رباعیاترباعی چار مصرعوں والی ایسی نظم کو کہتے ہیں جس کا کوئی نہ کوئی عنوان ہو اور اس میں کوئی سبق پوشیدہ ہو۔اس کا پہلا، دوسرا اور چوتھا مصرعہ ہم قافیہ ہو۔اس کے تیسرے مصرعے کے لئے ضروری نہیں کہ وہ ہم قافیہ ہو۔ان چاروں مصرعوں میں کوئی بات یا نصیحت مکمل طور پر کی جاتی ہے۔ آئیے ہم سب پل کر ایک سلسلہ شروع کریں جس میں ہم نامور شعراء کی رباعیات شامل کرتے رہیں اور مجہے امید ہے کہ آپ اس میں بھرپور شرکت کریں گے۔ تو آئیں شروع کرتے ہیں۔
جواب: رباعیات غیبترونق ہے اب ہر ایک بزم کی اب غیبت میں بدگوئی خلق ہے ہر ایک صحبت میں اوروں ک ی برائی ہی پہ ہے فخر وہاں خوبی کوئی باقی نہیں جس امت میں
جواب: رباعیات لالچ کس بات کی ہے تسکین طمع زندگی ہررات تو بجھتی ہےشمع زندگی بڑھتی متاع دنیا کس کام کی ہر پل گھٹتی ہے اجمع زندگی روشن عطار / محمودالحق
جواب: رباعیات علماے علم کیا ہے تو نے ملکوں کو نہال غائب ہوا تو جہاں سے وہاں آیا زوال ان پر ہوئے غیب کے خزانے مفتوح جن قوموں نے ٹھرایا تجھے راس المال
جواب: رباعیات دلوں کو مرکز مہر و وفا کر حریم کبریا سے آشنا کر جسے نان جویں بخشی ہے تو نے اُسے بازوئے حیدؓر بھی عطا کر علامہ اقبال
جواب: رباعیات سختی کا جواب نرمی سےفتنے کو فرو کیجئے بہ ضبط و تمکین زہر اگلے کوئی تو کیجئے شیریں باتیں غصہ غصے کو اور بھی بھڑکاتا ہے اس عارضے کا علاج با لمثل نہیں
جواب: رباعیات ہماری تو لڑی ہی جیسے ویران پڑی ہے ہم ہی کچھ شیئر کردیتے ہیں مشکلات کا حل خاطر مضبوط دل توانا رکھنا امید اچھی خیال اچھا رکھو ہوجائیں گی مشکلیں تمھاری آساں اکبر! اللہ پر بھروھا رکھو (اکبر الٰٰہ آبادی
جواب: رباعیات کاش میں تجھ پہ ریاضی کے سوالوں کی طرح خود کو تقسیم کروں، کچھ بھی نہ حاصل آئے وہ ہمیں ڈھونڈنے کچھ دیر ہوئی نکلا ہے یہ خبر ہم کو ملی جب ررِ منزل آئے
جواب: رباعیات گھوم پھر تو بہت دیکھ لیا سارے میں اب تو فیصلہ کرنا ہے تیرے بارے میں کل میرے پاس سے گذرا ہوس کا بہاؤ پر میں شامل نہ ہوا وقت کے دھارے میں
جواب: رباعیات تھی قابل علاج غم زندگی مگر جس کی تلاش تھی وہ مسیحا نہیں ملا قسمت کی بات ہے کے ہمیں حکمرانوں میں فرعون تو ملے کوئی موسی نہیں ملا
جواب: رباعیات وقت گذرا تو یہ ملال ہوا ختم اک زندگی کا سال ہوا کتنی شدت سے کوئی یاد آیا آج جینا بڑا محال ہوا
جواب: رباعیات گھوم پھر کر تو دیکھ لیا سارے میں اب تو بس فیصلہ کرنا ہے تیرے بارے میں کل میرے پاس سے گذرا ہوس زر کا بہاؤ پر میں شامل نہ ہوا وقت کے اس دھارے میں
جواب: رباعیات کبھی دریا سے مثل موج ابھر کر کبھی دریا کے سینے میں اتر کر کبھی دریا کے ساحل سے گزر کر مقام اپنی خودی کا فاش تر کر
جواب: رباعیات ہر اک زخم شناسائی اک کہانی ہے ملے نہیں ہیں جو لوگ ان کی مہربانی ہے یہ حوصلہ تو تجھے جیت کے نصیب ہوا وگرنہ کس نے شکست مانی ہے (جمال احسانی)