1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

رات کٹتی رہی دن ڈھلتا رہا

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد اطہر طاہر, ‏3 جولائی 2016۔

  1. محمد اطہر طاہر
    آف لائن

    محمد اطہر طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    63
    موصول پسندیدگیاں:
    51
    ملک کا جھنڈا:
    رات کٹتی رہی دن ڈھلتا رہا
    آتشِ ہجر میں کوئی جلتا رہا..
    کانٹے یادوں کے دل میں چبھتے رہے
    روتا رہا آنکھ ملتا رہا..

    میں رہا منتظر تیرا ساری عمر
    تیری کھوج میں بھٹکا نگرنگر..
    تم آتے رہے جان جاتی رہی
    کوئی سرطان سا دل میں پلتا رہا..

    روشنی میری آنکھوں کی وہ لے گیا
    بے نور دنیا مجھے دے گیا..
    سامنے دھندلی آنکھوں کے منزل لٹی
    میں تکتا رہا ہاتھ ملتا رہا..

    نہ سہارا ملا نہ وہ پیارا ملا
    نہ ہی منزل ملی نہ کنارہ ملا..
    ٹھوکریں کھاتا رہا اور گرتا رہا
    گر گر کے خود ہی سنبھلتا رہا..

    انہیں عیش وعشرت کی چاہ تھی
    سو ان کو ان کی منزل ملی,
    ہم سفر میں رہے ہمسفر نہ ملا
    مقدر میں چلنا تھا چلتا رہا..
    تحریر...
    محمد اطہر طاہر ہارون آباد
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں