1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ذمہ داری کی’’ بوری ‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ بلال شیخ

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 مارچ 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ذمہ داری کی’’ بوری ‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ بلال شیخ

    بوڑھے'' اہل‘‘ کے کندھے پر ذمہ داری کی ''بوری‘‘ تھی اورمنتقلی کا وقت قریب آ رہا تھا۔ اس کو وقت سے پہلے ایک اور اہل کندھے کو تلاش کرنا تھا اور یہ بوری اس کے کندھے پر رکھ کر اپنی ذمہ داریوں سے سر خرو ہونا تھا۔نا اہلوں کی بڑی تعداد اس بوری کو اپنے کندھے پر رکھنے کے لئے بے قرار تھی۔جو اس بوری کو حاصل کرے گا عزت،شہرت اور رتبہ اس کے نصیب میں ہوگا۔اتنے ہجوم میں کسی ایک کا کندھا اس وزن کو اُٹھانے کے لئے منتخب کرنا کوئی آسان کام نہ تھا۔کسی نااہل کا کہنا تھا ''سرکار آپ اس بوجھ کو اپنے کندھے سے اتار کر کسی بھی کندھے پر رکھ دیں اور اپنے کندھے کو اس بوجھ سے آزاد کر دیں اور اپنی زندگی کو سکون دیں آپ کسی اہل کی تلاش میں اپنا وقت کیوں ضائع کرتے ہیں اور اہل کی تلاش میں آپ کو کیا فائدہ حاصل ہو گا آسان کام کو اپنے لئے مشکل کیوں کر رہے ہیں ۔‘‘ اسکی بات پر بوڑھا اہل غصے میں بولا''تم کیا چاہتے ہو میں ان لالچیوں کے کندھوں پر یہ بوری لاد دوں جو اپنا وزن اُٹھانے کے قابل نہیں وہ یہ وزن اُٹھائیں گے؟ تمہیں کیا لگتا ہے یہ بوری صرف اُٹھا لینے سے بات بن جائیگی تمہیں نہیں پتہ یہ بوری کسی نااہل کے کندھے پر چلی گئی تو کیا ہوگا۔‘‘
    ''یہ ذمہ داریوں کی بوری کسی نا اہل کے کندھے پر ڈال دی گئی تو نظام تباہ ہو جائے گا زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی،حالات مشکلات کے طوفانوں سے ٹکرا جائیں گے،یہ بوری نااہل کیلئے مذاق ہو جائے گی وہ جس ذمہ داری کو قبول کرنا چاہے گا کریگا جو نہیں کرنا چاہیگا وہ اس بوری سے نکال کر پھینک دیگا ، نااہل کبھی تکلیف کو سمجھ نہیں پائیگا اور تکلیفوں کی بارش ہو گی۔ ایک دفعہ تباہی معاشرے کا نصیب بن کر رہ گئی تھی،کئی سال دعائوں میں ہاتھ کھڑے رہے اور کسی نے آکر یہ بوری میرے کندھے پر ڈال دی اور نصیحت کی کہ اس بوری کی عزت کرنا اور وقت سے پہلے اس کا اہل چن لینا اور تم سمجھتے ہو میں یہ ایسے ہی کسی کے کندھے پر رکھ دوں۔‘‘نااہل نے سنا تو خاموشی سے وہاں سے کھسک گیا۔اہل نے سارے ہجوم کو اکٹھاکیا اور کہا ''کیا تم اس بوری کو اْٹھانا چاہتے ہو تو تمہیں اس بوری کا اہل ہونا پڑے گا۔‘‘سب نے یک زبان ہو کر کہا ''ہم اہل ہونے کیلئے تیار ہیں بس آپ یہ بوری ہمارے کندھے پر رکھ دیں۔‘‘اہل نے کہا ''تو بس آپ سب وقت کی چکی سے گزرنے کیلئے تیار ہو جائیں‘‘جیسے ہی سب نااہلوں نے وقت کی چکی کا نام سنا تو توبہ توبہ کرتے آدھے سے زیادہ نااہل وہاں سے غائب ہو گئے ۔ اہل کا کہنا تھا ''اس بوری کا اہل بننے کیلئے 3 چیزیں ضروری ہیں برداشت،ظرف اور عدل اور یہ سب وقت کی چکی تمہیں سکھائے گی ''باقی جو بچ گئے تھے ان کو وقت کی چکی میں داخل کر دیا گیا اور چکی چلا دی گئی پہلے مرحلے میں ان کو درد،غم ،غصے اور تکلیف سے گزارا گیا اور ان کے سامنے سارے غم درد اور تکلیفیں رکھ دی گئیں مگر کوئی غم کے ہاتھوں مارا گیا تو کوئی غصے میں آ کر اپنا اور دوسروں کا حال خراب کر گیا اور کوئی اپنی تکلیف میں دوسروں کو تکلیف پہنچا گیا اور جو آدھے بچ گئے تھے ان کو تحفے میں صبر دیا گیا اور اگلے مرحلے میں داخل کر دیا گیا۔ دوسرا مرحلہ ظرف کا تھا اس میں کسی کو عطا کرنا حوصلہ رکھنا اور محبت کرنا تھا ان سب کے سامنے خوشیاں دولت اور سکون رکھ دیا گیا اور یہ ان کو اپنے آپ سے بیگانہ کر گیا کوئی سکون میں رہ کر اپنے آپ کو عاقل سمجھ بیٹھا اور ادھر ہی رک گیا، کوئی دولت سمیٹ کر اپنے آپ کو بادشاہ سمجھ گیا اور کچھ خوشیوں میں ماضی اور مستقبل سے لاپرواہ ہو گئے کچھ جو گنتی کے رہ گئے تھے انہوں نے ہر حال میں حوصلہ رکھا ،اپنے میں سے دوسروں کے لئے حصہ رکھا اور محبت کو زندگی کا حصہ بنا لیا ان کو صبر کے ساتھ تحفے میں علم دے دیا گیا۔
    اگلا مرحلہ عدل کا تھا اس مرحلے میں اپنے ساتھ عدل کرنا تھا اس میں قربانی،فیصلہ اور دوسروں کا احساس تھا۔یہ مرحلہ سب سے مشکل تھا اس میں ان سب کے سامنے اپنی ذات رکھ دی گئی، اور ان سب نے اپنی ذات کو دوسروں پر ترجیح دیدی ان سب نے اپنے حق میں فیصلہ کیا وہ اس مرحلے کو سمجھنے کیلئے تیار نہیں تھے جو صبر اور علم ان کو تحفے میں دیا تھا وہ ان کیلئے غرور بن گیا مگر ایک ہمت ہارنے کو تیار نہیں تھا اس نے اپنی ذات دوسروں کیلئے قربان کر دی اس نے دوسروں کے حق میں فیصلہ کیا اور اپنے اندر احساس کی شمع روشن کر دی سب اس کی ہمت کو دیکھ کر حیران تھے تحفے میں جو صبر اور علم اس کو دیا اس نے اس کو کام میں لاتے ہوئے اپنے اندر عاجزی پیدا کی اور اس کو تحفے میں اہل کا تمغہ دے دیا گیا۔
    ایک بوڑھے اہل نے '' ذمہ داری کی بوری‘‘ بخوشی اپنے کندھے سے اتار کر دوسرے اہل کے کندھے پر رکھ دی اور کہا ''اے میرے جانشین یہ بوری تمہارے پاس وقت کی امانت ہے اس کو اپنی ملکیت نا سمجھنا اس بوری کی اہمیت کو سمجھنا تم وقت کی چکی سے گزر کر اس بوری کے اہل بنے ہو امانت واپس کرنے کیلئے ہوتی ہے اگر خیانت کی تو یہی بوری تمہارے گلے میں ڈال کر پھانسی دے دی جائے گی جائو اپنی اہلیت سے دوسروں کی زندگی میں روشنی بنو۔‘‘

     

اس صفحے کو مشتہر کریں