1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏5 نومبر 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے
    ہم بھی پاگل ہوجائیں گے ایسا لگتا ہے
    کتنے دنوں کے پیاسے ہوں گے یارو سوچو تو
    شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے
    آنکھوں کو بھی لے ڈوبا یہ دل کا پاگل پن
    آتے جاتے جو ملتا ہے تم سا لگتا ہے
    اس بستی میں کون ہمارے آنسو پونچھے گا
    جو ملتا ہے اس کا دامن بھیگا لگتا ہے
    دنیا بھر کی یادیں ہم سے ملنے آتی ہیں
    شام ڈھلے اس سونے گھر میں میلہ لگتا ہے
    کس کو پتھر ماروں قیصر کون پرایا ہے
    شیش محل میں اک اک چہرہ اپنا لگتا ہے
    (قیصر الجعفری)


    یہ غزل بہت سے گلوکاروں نے گائی ہے۔ اور زیادہ تر نے "دیواروں سے باتیں کرنا اچھا لگتا ہے" کر کے گائی ہے۔ جبکہ اصل شعر "دیواروں سے ملکر رونا اچھا لگتا ہے"۔ اور دوسری بات کہ چند احباب نے انٹرنیٹ کی دنیا میں اس کے چند اشعار (خاص کر مقطع) کو ناصر کاظمی سے منسوب کر رکھا ہے جبکہ یہ اصل غزل جناب قیصرالجعفری صاحب کی ہے۔
     
    پاکستانی55، دُعا اور غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ۔۔:)
     
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ۔
    کاش یہ مصرعہ کچھ یوں ہوجاتا

    شبنم کا قطرہ بھی جن کو دریا لگتا ہے
    شبنم کا قطرہ بھی جنھیں دریا لگتا ہے

    جبکہ یہ شعر پسند آیا:

    آنکھوں کو بھی لے ڈوبا یہ دل کا پاگل پن
    آتے جاتے جو ملتا ہے تم سا لگتا ہے
     
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں