1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

رنگِ غزل

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زیرک, ‏27 اکتوبر 2012۔

  1. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    تہوں میں دل کے جہاں کوئی واردات ہوئی
    حیاتِ تازہ سے لبریز کائنات ہوئی
    تم ہی نے باعثِ غم بارہا کِیا دریافت
    کہا تو رُوٹھ گئے یہ بھی کوئی بات ہوئی
    حیات، رازِ سُکوں پا گئی، ازل ٹھہری
    ازل میں تھوڑی سی لرزِش ہوئی حیات ہوئی
    تھی ایک کاوِشِ بے نام دل میں فِطرت کے
    سوا ہوئی تو وہی آدمی کی ذات ہوئی
    بہت دِنوں میں محبت کو یہ ہُوا معلوم
    جو تیرے ہجر میں گزری، وہ رات رات ہوئی
    فراقؔ کو کبھی اِتنا خموش دیکھا تھا
    ضرور اے نِگہہِ ناز کوئی بات ہوئی

    فراق گورکھپوری

     
    سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    ہوا کے وار چراغوں پہ چلتے رہتے ہیں
    نئے چراغ مگر پھر بھی جلتے رہتے ہیں
    ہمارے عہد میں رشتے بھی پائیدار نہیں
    مفاد کے لئے رشتے بدلتے رہتے ہیں
    محبتیں بھی وہی، لفظ بھی وہی لیکن
    عقیدگی کے طریقے بدلتے رہتے ہیں
    بناؤ دوست، مگر احتیاط لازم ہے
    کہ آستینوں میں بھی سانپ پلتے رہتے ہیں
    میں عندلیبؔ ہوں، میرے سخن کی باتوں میں
    ہمیشہ پیار کے نغمے مچلتے رہتے ہیں

    عندلیبؔ صدیقی
     
    سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    پتّا ہوں، آندھیوں کے مقابل کھڑا ہوں میں
    گرتے ہوئے درخت سے کتنا بڑا ہوں میں
    میرے ہَرے وجود سے پہچان اُس کی تھی
    بے چہرہ ہو گیا ہے وہ، جب سے جھڑا ہوں میں
    پرچم ہوں روشنی کا، مرا احترام کر
    تاریکیوں کا راستہ روکے کھڑا ہوں میں
    مت سوچ یہ کہ میری کسی نے نہیں سنی
    یہ دیکھ اپنی بات پہ کتنا اَڑا ہوں میں
    اب اُس کے رابطے بھی مرے دشمنوں سے ہیں
    جس کے وقار کے لیے اظہرؔ لڑا ہوں میں

    اظہرؔ ادیب
     
    سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    میں ہوش میں تھا تو پھر اُس پہ مر گیا کیسے
    یہ زہر میرے لہو میں اُتر گیا کیسے
    کچھ اُس کے دل میں لگاوٹ ضرور تھی ورنہ
    وہ میرا ہاتھ دبا کر گزر گیا کیسے
    ضرور اُس کی توجہ کی رہبری ہو گی
    نشے میں تھا تو میں اپنے ہی گھر گیا کیسے
    جسے بُھلائے کئی سال ہو گئے کاملؔ
    میں آج اُس کی گلی سے گزر گیا کیسے


    رشید کاملؔ

    غالباً یقین سے نہیں کہہ سکتا
     
    سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    قیصرؔ نہیں غنِیم کا لشکر مِرے خلاف
    دراصل ہو گیا ہے مِرا گھر مِرے خلاف
    مجھ کو مخالفت کا ہر اِک سُو ہے سامنا
    جس دن سے ہو گیا ہے وہ کافِر مِرے خلاف
    باہر مِرے خلاف نہیں ہے کوئی مگر
    صد حیف ہو گیا مِرا اندر مِرے خلاف
    اِس شہر کی زمیں بھی موافق نہیں مِرے
    مٹی مِرے خلاف ہے، پتھر مِرے خلاف
    اب کون سی سزا مجھے دینی ہے سچ بتا
    برپا کیا ہوا ہے جو محشر مِرے خلاف
    قیصرؔ میں دوستوں میں بڑا خُود کفیل ہوں
    یہ اور بات ان میں ہیں اکثر مِرے خلاف

    قیصرؔ مسعود
     
    سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    ہم مسافر یونہی مصروفِ سفر جائیں گے
    بے نشاں ہو گئے جب شہر تو گھر جائیں گے
    کس قدر ہو گا یہاں مہر و وفا کا ماتم
    ہم تری یاد سے جس روز اُتر جائیں گے
    جوہری بند کیے جاتے ہیں بازارِ سخن
    ہم کسے بیچنے الماس و گُہر جائیں گے
    نعمتِ زیست کا یہ قرض چُکے گا کیسے
    لاکھ گھبرا کے یہ کہتے رہیں، مر جائیں گے
    شاید اپنا بھی کوئی بیت حُدی خواں بن کر
    ساتھ جائے گا، مرے یار جدھر جائیں گے
    فیضؔ آتے ہیں رہِ عشق میں جو سخت مقام
    آنے والوں سے کہو ہم تو گذر جائیں گے

    فیض احمد فیضؔ
     
    سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    وہ بُتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوفِ خدا گیا
    وہ پڑی ہیں روز قیامتیں کہ خیالِ روزِ جزا گیا
    جو نفس تھا خارِ گلُو بنا، جو اُٹھے تھے ہاتھ لہُو ہوئے
    وہ نشاطِ آہِ سحر گئی، وہ وقارِ دستِ دُعا گیا
    نہ وہ رنگ فصلِ بہار کا نہ روش وہ ابرِ بہار کی
    جس ادا سے یار تھے آشنا وہ مزاجِ بادِ صبا گیا
    جو طلب پہ عہدِ وفا کیا، تو وہ آبروئے وفا گئی
    سرِعام جب ہوئے مُدعی، تو ثوابِ صِدق و صفا گیا
    ابھی بادبان کو تہ رکھو ابھی مضطرب ہے رُخِ ہوا
    کسی راستے میں ہے منتظر وہ سکوں جو آ کے چلا گیا

    فیض احمد فیضؔ
     
    سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں
    غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں
    پونچھو نہ عرق رُخساروں سے رنگینئ حُسن کو بڑھنے دو
    سنتے ہیں‌ کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں
    جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اُٹھ کر آ نہ سکے
    دو چار قدم تو دُشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں
    اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو
    جب کشتی ڈُوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں
    تاروں کی بہاروں میں ‌بھی قمرؔ تم افسردہ سے رہتے ہو
    پھولوں کو تو دیکھو کانٹوں پہ ہنس ہنس کے گزارہ کرتے ہیں

    استاد قمرؔ جلالوی
     
    سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    ہمارے دل پہ جو زخموں کا باب لکھا ہے
    اسی میں وقت کا سارا حساب لکھا ہے
    کچھ اور کام تو ہم سے نہ ہو سکا، لیکن
    تمہارے ہجر کا اک اک عذاب لکھا ہے
    سلوک نِشتروں جیسا نہ کیجئے ہم سے
    ہمیشہ آپ کو ہم نے گلاب لکھا ہے
    تیرے وجود کو محسوس عمر بھر ہو گا
    تیرے لبوں پہ جو ہم نے جواب لکھا ہے
    ہوا فساد تو اس میں نہیں کسی کا قصور
    ہوائے شہر نے موسم خراب لکھا ہے
    اگر یقیں نہیں تو اٹھائیے تاریخ
    ہمارا نام بصد آب و تاب لکھا ہے

    منظرؔ بھوپالی
     
    سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    چلو، وہ کُہنہ روایت خرید لاتے ہیں
    بنامِ عشق، اذیّت خرید لاتے ہیں
    یہ جنس بِکتی ہے بازارِ آدمیّت میں
    امیر لوگ محبت خرید لاتے ہیں
    فقیہہِ شہر عقیدے فروخت کرتا ہے
    غریب لوگ، ہدایت خرید لاتے ہیں
    جو ایک سال میں کرتے ہیں تین، تین عُمرے
    وہ رَبّ کے گھر سے عبادت خرید لاتے ہیں
    جو روزِ حشر، ہمیں کام دے خُدا کے حضور
    کسی قُطب سے ولایت خرید لاتے ہیں
    ہے طالبان کا شعبہ یہ جنت الفردوس
    اُنہی سے ہم بھی شہادت خرید لاتے ہیں
    قصیدے لِکھ کے سیاسی نقاب پوشوں کے
    صحافی مرد، وزارت خرید لاتے ہیں
    ہر ایک شہر میں رَبّ کی دُکان ہے مسعودؔ
    شریف لوگ شریعت خرید لاتے ہیں

    مسعودؔ منور
     
    سید شہزاد ناصر اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    خود سے ملتی نہیں نجات ہمیں
    قید رکھتی ہیں خواہشات ہمیں
    میں نے مانگی سکون کی چادر
    رنج بولے کہ بیٹھ، کات ہمیں
    کچھ تو عادت ہے بے یقینی کی
    اور کچھ ہیں تحیرات ہمیں
    اس تعلق کا سچ قبول کیا
    جوڑتی ہیں ضروریات ہمیں
    یونہی جھگڑا طویل ہوتا گیا
    سُوجھتی جا رہی تھی بات ہمیں

    حمیدہ شاہین
     
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    آدمی سے بڑی توقع تھی
    کیا کِیا تیرے آدمی نے بھی
    اس کی قسمیں اٹھا رہے ہیں سب
    اس کو دیکھا نہیں کسی نے بھی
    ان پہ کیا رمز کھولئے کہ یہ لوگ
    اک تو منکر ہیں، پھر کمینے بھی
    کیا برا تھا جو سیکھ لیتا خدا
    آزمائش کے کچھ قرینے بھی
    ہیں کچھ ایسے سیاہ گھر، جن پر
    ظلم ڈھایا ہے روشنی نے بھی
    صرف آنکھیں نہیں علی زریون
    تپ رہے ہیں ہمارے سینے بھی

    علی زریون
     
    پاکستانی55 اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    فنا فی العشق ہونے کو جو بربادی سمجھتے ہو
    تو پھر یہ طے ہے کہ تم دنیا کو بنیادی سمجھتے ہو
    تمہیں ہم عشق کی سرگم سناتے ہیں، یہ بتلاؤ
    فنا کے راگ سے واقف ہو، سم وادی سمجھتے ہو
    کسی صاحبِ جنوں سے عقل کی تعریف سن لینا
    نری رہزن ہے,، جس کو مرشد و ہادی سمجھتے ہو
    حقیقت تو کجا، تم تو طریقت بھی نہیں سمجھے
    کہ تم تو جسم سے جانے کو آزادی سمجھتے ہو
    اسی کے خوانِ نعمت کے سگانِ لقمۂ تر ہو
    تعجب کیا، جو تم دنیا کو شہزادی سمجھتے ہو
    عجب ہو تم بھی اہلِ منبر و محراب، جو ہم کو
    کبھی کافر سمجھتے تھے، اب الحادی سمجھتے ہو
    تو پھر تم ہی بتا دو ہم کہاں جائیں علی زریون
    ہماری سادگی کو بھی تم استادی سمجھتے ہو

    علی زریون
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    دل سا نگار خانہ کہاں دوسرا بنے
    جِس میں کہ جو بھی نقش بنے یار کا بنے
    ایسی جمالِ یار کی قدرت کہ کیا کہوں
    دل آپ منتظر ہے کہ مِٹ جائے یا بنے
    کچھ بھی نہیں کیا تو ہیں چرچے اس قدر
    کچھ کر گیا تو جانیے کیا ماجرا بنے
    اب سنگ آ رہے ہیں تو کس فکر میں ہے تُو
    تُو ہی تو چاہتا تھا کہ تُو آئینہ بنے
    بننا ہی کچھ اگر ہے تو انسان بن میاں
    یہ بھی ہے کوئی کام کہ بندہ خدا بنے
    اک غم بنا رہے ہیں میاں اپنی طرز پر
    ہم دل شکستگاں سے بھلا اور کیا بنے
    یہ حال ہو تو ہمدم و محرم کسے کریں
    خود سے بھی کچھ کہیں تو یہاں واقعہ بنے
    یہ بے وفائی ہے، تو حقیقت ہے کس کا نام
    جب تُو نہیں ہے اس کا تو وہ کیوں ترا بنے
    منزل ملی تو سجدہ کیا، اور یہ کہا
    اس پر سلام ہو جو علیؔ راستہ بنے

    علی زریون
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے
    وجہ کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے
    پیار کی خاطر کبھی ہم کر سکتے ہیں
    وہ تیری مزدوری بھی ہو سکتی ہیں
    سکھ کا دن کچھ پہلے بھی چڑھ سکتا ہے
    دکھ کی رات عبوری بھی ہو سکتی ہے
    دشمن مجھ پر غالب بھی آ سکتا ہے
    ہار مِری مجبوری بھی ہو سکتی ہے
    بیدلؔ مجھ میں یہ جو اک کمی سی ہے
    وہ چاہے تو پوری بھی ہو سکتی ہے
    بیدل حیدری​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    بجھی بجھی ہوئی آنکھوں میں گوشوارۂ خواب
    سو ہم اٹھائے ہوئے پھرتے ہیں خسارۂ خواب
    وہ اک چراغ مگر ہم سے دور دور جلا
    ہمیں نے جس کو بنایا تھا استعارۂ خواب
    چمک رہی ہے اک آواز میرے حجرے میں
    کلام کرتا ہے آنکھوں سے اک ستارۂ خواب
    میں اہلِ دنیا سے مصروفِ جنگ ہو جاؤں
    کہ پچھلی رات ملا ہے مجھے اشارۂ خواب
    عجب نہیں مِری نیندیں بھی جل اٹھیں اس بار
    دبا ہوا مِرے بستر میں ہے شرارۂ خواب
    سالم سلیم​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں