1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

رحیم و کریم رب

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از فیصل سادات, ‏2 فروری 2007۔

  1. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت حسن بصری :ra: کی ایک شاگردہ تھی جو باقائدگی سے آپکا درس سننے آیا کرتی تھی:اسکا ایک بیٹا تھا ،خاوند کاروبار کرتا تھا:اور خود بہت ہی نیک سیرت تھی
    اس بیچاری کا شوہر جوانی میں چل بسا،سوچا کہ دوسرا شوہر کر لوں مگر پھر سوچا کہ اس بچے کی زندگی تباہ ہو جائےگی،نہ معلوم سوتیلا باپ کیسا سلوک کرے،جوان ہونے کے قریب ہے،اب یہی میرا سہارا سہی
    وہ ماں گھر میں تو اپنے بچے کا پورا خیال رکھتی تھی مگر باہر جاتا تو نگرانی نہ کر پاتی
    جوانی بھی تھی ،مال بھی خوب تھا لہذٰا وہ بچہ بری صحبت میں مبتلا ہو گیا،
    شراب اور شباب کے کاموں میں مصروف ہو گیا،ماں اسکو بہت سمجھاتی مگر وہ چکنا گھڑا بن گیا
    حضرت حسن بصری :ra: کے پاس لے کر آتی،حضرت بھی اسے بہت سمجھاتے،دعائیں بھی کرتے مگر اسکے کان پر جوں بھی نہ رینگتی تھی،حتٰی کہ حضرت کے دل میں یہ بات آئی کہ شاید اسکا دل پتھر بن گیا ہے،اس پر مہر لگ گئی ہے
    اب دیکھیے خدا کی شان برے کاموں میں کئی سال لگ کر اس نے اپنی صحت اور دولت برباد کر لی،اس کے جسم میں کئی بیماریاں پیدا ہو گئیں،حکیموں نے بیماری کو لاعلاج بتا دیا
    اب اٹھنے کی سکت بھی نہ رہی اور اتنا کمزور ہو گیا کہ اب آخرت کا سفر سامنے نظر آنے لگا
     
  2. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    ماں پھر بھی پاس بیٹھی سمجھا رہی تھی کہ
    میرے بیٹے تو نے اپنی زندگی تو برباد کر لی ،اب بھی وقت ہے خدا سے معافی مانگ لے
    اس پر وہ کہنے لگا ماں میں کیسے توبہ کروں میں نے بڑے بڑے گناہ کیے ہیں ،تو ماں نے کہا،حضرت سے پوچھ لیتے ہیں
    بیٹے نے کہا کہ اگر آپ کے آنے تک میرا انتقال ہو جائے تو میری
    نماز جنازہ حضرت پڑھائیں
    چنانچہ جب ماں حضرت حسن بصری :ra: کے پاس آئی تو وہ کھانے سے فارغ ہو کر لیٹنے لگے تھے،تھکے ہوئے تھے اور درس بھی دینا تھا اسلیے سونا چاہتے تھے،پوچھا کون
    اس ماں نے اپنی غرض بیان کی کہ آپ میرے ساتھ چلیں اور میرے بیٹے کو توبہ کروا دیں
    حضرت نے سوچاکہ وہ پھر اسکو دھوکہ دے رہا ہے،سالوں گزر گئے بات اثر نہ کر سکی اب کیا کرے گی،
    کہنے لگے میں اپنا وقت ضائع کیوں کروں میں نہیں جاتا
    ماں نے کہا کہ اس نے تو یہ بھی وصیحت کی ہے کہ اسکا جنازہ آپ پڑھائیں،انھوں نے کہا میں اسکا جنازہ نہیں پڑھاوں گا
    اس نے تو کبھی زندگی میں نماز نہیں پڑھی
    اب وہ چپ کر کے اٹھی،ایک طرف حضرت کا انکار دوسری طرف بیٹے کی حالت،چنانچہ آنکھوں میں آنسو بھرے گھر آگئی،بیٹے نے ماں کو زار و قطار روتے دیکھا تو وجہ پوچھی
    ماں نے کہا ایک طرف تیری یہ حالت ہے اور حضرت نے آنے سے انکار کر دیا ہے،بیٹے تو اتنا برا کیوں ہے کہ وہ تیری نمازِ جنازہ بھی نہیں پڑھانا چاہتے
    اب یہ بات بچے نے سنی تو اسکے دل پر چوٹ پڑی،کہنے لگا امی! میری سانس اکھڑنے والی ہے میری ایک وصیت سن لیں
    عجیب وصیت
    کہا امی میری وصیت یہ ہے کہ جب میں مر جاؤں تو سب سے پہلے میرے گلے میں اپنا دوپٹا ڈال کر میری لاش کو صحن میں مرے ہوئے کتے کی طرح گھسیٹنا تاکہ لوگوں کو پتا چل جائے کہ جو اپنے رب کا اور ماں باپ کا نافرمان ہو،اسکا یہ حشر ہوتا ہے
    اور۔۔۔۔۔۔۔ امی مجھے قبرستان میں دفن نہ کرنا کہیں میرے گناہوں کی وجہ سے قبرستان کے مردوں کو تکلیف نہ ہو
     
  3. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    جس وقت نوجوان نے ٹوٹے دل سے عاجزی کی یہ بات کہی تو پروردگار کو اسکی یہ بات بہت اچھی لگی،روح قبض ہو گئی،ابھی روح نکلی ہی تھی،ماں آنکھیں بند کر رہی تھی کہ باہر سے دروازہ کھٹکٹانے کی آواز آئی،پوچھا کون ہے،جواب آیا میں حسن بصری ہوں
    کہا حضرت آپ کیسے؟ فرمایا میں تمہیں جواب دے کر سویا تو خواب میں اللہ رب العزت کا دیدار ہوا،پروردگار نے فرمایا: اے حسن بصری تو میرا کیسا ولی ہے ؟میرے ایک ولی کا جنازہ پڑھانے سے انکار کرتا ہے؟میں سمجھ گیا کہ اللہ نے تیرے بیٹے کی توبہ قبول کر لی ہے
    تیرے بچے کی نماز جنازہ پڑھانے کے لیے حسن بصری :ra: کھڑا ہے


    پیارے اللہ ! تو اتنا کریم ہے کہ موت سے چند لمحہ پہلے اگر بندہ شرمندہ ہوتا ہے تو اسکے سارے گناہ معاف کر دیتا ہے
    اے اللہ ! آج ہم اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں،اپنی خطاؤں کا اعتراف کرتے ہیں ،میرے مولٰی ہمارے گناہوں کو معاف فرما،ہمیں تو دھوپ کی گرمی برداشت نہیں ہوتی،جہنم کی کہاں سے ہوگی
    اے پروردگارِ عالم !ہماری توبہ قبول کر اور باقی زندگی ایمانی،اسلامی،قرآنی بسر کرنے کی توفیق عطا فرما
    آمین


    حوالہ :مولانا محمد عمر پالن پوری کی کتاب “بکھرے موتی“ کی جلد چہارم،صفحہ 163 سے اخذ کردہ
     
  4. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ پاک فرماتا ہے !
    “ اے ابنِ آدم !
    اپنے غصے کے وقت تو مجھے یاد کر لیا کر میں بھی اپنے غضب کے وقت تجھے معافی عطا کر دوں گا اور جن پر میرا عذاب نازل ہوگا،میں تجھے ان سے بچا لوں گا،برباد ہونے والوں کیساتھ تجھے برباد نہ کروں گا،ا ابنِ آدم ! جب تجھ پر ظلم کیا جائے تو صبر و سہار کے ساتھ کام لے،مجھ پر نگاہ رکھ،میری مدد پر بھروسہ رکھ،میری امداد پر راضی رہ،یاد رکھ! میں تیری مدد کروں گا ۔یہ اس سے بہتر ہے کہ تو اپنی مدد آپ کرے“
    (تفسیر ابنِ کثیر :جلد 3 صفحہ 444
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب فیصل بھائی ! بہت دلنشین تحریر ہے۔۔۔۔

    اور اس دعا پر تو دل بے ساختہ آمین کہہ اٹھتا ہے

    آمین ثم آمین بحق سید المرسلین :saw:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں