1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ریاکاری

Discussion in 'متفرقات' started by زنیرہ عقیل, Jan 17, 2020.

  1. زنیرہ عقیل
    Offline

    زنیرہ عقیل ممبر

    Joined:
    Sep 27, 2017
    Messages:
    21,126
    Likes Received:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    محمود بن لبیدؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’میں تمہارے بارے میں سب سے زیادہ ’’ شرک اصغر ‘‘ سے ڈرتا ہوں ۔صحابہ کرامؓنے دریافت کیا یا رسول اﷲﷺ !شرک اصغر کیا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا ریا کاری ۔‘‘
    (مسند احمد)

    ایک اور روایت میں رسول اﷲﷺنے اپنی اُمت کے بارے میں شرک کا خوف ظاہر فرمایا ۔ آپﷺسے دریافت کیا گیا کہ کیا آپ ﷺکے بعد آپﷺ کی اُمت شرک میں مبتلا ہوجائیگی ؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: ہاں ! پھر یہ وضاحت فرمائی کہ وہ لوگ چاند سورج کی پتھر اور بتوں کی پرستش نہیں کرینگے لیکن ریا کاری کریں گے اور لوگوں کو دکھانے کیلئے نیک کام کرینگے
    ( تفسیر ابن کثیر)

    حضرت ابو سعید خدریؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ بیٹھے مسیح دجال کا تذکرہ کررہے تھے ،اس دوران رسول اﷲﷺ تشریف لائے اور فرمایا: کیا تمہیں وہ چیز نہ بتادوں جو میرے نزدیک تمہارے لئے دجال سے ( یعنی دجال کے فتنہ سے ) بھی زیادہ خطرناک ہے ؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اﷲﷺ ضرور بتلائیں ، آپﷺنے ارشاد فرمایا : ’’شرک ِخفی ( یعنی پوشیدہ شرک اس کی ایک صورت ) یہ کہ آدمی کھڑا نماز پڑھ رہا ہو ، پھر اس بناپر اپنی نمازکو مزین کردے کہ کوئی آدمی اسے دیکھ رہا ہے ۔‘‘
    (ابن ماجہ)۔

    یعنی یہ احساس ہونے پر کہ کوئی آدمی دیکھ رہا ہے ، نماز کو مزین کرنا ، یا لمبی کردینا اورخشوع و خضوع کا دکھاوا کرنا وغیرہ یہ شرک خفی ہے ۔ اعمال میں پوشیدہ اور دبے پاؤں داخل ہونے والے اس شرک کو رسول اﷲ ﷺنے اپنی اُمت کے لئے فتنۂ دجال سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیا ہے

    ایک حدیث میں رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’ جس نے دکھاوے کے لئے نماز پڑھی اس نے شرک کیا،جس نے دکھاوے کے لئے روزہ رکھا اس نے شرک کیا اور جس نے دکھاوے کے لئے صدقہ کیا اس نے شرک کیا (جامع العلوم والحکم)

    حضرت ابوہریرہؓ سے ایک حدیث قدسی یوں مروی ہے ۔ وہ رسول اﷲﷺسے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے : ’’میں شرک ( شراکت ) سے سب شرکاء سے زیادہ بے نیاز ہوں ، جو کوئی ایسا عمل کرے ، جس میں میرے ساتھ کسی دوسرے کو بھی شریک کرے تو میں اس کو اور اس کے شرک کو چھوڑ دیتا ہوں۔‘‘
    (مسلم)۔

    ایک دوسری روایت میں اور زیادہ صراحت کے ساتھ یہ الفاظ مروی ہیں : ’’پس میں اس عمل سے بری ( بیزار ) ہوں اور وہ اس کے لئے ہے جس کو شریک کیا گیا ۔‘‘
    (ابن ماجہ)

    روز قیامت اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک پکارنے والا پکار کر کہے گا اور یہ اعلان کرے گا کہ جس شخص نے بھی کوئی عمل اﷲ کے لئے کیا اور اس میں کسی دوسرے کو بھی شریک کیا ہوتو وہ اﷲ کے علاوہ دوسرے سے اپنا ثواب لے لے ، بے شک اﷲ تعالیٰ شرک سے ( اور شراکت کے معاملہ میں ) تمام شرکاء سے زیادہ بے نیاز ہے (ابن ماجہ)

    قرآن و حدیث میں نیکی اور عمل خیر سے دنیا طلبی پر بھی مذمت بیان ہوئی ہے ،
    ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت پر فریفتہ ہوا چاہتا ہو ، ہم ایسوں کو ان کے کُل اعمال ( کا بدلہ ) یہیں بھرپور پہنچادیتے ہیں اور یہاں انھیں کوئی کمی نہیں کی جاتی ، ہاں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں سوائے آگ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ انھوں نے یہاں کیا ہوگا وہاں سب اکارت ہے اور جو کچھ ان کے اعمال تھے سب برباد ہونے والے ہیں ۔ ‘‘
    (ہود 15،16)




     

Share This Page