1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

روکتا ہے کوئی مگر جائیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏17 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    روکتا ہے کوئی مگر جائیں
    دل کے بجھنے سے پیشتر جائیں
    جن ہوائوں میں سانس لیتی ہو
    ہم انہی گھاٹیوں میں مر جائیں
    ہم تمہاری گلی کے کچھ بھی نہیں
    ہم اگر تہمتوں سے ڈر جائیں
    سر سے اوپر کشش ہے پانی کی
    پائوں کہتے نہیں ٹھہر جائیں
    اُس پری کو تو کوئی ہوش نہیں
    کیا پرستان میں اتر جائیں
    چاندنے کے لحاف میں لپٹی
    فجر کی رُت ہو‘ لے کے گھر جائیں
    وہ کھلونا سمجھ کے بیٹھی ہے
    مجھ سے کہتی ہے چاند پر جائیں
    وقت دولت نہیں ہے‘ مہلت ہے
    جانے والے نہ دیر کر جائیں
    دل نہیں ہے ہمارے سینے میں
    اُس کی دہلیز پر جو دھر جائیں
    شعر کہتے ہیں یار جس کے لیے
    دیکھنے اس کو اک نظر جائیں
    سید عامر سہیل​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں