میچ کرگیا، عمران پہلی گرفتاری پر ہارٹ اٹیک کا بہانہ کر کے بچ نکلا

    قصور میں زینب سمیت 8 بچیوں کے قتل کے ملزم عمران کو آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں جج شیخ سجاد کیس کی سماعت کریں گے۔ ذرائع کے مطابق پولیس ملزم سے تفتیش سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی جس کے بعد باقاعدہ سماعت شروع ہوجائے گی۔ دوسری جانب چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کاروزانہ ٹرائل کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس منصورعلی شاہ نے متعلقہ عدالت کو ہدایات جاری کر دیں۔

    خیال رہے پولیس نے زینب کے سفاک قاتل کو 14 روز بعد گرفتار کر لیا، ملزم عمران علی کی ڈی این اے سے تصدیق کی گئی، سیریل کلر نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا مجھ پر جنات کا سایہ ہے، ایسا شرمناک اور گھناؤنا جرم کرتے وقت میری عقل کام نہیں کرتی تھی، بچیوں کا قتل اپنی مرضی سے نہیں کرتا تھا یہ کام مجھ سے جن کراتے تھے۔ ملزم کی نشاندہی پر اس کے 4 ساتھیوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ پولیس نے 24 سالہ ملزم عمران علی کو 9 جنوری کو دیگر مشکوک افراد کے ساتھ حراست میں لیا تھا جہاں اسے مرگی کا دورہ پڑا اور اسے چھوڑ دیا گیا۔

    ملزم کا 14 جنوری کوپہلا، 20 جنوری کو دوسرا ڈی این اے ٹیسٹ ہوا، جس کے بعد ملزم موقع پا کر دوسرے شہر چلا گیا۔ گزشتہ روز ڈی این اے کی رپورٹ پولیس کو ملی جس میں ثابت ہو گیا کہ عمران ہی زینت سمیت 8 بچیوں کے قتل میں ملوث ہے۔ ملزم کی گرفتاری کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، شہری ملزم کے گھر کے باہر جمع ہو گئے اور گھر کو آگ لگانے کی کوشش کی جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی اور گھر کو بند کر دیا گیا۔ پولیس نے ملزم کے 2 بھائی، 5 بہنوں کو بھی حراست میں لے لیا، جن سے تفتیش جاری ہے، جہاں زینب کی لاش پائی گئی وہ جگہ ملزم کے گھر کے بالکل قریب ہے۔

    ذرائع کے مطابق خفیہ ادارے نے پولیس کو رپورٹ دی تھی کہ سی سی ٹی وی فوٹیج نشر ہونے کے بعد ملزم نے داڑھی منڈوا کر حلیہ بدل لیا ہے جس پر پولیس نے اس کی نگرانی سخت کر دی، ملزم اہلخانہ سے الگ تھلگ اور گھر سے کئی کئی ہفتے غائب رہتا تھا، پولی گرافک ٹیسٹ میں بھی اس کا جھوٹ پکڑا گیا، ملزم غیر شادی شدہ اور نعت خوانی کے ساتھ ساتھ مزدوری کرتا تھا، دو ماہ قبل اس کا والد فوت ہو گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق 6 ملزموں کی فرانزک رپورٹ مکمل ہو گئی، 4 ملزموں نے ملزم عمران کو واردات کے بعد چھپنے میں مدد دی تھی، ایک وعدہ معاف گواہ بن گیا جبکہ ملزم عمران کو لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔

    زینب اور ملزم کے اہلخانہ کا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا تھا، ملزم بچی کو اکثر باہر لے جایا کرتا تھا، زینب کے قتل کے بعد قصور میں ہنگاموں کے دوران ملزم پہلے پاکپتن فرار ہوا اور پھر وہاں سے عارف والا چلا گیا تھا۔ ملزم نے پہلی واردات جون 2015 میں کی تھی، زیادتی کے بعد قتل کی جانیوالی بچیوں کی عمر 4 سے 9 سال تھی۔ متاثرہ بچیوں میں تہمینہ، عائشہ، عاصمہ، لائبہ، زینب، کائنات، ایمان فاطمہ اور نور فاطمہ شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزم زینب کے جنازے میں بھی شامل تھا۔

    ننھی زینب کے والد حاجی امین انصاری نے کہا ہے زینب بیٹی کا دکھ بہت بڑا ہے، اللہ تعالیٰ ہی صبر دے سکتا ہے۔ میری بیٹی کا درد پوری قوم نے محسوس کیا، پورا پاکستان اس کے لئے تڑپا ہے۔ ہم اس وقت مدینہ شریف میں تھے، جب زینب کے گم ہونے کی اطلاع ملی، وہاں سے ہم مکہ شریف آگئے، پہلے سے واپسی کے لئے لی گئی ٹکٹ کے مطابق فلائٹ 4 دن بعد کی تھی، ابھی ایک دن ہی گزرا تھا کہ خبر ملی، زینب کو قتل کر کے پھینک دیا گیا ہے۔ پاکستان پہنچے تو چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف کے حصول کے لئے درخواست کی کیونکہ اس وقت تک پولیس تعاون نہیں کر رہی تھی، ہمارے رشتہ دار دن رات زینب کو تلاش کر رہے تھے لیکن پولیس کی جانب سے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا تھا، اس کیس کو جس انداز میں ڈیل کیا جا رہا تھا، اس پر تحفظا ت تھے۔ اس کے بعد سے اداروں کی جانب سے کی جانے والی اب تک کی تحقیقات سے مطمئن ہوں، ملزم عمران کا ہمارے خاندان سے کوئی تعلق نہیں البتہ وہ علاقے کا رہائشی ہے۔

    محلے میں جب ڈی این اے ٹیسٹ ہو رہے تھے، اس وقت ملزم نے اس سے بچنے کیلئے ڈرامہ کیا۔ اس کی حرکات مشکوک تھیں جس پر میرے کزن کو شک گزرا اور اس ڈرامے کی وجہ سے اس پر خصوصی نظر رکھی گئی، اس سے پہلے اس کی حرکات ایسی نہیں تھیں۔ ملزم کو پکڑنے پر میں چیف جسٹس، آرمی چیف کا شکر گزار ہوں۔ وزیر اعلیٰ کی بھی خصوصی کاوش تھی، ان کا بھی شکر گزار ہوں۔ ہماری ایجنسیوں اور اداروں آئی ایس آئی، آئی بی، ایم آئی، سی ٹی ڈی، فرانزک لیب، جے آئی ٹی سمیت سب کا شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے مل کر کام کیا، ہمارے عزیز اور دوست جو ملنے والی معلومات پولیس کو دے رہے تھے اور ہر ممکن تعاون کر رہے تھے، ان سب کی اجتماعی کاوش سے ہی گزشتہ روز ملزم پکڑا گیا البتہ یہ بات تکلیف دہ ضرور ہے کہ اگر پہلے چار پانچ روز میں یہ کوشش کر لی جاتی تو یہ واقعہ نہ ہوتا۔ اب حکومت ایسے اقدامات کرے کہ جس سے ایسے مجرموں کی حوصلہ شکنی ہو، ملزم کو سر عام پھانسی دے کر عبرت کا نشانہ بنایا جائے تاکہ ملک میں آئندہ کبھی ایسا واقعہ نہ ہو۔ میری دعا ہے کہ سب کی عزتیں محفوظ رہیں۔ پورے ملک سے فون آرہے ہیں کہ اس کو سر عام پھانسی دی جائے۔
     
    ھارون رشید اور ناصر إقبال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    عمران کو کبھی محلے میں دیکھا اور نہ ہی۔۔ زینب کے والد نے ایسا انکشاف کردیا کہ تمام اندازے غلط ثابت ہوگئے، ہر کوئی دنگ رہ گیا
    لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) قصور میں قتل ہونے والی ننھی زینب کے والد امین انصاری کا کہنا ہے کہ انہوں نے مرکزی ملزم عمران کومحلے میں دیکھا اور نہ ہی کبھی اس سے ملاقات ہوئی۔ خیال رہے کہ پولیس کی جانب سے جاری کیے جانے والے شناختی کارڈ کے مطابق ملزم عمران زینب کا محلے دار ہے۔ امین انصاری کے بیان کے بعد زینب قتل کیس نیا رخ اختیار کرسکتا ہے۔
    نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مقتولہ زینب کے والد محمد امین انصاری نے کہا کہ گرفتار ملزم عمران زینب کے قتل میں اکیلا ملوث نہیں ہے بلکہ جن لوگوں نے بچی کو گھر میں چھپانے میں مدد کی وہ بھی شریک مجرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کے اعترافی بیان کے مطابق بچی عمران کے گھر پر رہائش پذیرتھی تو یہ کیسے ممکن ہے کہ عمران کے اہل خانہ کو زینب کے بارے میں علم نہ ہو۔ امین انصاری نے مطالبہ کیا کہ زینب قتل کیس کے دیگرسہولت کاروں کو بھی حراست میں لیاجائے۔
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    مجرم کے اہل خانہ کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے
     
    ھارون رشید اور ناصر إقبال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    زینب قتل کیس گرفتار ملزم نے دوران تفتیش ایسے انکشافات کر دیئے کہ سب کو بڑا جھٹکا لگ گیا

    قصور(ویب ڈیسک) زینب کے والد حاجی امین نے کہا کہ وہ زینب کیس میں ہونے والی تفتیش پر مطمئن ہیں ۔ انہوں نے واضح کہا تھا کہ پولیس ہمارے رشتہ داروں اور محلے داروں کے ڈی این اے ٹیسٹ کروا رہی ہے، اگر کوئی رشتہ دار یامحلے دار ملزم ہوتا تو ہم سی سی ٹی وی فوٹیج سے اسے پہچان لیتے۔رخشان میر کا کہنا ہے کہ قصور پریس کلب کے صدر حاجی شریف نے انہیں بتایا کہ ملزم عمران علاقہ بھر میں بطور نعت خواں مشہور تھا اور اکثر بچوں میں ٹافیاں بھی تقسیم کیا کرتا تھا۔ عمران کو اسی بنیاد پر پولیس نے سب سے پہلے گرفتار کیا لیکن زینب کے اہل خانہ نے مداخلت کی اور پولیس کو بتایا کہ عمران ان کا جاننے والا اور قابل اعتماد شخص ہے۔ جس پر پولیس نے ڈی این اے ٹیسٹ کیے بغیر ہی عمران کو رہا کر دیا۔
     
    پاکستانی55 اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم

    قاتل کی دوکان اس کے گھر کے سامنے تھی۔
    اسے پکڑ کر سزا دینا مسئلہ کا حل نہیں اس کے ساتھ اس بڑی شخصیات کو بھی پکڑنا چاہئے جو ایسے لوگوں کو استعمال میں لاتے ہیں۔ وہی اس اکیلے کو خود ہی زہر دے کر بھی مار سکتے ہیں۔
    میڈیل رپورٹ کے بچی کے ساتھ زیادتی میں زیادہ لوگ شامل تھے۔
    کسی خاتون کی رپورٹ پر بچی کو جس گھر میں رکھا گیا تھا وہ گھر کرایہ بھی لیا گیا تھا اس جس پر اس گھر کے مالک کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا۔
    اس گھر پر کھانے کے پارسل پر بچی کے فنگر پرنٹس بھی میچ کئے گئے تھے جس کھانا انہوں نے بچی کو دیا تھا۔
    گھر کے مالک نے قبول کیا تھا کہ اس نے 25 ہزار ایڈوانس لیا تھا مگر اسے نہیں معلوم تھا کہ وہ جس کو گھر دے رہا ہے وہ کس کام کے لئے استعمال ہو گا۔


    ملزم کو بچانے یا زہر دے کر مانے اور انکوائری دبانے پر حربے تاکہ اصل ٹائکون تک نہ پہنچا جا سکے
    اب کیا کہا جا رہا ہے کہ ملزم بچی کو اپنے گھر لے گیا تھا، جو کہ دو مرلہ کا ہے۔ جبکہ وہاں ایسا ہونا ناممکن ہے کیونکہ ملزم کے گھر والے بھی وہاں موجود تھے۔
    ملزم کو مرگی کے دورے پڑتے ہیں۔
    ملزم نے خود کشی کرنے کی کوشش۔
    ایک ویڈیو لیک ہوئی ہے جس میں رانا سنا بچی کے باپ کو کیا کہہ رہا ہے
    یہاں
    سے دیکھیں۔
     
  6. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    نہ جانے کیا ہو رہا ہے اللہ بہتر جانتا ہے
    معاشرے سے گندگی صاف کرنے کے لیے سزا بہت ضروری ہے
    کچھ سزائیں مجرم کے جرم کی اور کچھ معاشرے کی اصلاح و بہتری کے لیے مثالی ہوتی ہیں
    بس یہ سزا مثال بن جائے ایسا کچھ ہونا چاہیے
     
    ناصر إقبال اور کنعان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    ایک ویڈیو لیک ہوئی ہے جس میں رانا ثناء اللہ بچی کے باپ کو کیا کہہ رہا ہے
     
  9. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    ’ یہ شخصیت اپنے دوست کے ساتھ مل کر بچوں کی فحش فلمیں بنانے کے دھندے میں ملوث ہے اور۔۔۔‘ زینب قتل کیس میں عدالت پیشی کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود نے حکومت پر بجلیاں گرادیں

    لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ ایک اہم وفاقی وزیر اپنے بیرون ملک مقیم دوست کے ساتھ مل کر بچوں کی فحش فلمیں بنانے کا دھندا کر رہا ہے ۔ اہم شخصیت کے پارٹنر دوست نے ہی ملزم عمران کے بارے میں مجھے تفصیلات فراہم کی ہیں۔
    زینب قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ ملزم عمران چائلڈ پورنو گرافی کے بہت بڑے گروہ کا کارندہ ہے اور اس کی جان کو خطرہ ہے اس لیے عدالت سے استدعا کی کہ اس کی سکیورٹی بڑھادی جائے۔ سپریم کورٹ نے میری درخواست پر ملزم عمران کی سکیورٹی بڑھادی ہے ، آئی جی پنجاب اور آئی جی جیل خانہ جات ذاتی طور پر اس کی سکیورٹی کے ذمہ دار ہوں گے۔
    ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ انہوں نے ایک شخصیت کا نام لکھ کر سپریم کورٹ کو دے دیا ہے ، وہ ایک اعلیٰ حکومتی شخصیت ہے جو اپنے بیرون ملک مقیم دوست کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، ’وہ وفاق اور پنجاب حکومت کی انتہائی اہم شخصیت ہے‘۔
    سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ اس اہم شخصیت کا دوست ہی میرے لیے خبر کا بھی ذریعہ بن گیا اس نے ایک اور شخص کو یہ ساری تفصیل بتائی جس کے بعد اس نے مجھے یہ تفصیلات فراہم کیں۔
     
    پاکستانی55 اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بے گناہ کا خون آخر رنگ لاتا ہے اور قطرہ قطرہ گواہی دیگا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں