1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ذہانت کا انخلاء۔

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از سموکر, ‏4 جون 2006۔

  1. سموکر
    آف لائن

    سموکر ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    859
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    Date: Sunday, June 04, 2006 ادارتی صفحہ
    پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری اور امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث یوں تو بے پناہ سماجی مسائل پیدا ہو رہے ہیں لیکن سب سے زیادہ تشویشناک مسئلہ یہ سامنے آرہا ہے کہ وطن عزیز کے ذہین اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں میں ملک چھوڑنے کے رجحان میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے اس سے ملک میں ”ذہانت کے انخلاء“ کا عمل تیز ہو گیا ہے اسے انگریزی میں برین ڈرین (Brain Drain) کا نام دیا جاتا ہے ایک جائزے کے مطابق پاکستان کی بالغ آبادی میں سے دو تہائی سے زیادہ لوگ پاکستان سے باہر جانا چاہتے ہیں ان میں سے اکثریت بہترمستقبل کی خواہش میں بیرون ملک جانا چاہتی ہے جبکہ بعض لوگ حکومتی پالیسیوں کے باعث اپنے خاندان کے تحفظ کے لئے جبری طور پر جلا وطنی اختیار کرتے ہیں ان میں بعض ایسے باکمال اور اعلیٰ صلاحیتوں کے لوگ بھی شامل ہوتے ہیں جن کی جلاوطنی ملک کے لئے شرم اور تکلیف کا باعث ہوتی ہے۔ اگلے روز برطانیہ میں مقیم ایک ممتاز پاکستانی نے پاکستانیوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کے تحت پاکستان اور آزاد کشمیر کو ذہین افراد سے خالی کیا جا رہا ہے امریکہ اور یورپی ممالک پاکستان جیسے ملکوں کے پڑھے لکھے اور پیشتہ ورانہ ڈگریاں رکھنے والے نوجوانوں کو پرمٹ جاری کر کے اپنے ہاں لا رہے ہیں کسی بھی ملک کو تباہ کرنے کے لئے اس سے بڑی کوئی سازش نہیں ہو سکتی کہ وہاں کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو چھین لیا جائے۔ یہ بات ہمارے حکمرانوں کے لئے لمحہٴ فکریہ ہے جو ملک کی اقتصادی ترقی کے بڑے بڑے دعوے کرتے ہوئے ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے لیکن انہیں اس بات کا احساس نہیں کہ ملک کی اکثریت آبادی اس ملک میں رہنا ہی نہیں چاہتی خاص طور پر وہ لوگ جو ملک کی حقیقی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں وہ پاکستان سے باہر جانے کا کوئی بھی موقع ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ یہ کیسی ترقی و خوشحالی ہے جو اپنے ہی وطن میں رہنے کے لئے لوگوں میں ترغیب پیدا نہیں کر سکی ہے۔ پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن اور بیورو آف امیگریشن کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف 1999 کے ایک سال میں 27 لاکھ 90 ہزار 221 پاکستان ملک سے باہر چلے گئے یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن میں رجسٹریشن کروائی تھی لاکھوں افراد ایسے ہوتے ہیں جو رجسٹریشن کرائے بغیر بیرون ملک چلے جاتے ہیں ان میں اکثریت ہنر مند افراد کی ہوتی ہے۔ کارپوریشن کی ایک اور رپورٹ کے مطابق گزشتہ 30 سالوں میں 36 ہزار اعلیٰ پروفیشنلز ملک چھوڑ کر دیار غیر میں جا بسے۔ اس میں ڈاکٹرز، انجینئرز، سائنسدان، ٹیچرز ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین اور دیگر پروفشنلز شامل ہیں یہ تعداد باہر جانے والے اعلیٰ پیشہ ور ماہرین کا 5 فیصد بھی نہیں ہے کیونکہ زیادہ تر لوگوں کی رجسٹریشن ہی نہیں ہوتی۔ ذہانت کے انخلاء کا مسئلہ صرف پاکستان کے ساتھ نہیں بلکہ پورے جنوبی ایشیاء ، افریقا اور لاطینی امریکہ کا ہے لیکن پاکستان میں یہ مسئلہ زیادہ سنگین نوعیت کا ہے اس کے مختلف اسباب ہیں ایک سبب یہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے کراچی پریس کلب کے سامنے پی ایچ ڈی نوجوان روزگار نہ ملنے کی وجہ سے ہفتوں احتجاجاً بھوک ہڑتال پر بیٹھا رہا بیروزگار ڈاکٹروں اور انجینئرز کے احتجاجی مظاہروں کی خبریں آئے روز اخبارات میں شائع ہوتی رہتی ہیں دوسرا سبب یہ ہے کہ پاکستان میں میرٹ کا کوئی نظام نہیں ہے یہاں جاب حاصل کرنے کے لئے تعلیم، قابلیت اور صلاحیت کا کوئی دخل نہیں بلکہ ذاتی روابط، اثر و رسوخ اورسفارش کی بنیاد پر یہاں نوکریاں ملتی ہیں، نجی شعبہ بھی سفارشی کلچر سے نہیں بچ سکا ہے۔ مقابلے کے امتحانات منعقد کرانے والے پبلک سروس کمیشنز میں بھی بے قاعدگیوں کی کئی رپورٹیں شائع ہو چکی ہیں اور وہ اپنا اعتماد کھو چکے ہیں، یہ صورتحال نوجوانوں میں مایوسی اور بے یقینی پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ تیسرا سبب یہ ہے کہ پاکستان میں تنخواہوں کا ڈھانچہ ایسا ہے جس میں لوگوں کا گزر بسر نہیں ہوتا اعلیٰ پیشہ ورانہ تعلیم کے حصول کے لئے زندگی کے کئی قیمتی سال ضائع کرنے کے بعد اگر کہیں نوکری مل بھی جائے تو بھی تنخواہ اتنی نہیں ہوتی کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی میں ضروریات زندگی کو پورا کیا جا سکے یا سفید پوشی کے بھرم کو قائم رکھا جا سکے۔ چوتھا سبب یہ ہے کہ پاکستان میں ہنر مند افراد کی تنخواہیں غیرہنر مند افراد سے کم ہوتی ہیں یہ بات بھی نوجوانوں میں فرسٹریشن پیدا کرتی ہے۔ پانچواں سبب ملک میں بے پناہ کرپشن ہے ایک ہی پیشہ ور تعلیمی ادارے سے نکلنے والے ایک نوجوان کو کسی سرکاری ادارے میں ایک ایسا عہدہ مل جاتا ہے جہاں کرپشن اور لوٹ مار کے زبردست مواقع ہوتے ہیں وہ دیکھتے ہی دیکھتے کروڑوں میں کھیلنے لگتا ہے مہنگے ترین علاقے میں رہائش اختیار کر لیتا ہے اور بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومنے لگتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں اس کا اپنا دوسرا کلاس فیلو یا تو بیروزگاری سے تنگ آکر خودکشی کرنے کیلئے سوچ رہا ہوتا ہے یا کوئی ایسی نوکری حاصل کر لیتا ہے جس سے وہ اپنا پیٹ بھی نہیں پال سکتا۔ سب سے اہم اورچھٹا سبب یہ ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے دہشت گردوں، مافیا اور بدمعاشوں کا راج ہے عدم تحفظ کے احساس کی وجہ سے بھی زیادہ تر لوگ اس ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس ملک میں بہت کچھ حاصل کیا اور اپنی مرضی سے لوٹ مار کی وہ بھی اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلا کر بیرون ملک مستقل رہائش اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں سب کچھ ہونے کے باوجود پاکستان زندگی گزارنے کے لئے ایک محفوظ ملک نہیں ہے یونیورسٹی آف واشنگٹن کے پروفیسر آسکرگیش (Prof Oscar Gish) نے کوئی 30 سال پہلے پاکستان کا دورہ کیا تھا وہ یہ اسٹڈی کرنے آئے تھے کہ میڈیکل گریجویٹس مائیگریشن کیوں کرتے ہیں ان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال تیار ہونے والے میڈیکل گریجویٹس کی تقریباً نصب تعداد ملک سے باہر چلی جاتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس تناسب میں اضافہ ہو رہا ہے اس صورتحال سے ملک میں ہیلتھ کیئر سروس پر بہت برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ایک اور رپورٹ کے مطابق بھارت ڈاکٹروں کا سب سے بڑا ایکسپورٹر ہے امریکہ میں اس وقت 1325 امریکیوں پر ایک بھارتی ڈاکٹر ہے جبکہ بھارت میں 2400 بھارتی شہریوں پر ایک بھارتی ڈاکٹر ہے لیکن بھارت اور پاکستان کے ڈاکٹروں کی مائیگریشن کے اسباب بہت مختلف ہیں۔ امریکہ اوریورپی ممالک میں پاکستانی ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی اگرچہ بھارتی ڈاکٹروں کے مقابلے میں کم ہے لیکن وہاں کے مقامی لوگوں سے زیادہ ہے پاکستان سے جانے والے اعلیٰ پروفیشنلز زیادہ تر مغربی ممالک میں مستقل رہائش اختیار کرنا پسند کرتے ہیں اور وہ اپنا زرمبادلہ بھی بہت کم پاکستان ارسال کرتے ہیں کیونکہ سرمایہ کاری اور رہائش کے لئے حالات سازگار نہیں ہیں۔ پاکستان سے ذہانت کے انخلا کے اثرات زیادہ خطرناک ہیں اور مستقل نوعیت کے ہیں۔ ذہانت کے انخلاء یا برین ڈرین سے ملک پربہت منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ایک تو افرادی قوت خصوصاً ماہرین اور اعلیٰ ہنر مند افراد کی کمی ہوتی ہے ملک میں ایسے افراد کی تعلیم پر کثیر قومی سرمایہ خرچ ہوتا ہے لیکن اس کا فائدہ پاکستان کو نہیں ہوتا کیونکہ ایسے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ذہین لوگوں کی منزل ملک سے باہر ہوتی ہے جن ملکوں میں جا کر وہ خدمات انجام دیتے ہیں ان ملکوں کی ایسے ذہین لوگوں پر ایک پائی بھی خرچ نہیں ہوتی ہے۔ ذہانت کے انخلاء سے پوری قومی معیشت متاثر ہوتی ہے ایک اور رپورٹ کے مطابق 1980ء کے بعد امریکہ میں ساڑھے پانچ لاکھ سے 8 لاکھ جنوبی ایشیائی باشندوں نے امریکہ میں مستقل سکونت اختیار کی، ان میں دو تہائی کالج گریجویٹس کی تھی۔ امریکہ اور یورپی ممالک کی امیگریشن پالیسیاں غریب ملکوں کے بہترین ذہنوں کو اپنے ہاں آنے کی ترغیب دیتی ہیں پاکستان میں اعلیٰ پیشہ ورانہ تعلیم کے فروغ کے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں اوراس ضمن میں ہائر ایجوکیشن کمیشن بڑے بڑے منصوبے بنارہا ہے جن کے لئے کثیر قومی سرمایہ خرچ ہوگا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ ہم دوسرے ملکوں کے لئے پیدا کر رہے ہیں کیا ان کے پاکستان میں رہنے اور ملک کی ترقی و خوشحالی میں ان کی خدمات سے فائدہ اٹھانے کے لئے سازگار حالات پیدا کرنے پر کبھی توجہ نہیں دی جائے گی؟
     
  2. شمیل قریشی
    آف لائن

    شمیل قریشی ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مئی 2006
    پیغامات:
    45
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سموکر بھائي : یہ وطن سےمحبت صرف ضبردستی تو پیدا ہونے سے رہی ۔ اب کیا کیا جاۓ جب ہم خود ہی ملک کو چھوڑنے کو اچھا جانیں ۔ میں تو ایسی حق میں ہوں کہ ہمیں ملک کو ترقی دینے کے لیے بڑی بڑی قربانیاں دینی ہوں گی ۔
     
  3. ساجد
    آف لائن

    ساجد ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    61
    موصول پسندیدگیاں:
    18
    سموکر بھائی ایسی چشم کُشا تحریر بھیجنے کا شُکریہ۔ میں کہنا چاہُوں گا کہ پتہ نہیں ہم اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں کا الزام ہمیشہ دوسروں پر رکھنے کی عادت کب چھوڑیں گے۔ آخر ہم دوسروں سے اتنے خوف زدہ کیوں رہتے ہیں؟ ہر مُلک اپنی ترقی اور خُوشحالی کے لئیے جو کچھ ضروری سمجھتا ہے،کرتا ہے۔
    ہمارا پیارا پاکستان وہ مُلک ہے جو اپنی آزادی کے وقت ایک اُجڑے ہُوئے چمن کی مانند تھا۔ لیکن پھر دُنیا نے دیکھا کہ یہی اُجڑا چمن 1947 سے لے کر 1961 تک دُنیا میں تیز ترین ترقی کرتا ہے۔ کوریا،انڈونیشیا اور ملائیشیا اس کے ترقی کے منصوبوں کے مطالعے کے بعد اپنے ملکوں میں ویسے ہی منصوبے بناتے ہیں اور دُنیا میں مقام حاصل کرتے ہیں۔
    پاکستان کی موجودہ معاشی ابتری کا ذمہ دار ہم کسی ایک حکومت یا صرف عوام کو قرار نہیں دے سکتے۔ ہم سب اجتماعی طور پر اس ابتری کے ذمہ دار ہیں۔لسانی گروہوں اور مذہبی فرقوں میں بٹ کر ہم نے اپنا مستقبل دا ؤ پر لگا دیا ہے۔
    اپنے لوگوں کے ذہنوں پر اغیار کا خوف بٹھانے سے یہ کہیں بہتر ہے کہ ہم آپس میں محبت اور حب الوطنی کو فروغ دینے کی بھر پور کوشش کریں۔ اپنے “ناراض“ لوگوں کو ان کا شاندار ماضی یاد دلائیں۔خود بھی ہمت کریں اور اپنے ہم وطنوں کو بھی اس کا درس دیں تو میرے خیال میں ہم بہتر نتائج حاصل کر سکیں گے۔ تب امریکہ یورپ یا مشرقِ وسطیٰ ہم لوگوں کا استحصال نہیں کر پائیں گے۔
     
  4. سموکر
    آف لائن

    سموکر ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    859
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    مجھے آپ سے اتفاق ہے
     
  5. پٹھان
    آف لائن

    پٹھان ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    514
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    میں تو ایسی حق میں ہوں کہ ہمیں ملک کو ترقی دینے کے لیے بڑی بڑی قربانیاں دینی ہوں گی ۔
     
  6. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    اس کے لیے سب کو مل کر ایک جھنڈے تلے ہو کر کوشش کرنی ہو گی
     
  7. گجر123
    آف لائن

    گجر123 ممبر

    شمولیت:
    ‏1 دسمبر 2008
    پیغامات:
    177
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کیا خوب پوسٹ ہے۔ میں خود بھی سوچ رہا تھا کہ اس ملک میں رہ کر ایک ذہین فرد آخر کیا کر سکتا ہے؟ میرے خیال سے تو ذہین ترین شخص بھی کچھ عرصے کے بعد اسی طرح ہو جاتا ہے جیسے دوسرے سب لوگ۔ اس طرح اس کی ذہانت کا کسی کو کوئی فائدہ پہنچتا ہی نہیں۔ ان حالات مین کیا یہ بہتر نہیں کہ وہ اس جگہہ چلا جائے جہاں پر وہ اپنی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کر سکے۔

    جیسے ہمارے ایک بنگلہ دیشی بھائی نے باہر جا کر اپنے وطن کی خدمت یہ آلہ بنا کر کی ہے:
    http://en.wikipedia.org/wiki/Sono_arsenic_filter
     
  8. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    بہت خوب ، اچھا موضوع ہے، واقعی سچ فرمایا ، سب دوستو نے، ہمیں اپنے ملک کو سنوارنے کی کوشش کرنا چاھیے

    :dilphool: :dilphool: :dilphool: :dilphool:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں