1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

::: دینی دنیاوی اور مذہبی :::

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از عادل سہیل, ‏5 اکتوبر 2008۔

  1. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    [align=justify:2mqqdv8y]بسم اللہ الرحمن الرحیم
    السلامُ علیٰ مِن اَتبعَ الھُدیٰ و رحمۃُ اللَّہ و برکاتہُ
    سلامتی ہو اُس پر جو (اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ) ہدایت پر عمل کرتا ہے ، اور اللہ کی رحمت اور برکت ہو
    ہم مسلمانوں میں بے شمار ایسے نظریات داخل کیئے گئے اور کیئے جاتے ہیں جو غیر اِسلامی ہوتے ہیں اور اُن میں سے کئی تو اِسلام دشمنی والے ہوتے ہیں ، جو مسلمان بھی اِن میں سے کِسی نظریہ کا شکار ہوتا ہے ، اگر اُسی پر عمل کرتے کرتے مر جائے تو اُس کی آخرت تباہ ہوتی ہے ، اور جیتے جی بھی وہ ایک اچھے مسلمان کی حیثیت سے جانا پہچانا نہیں جاتا ، بس برائے نام مسلمان ہوتا ہے ، لیکن اُس کا یہ برائے نام مسلمان ہونا بھی اسلام کے دشمنوں کو برداشت نہیں ہوتا لہذا نئے سے نئے ازم اور فلسفے مسلمانوں میں داخل کر کے اُن کو اُن کے دِین سے دور کیا جاتا ہے ،
    انہی نظریات میں سے ایک ، دِینی اور دنیاوی معاملات کی تفریق ہے ، اِسی لیے ہم دیکھتے اور سنتے رہتے ہیں کہ ''' یہ تو دینی معاملہ نہیں ہے ''' ، ''' ارے صاحب ہر بات یا کام میں تو مذہب داخل نہیں کیا جا سکتا ''' و غیرہ وغیرہ ،
    جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمان کی زندگی کا کوئی بھی معاملہ دِین سے خارج نہیں ہوتا ، اور کِسی بھی معاملے سے دِین کو خارج نہیں کیا جا سکتا ، بشرطیکہ مسلمان ہو ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ( قُلْ إِنَّ صَلاَ تِی وَنُسُکِی وَمَحیَایَ وَمَمَاتِی لِلّہِ رَبِّ الْعَالَمِین O لاَ شَرِیکَ لَہُ وَبِذَلِکَ أُمِرتُ وَأَنَا أَوَّلُ المُسلِمِین ::: ( اے رسول ) فرمائیے شک میری نماز ، میرا قُربانی کرنا ، میری زندگی ، میری موت سب کچھ اللہ ، تمام جہانوں کے پالنے والے کے لیئے ہے O اور مجھے اِسی کا حُکم دِیا گیا ہے اور میں ( یہ بات )قُبُول کر کے (خود کو اللہ کے) حوالے کرنے والوں میں سب سے پہلا ہوں ) سورت الانعام/ آیات١٦٢،١٦٣،
    بات صرف نماز روزے قربانی تک کی نہیں بلکہ ساری کی ساری زندگی اور بلکہ موت بھی اللہ کے لیئے ہے ، یعنی مسلمان کی زندگی میں سے کوئی بھی چیز کام ہو یا بات یا عقیدہ و نظریہ کوئی بھی چیز اللہ کے حکموں سے خارج نہیں ، بشرطیکہ مسلمان ہو ، اور اِسی لیئے اِسلام کو '''دِین ''' کہا گیا ہے ، '''مذہب''' نہیں ، ''' مسلک ''' نہیں ، جی ہاں ، یہ بھی ہم غیر عرب مسلمانوں میں پائی جانے والی خوفناک غلطیوں میں سے ایک ہے کہ ہم نے عربی کے اُن اِلفاظ کو جو اسلامی اصطلاح (IslamicTermnology ) میں ایک خاص مفہوم رکھتے ہیں ، محض عربی زبان کے لفظ کا لغوی معنیٰ ( literal meaning) نہیں ہیں ایسے الفاظ کو بھی ہم نے اپنے معنی اور مفہوم دے رکھے ہیں ، اِن میں سے ایک لفظ ''' مذہب ''' بھی ہے ، جِسے ہم ''' دِین ''' کے معنی میں استعمال کرتے ہیں ،جبکہ ''' دِین ''' اللہ کی طرف سے دیا گیا ایک مکمل ضابطہِ حیات ہے ، زندگی گذارنے کا مکمل ڈھنگ اور سلیقہ ، اور ''' مذہب ''' ایک یا کچھ معاملات میںکِسی انسان کی عقل و فہم کے مطابق بنائے گئے طریقے یا مسائل کے حل وغیرہ کا نام ہے ،
    اِس بات کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے ( أنا أَوْلَی الناس بِعِیسَی بن مَریَمَ فی الْأُولَی وَالآخِرَۃِ ::: دُنیا اور آخرت میں میرا حق لوگوں پر مریم کے بیٹے عیسی (علیہ السلام) سے زیادہ ہے ) ::: قالوا کَیفَ یا رَسُولَ اللَّہِ ::: صحابہ نے پوچھا ، اے اللہ رسول وہ کیسے ؟ ::: فرمایا ( الْأَنبِیَاء ُ إِخوَۃٌ من عَلَّاتٍ وَأُمَّہَاتُہُم شَتَّی وَدِینُہُم وَاحِدٌ فَلَیسَ بَینَنَا نَبِیٌّ ::: تمام نبی ایک باپ کی نسل ہونے کی وجہ سے بھائی ہیں اور اُن کی مائیں بہت سی ہیں ، اور سب نبیوں کا ''' دِین ''' ایک ہی ہے ، میرے اور عیسی ( علیہ السلام) کے درمیان اور کوئی نبی نہیں) متفقٌ علیہ ، یعنی امام البخاری اور امام مسلم نے اپنی اپنی سند کے ساتھ ایک ہی صحابی (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہُ ) سے
    روایت کیا اور حدیث کا متن بھی ایک ہی ہے ۔
    اِس حدیث میں تمام نبیوں کے دِین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی قرار دِیا ہے ، جبکہ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ تمام انبیاء پر زندگی کے معاملات نمٹانے کے لیے جو احکام نازل کیئے گئے وہ کافی مختلف رہے ہیں ، اور یہ اِس بات کی دلیل ہے بُنیادی طور پر ''' دِین ''' عقیدہ ہے ، اور اُس عقیدے کی روشنی اور قیدمیں رہتے ہوئے اپنی زندگی کے ہر معاملے کو نمٹانے اور ہر کام کرنے کا ضابطہ ہے ، اگر دنیاوی کاموں کو ''' دِین ''' سے الگ رکھا جانا ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سُنّتِ مُبارک کے مطابق بات کو واضح فرمادیتے کہ ''' تمام نبیوں کا دِین تو ایک ہے لیکن اُنکے مذہب الگ الگ ہیں '''جس طرح ایک باپ کی نسل لیکن مائیں مختلف ہونے کی وضاحت فرمائی ،
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی کہ وہ ہر بات کو مکمل وضاحت سے بیان فرماتے اور یہ ذمہ داری اللہ کی طرف سے اُنہیںدی گئی تھی اور اللہ کی حفاظت میں اللہ کی مدد سے وہ اپنی ذمہ داری مکمل ترین اور بہترین طور پر پوری فرما گئے ،
    أبو ذر الغِفاری رضی اللہ عنہُ نے کہا ::: ''' ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس حال میں چھوڑا ہے کہ ہوا میں پر ہلاتے ہوئے کِسی پرندے کے پر ہلانے میں جو عِلم ہے وہ بھی ہمیں بتا دِیا ، اور پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ( مَا بَقِيَشِيءٌ یُقَرِّبُ مِن الجَنَّۃِ وَ یُبَاعِدُ مِن النَّارِ ، إِلَّا و قَد بُیَّنَ لَکُم ::: کوئی ایسی چیز جو تم لوگوں کو جنّت کے قریب کرنے والی ہو اور دوزخ سے دور کرنے والی ہو نہیں بچی ، سوائے اِس کے وہ تم لوگوں پر واضح کر دی گئی ہے ) یہ حدیث اِمام الطبرانی نے اپنی '' معجم الکبیر '' میں روایت کی اورشیخ علی بن حسن نے ''' عِلم أصول البدع '' میں کہا کہ اِس کی سند صحیح ہے ۔
    میرے اِس مضمون کا موضوع تکمیل دِین سے متعلق نہیں ، اِس موضوع پر ''' آئیے اپنے عقیدے کا جائزہ لیں ''' کے زیر عنوان سوال و جواب کے سلسلے کی شکل میں تفصیلات موجود ہیں ، اور مختصر طور پر یہ سوال جواب ایک بڑے چارٹ کی شکل میں بھی زیرِتیاری ہیں ، اِس مضمون کے موضوع کی طرف واپس آتے ہوئے کہتا ہوں ، پس ، ''' دِین ''' ایک ہی تھا ( إِنَّ الدِّینَ عِندَ اللّہِ الإِسلاَمُ ::: بے شک اللہ کے ہاں دِین ( تو صِرف ) اِسلام ہے ) آل عمران / آیت ١٩ ،
    اور ہے ، اور وہی رہے گا ، کیونکہ نازل کرنے والے نے اُسے مکمل کر دِیا اور اِس تکمیل کے بعد وہ اُس میں کوئی تبدیلی کرنے والا نہیں( الیَومَ اَ کمَلت ُ لکُم دِینَکُم و اَتمَمت ُ علِیکُم نِعمَتِی و رَضِیت ُ لکُم الإِسلامَ دِیناً ::: آج میں نے تم لوگوں کےلئیے تمہارا دِین مکمل کر دِیا اور تُم لوگوں پر اپنی نعمت تمام کر دی اور اِس بات پر راضی ہو گیا کہ اِسلام تمہارا دِین ہو ) سورت المائدہ/ آ یت ٣
    اِنشاء اللہ تعالیٰ سننے اور پڑھنے والوں پر یہ بات واضح ہو چکی ہوگی کہ ''' دِین ''' ایک ہی تھا ، ہے اور رہے گا ،
    ''' مسلک ''' اور ''' مذہب ''' ہم معنی و مفہوم الفاظ ہیں ، ہر مسلمان کا ''' دِین ''' اِسلام ہی ہے ، ''' مذہب ''' یا ''' مسلک ''' مختلف کئے جا چکے ہیں ، اور مذاہب کے اختلاف سے بڑی مصیبت یہ ٹوٹی ہے کہ ''' مذہب ''' کو دِین سمجھ کر قران و سُنّت کی حجت تمام کیے بغیر،ایک دوسرے کو کافرو مشرک قرار دِیا جاتا ہے، ایک دوسرے سے قطع تعلقی کے فتوے جاری ہوتے ہیں ، بلکہ ایک دوسرے کے جان مال او رعِزت کو حلال کر لیا جاتا ہے ، اور جِن کو '''دِین '''سے کچھ لگاؤ ہو وہ اپنی اپنی زندگیوں کو گذارنے کے ڈھب او راطوار '''اپنے اپنے مذہب '''کے مطابق اختیار کرتے ہیں ، ''' دِین ''' کے مُطابق نہیں ، اور اُن میں سے بھی اکثریت زندگی کے معاملات کو دینی اور دنیاوی تقسیم کے نظریے کا شکار ہو کر الگ الگ کرتی ہے اور اُس میں بھی اپنی اپنی عقل اور سوچ کے مطابق معاملات کو دینی اور دنیاوی قرار دیا جاتا ہے ،
    ''' مذہب ''' ، ''' مسلک ''' کو دو قِسموں میں جانا جاتا ہے ، (١) فی الفقہ یعنی ، فقہی مذہب (٢) فی العقیدہ یعنی عقیدے میں مذہب ، پہلی قِسم کی بنیاد پر کِسی قسم کا نظریہ أخذ نہیں کیا جا سکتا ، بلکہ دوسری قِسم کی بنیاد پر نظریات أخذ کیے جاتے ہیں اور وہی نظریات پہلی قِسم پر بھی اثر انداز نظر آتے ہیں ، اور زندگی کے ہر اُس معاملے پر اثر پذیر ہوتے ہیں جِس سے وہ متعلق ہوں ، اور کوئی بھی نظریہ جب تقویت پاتا ہے اور اُس کو حامل اُس میں کوئی شک نہیں رکھتا تو وہ اُس کا ''' عقیدہ ''' بن جاتا ہے ،
    اب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ''' مذہب ''' فقہ میں ہو یا عقیدہ میں ، اُس سے ماخوذ عمل یا نظریہ کِس حد تک اور کب درست ہو سکتا ہے ، اگر تو وہ بات یا عمل جو کِسی بھی ''' مذہب ''' میں مروج ہو ، لیکن قُران اور صحیح ، ثابت شدہ سنّت ، اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی سمجھ کے مطابق ہو تو ہر مسلمان کو وہ قُبُول کرنا ہی چاہیے ، قطع نظر اِس کے کہ وہ اُس ''' مذہب یا مکتبِ فِکر ''' سے آ رہا ہے جس کا وہ پیرو کار ہے یا کِسی اور طرف سے ، اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر کِسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے آئے ہوئے واضح اور سچے دالائل میں سے کِسی دلیل کے بغیر ، کِسی کے بارے میں صِرف حُسنِ ظن کی وجہ سے بات یا عمل کو اپنا لے ، پس کوئی بھی کام یا سوچ کِسی خاص ''' مذہب ''' جِس میں اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت ہو ، کی نشر و اشاعت یا ترویج یا نصرت کے لیے کیا جائے تو ظاہر ہے شرعاً وہ کام درست نہیں ہے ۔
    ''' مذہب ''' ، ''' مسلک ''' کی اِس تقسیم میں بند ہونے کی وجہ سے نصیحت اور حلال و حرام کی بات کو صرف ''' دینی مسائل یا معاملات ''' کے خانوں میں بند کر دِیا جاتا اور افسوس کہ ہم مسلمانوں کی اکثریت اپنے بہت سے معاملات کو دنیاوی سمجھ کر اُن ''' دینی مسائل یا معاملات ''' کے خانوں کے قریب سے بھی نہیں گذرتی ، جب کہ کوئی بھی بات جو قُران اور صحیح سُنّت کی دلیل کے ساتھ بیان کی جاتی ہے ہر مسلمان کی چرا لی گئی ہوئی میراث ہے لہذا جِسے جہاں یہ ملے اُسے ہر ایسی جگہ پر اُسے نشر کرنا چاہیئے جہاںسے زیادہ سے زیادہ مسلمانوں تک وہ بات پہنچے ، اور نیک نیتی کے ساتھ ایسا کرنا چاہیئے ، کہیں ذاتی غرض یا کِسی خاص ''' مذہب و مسلک ''' کی ترویج کے لیئے نہیں ، اللہ کی رضا کے لیئے ، اپنے مسلمان بھائی بہنوں کی ہدایت کے لیئے ، یہ اِیمان کی تکمیل کے لیئے ضروری ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( لا یُؤمِنُ احدُکُم حَتیٰ یُحِبَّ لِاَخِیہِ۔۔ او قال ۔۔ لِجَارِہِ ما یُحِبُ لِنَفسِہِ ::: تم سے کوئی اُس وقت تک (پورا) ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے ( مسلمان) بھائی کے لیئے ۔۔ یا فرمایا ۔۔ اپنے (مسلمان )پڑوسی کے لیے وہ ہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے ) صحیح مسلم/ حدیث ٤٥ ٨کتاب الاِیمان / باب ١٧ ،
    کم علمی کی وجہ سے غلط نظریات او ر فلسفے وغیرہ کا شکار ہونے والے کچھ لوگ جو گناہ اور بے حیائی والے کام یا چیزیںلیے پسند کرتے ہیں دوسرے مسلمانوں کو بھی اُن میں مبتلا کرنا پسند کرتے ہیں اور اس حدیث کو بطورِ دلیل پیش کرتے ہیں ، ایسے لوگوں کےلیے یہ دوسری روایت بھی حاضر ہے جو کہ پہلی روایت کو مزید وضاحت سے بیان کرتی ہے ( والَّذِی نَفس مُحمد بِیدِہِ لا یُؤمِنُ احدُکُم حَتیٰ یُحِبَّ لِاَخِیہِ مِن الخَیرِ ::: اللہ کی قسم جِسکے ہاتھ میں محمد کی جان ہے تم سے کوئی اُس وقت تک (پورا) ایمان والا نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے ( مسلمان) بھائی کے لیے خیر میں سے وہ ہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے ) سنن الترمذی، حدیث٥٠١٧ ۔
    مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہوگا جو اپنے لیے اور اپنے مسلمان بھائی بہنوں کے لیے یہ پسند نہ کرتا ہو کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے '''دِین ''' کی صحیح سمجھ عطاء فرمائے اور اُس پر عمل کرتے ہوئے ہی ہمارا خاتمہ اِیمان پر فرمائے ،
    آئیے اِس کوشش میں سب ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور اللہ کے '''دِین '''کو اُس '''دِین '''کو جو اللہ نے تمام مخلوق کے اوپر سے اپنے عرش پر سے اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ۔
    اپنی بات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اِس ارشاد مبارک پر روکتا ہوں (مَن دَلَّ علی خَیرٍ فَلَہُ مِثلُ أَجرِ فَاعِلِہِ ::: جو کِسی خیر (نیکی) کا راستہ دکھائے گا اُسے اُس خیر پر عمل کرنے والے کے برابر ثواب ملے گا ) صحیح مسلم ، حدیث١٨٩٣ ۔
    اللہ ہم سب کو یہ ہمت دے کہ ہم خیر کی بات پر عمل کرنے اور اسے نشر کرنے والے بنیں ، و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔[/align:2mqqdv8y]
     
  2. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بردار اللہ تعالی آپ کے علم میں اضافہ کیا ۔۔پڑھ کر لگا کہ یہ مجھے شپشل نصیت کی
    بہت کوشی مھسوس کر رہا ہون شکریہ بہت بہت پوسٹ کا
    اللہ تعالی اجر دے آمین
    اللہ ہم سب کے علم میں اضافہ کریے آمین
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جزاک اللہ سہیل جی
     
  4. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، اللہ تعالی آپ کو بھی بہترین اجر عطا فرمائے۔
     
  5. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ خیر اخی الکریم
     
  6. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، اللہ آپ کی دعا قبول فرمائے اور آپ کو بھی ویسا ہی عطا فرمائے ، و السلام علیکم
     
  7. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، و اِیـاکَ یا اخی الفاضل، و السلام علیکم۔
     
  8. اقرا99
    آف لائن

    اقرا99 ممبر

    شمولیت:
    ‏9 نومبر 2008
    پیغامات:
    118
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    :a180: اور :a165: تحریریں ہیں

    جزاک اللہ خیرکم
     
  9. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، اللہ تعالی آپ کو دعا قبول فرمائے ،
    آپ کی آئی ڈی سے محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو اقرا بہن کہا جانا چاہیے ،
    پس اقرا بہن ، پہلے تو میرے پیش کردہ الفاظ کو پسند کرنے کا شکریہ اور دعا گوئی کا بھی شکریہ ، اللہ آپ کو بھی بہترین اجر عطا فرمائے ،
    بہن """ جزاک اللہ خیر کم """ درست عبارت نہیں """ کہا اور لکھا جانا چاہیے ’’’ جزاک اللہ خیرا """ اور جمع کے لیے یعنی دو سے زیادہ لوگوں کے لیے """ جزاکم اللہ خیرا """
    امید ہے آپ اپنے عادل بھائی کی طرف سے اس درستگی کی اطلاع پر برا نہیں منائیں گی ، و السلام علیکم۔
     
  10. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ( قُلْ إِنَّ صَلاَ تِی وَنُسُکِی وَمَحیَایَ وَمَمَاتِی لِلّہِ رَبِّ الْعَالَمِین O لاَ شَرِیکَ لَہُ وَبِذَلِکَ أُمِرتُ وَأَنَا أَوَّلُ المُسلِمِین ::: ( اے رسول ) فرمائیے شک میری نماز ، میرا قُربانی کرنا ، میری زندگی ، میری موت سب کچھ اللہ ، تمام جہانوں کے پالنے والے کے لیئے ہے O اور مجھے اِسی کا حُکم دِیا گیا ہے اور میں ( یہ بات )قُبُول کر کے (خود کو اللہ کے) حوالے کرنے والوں میں سب سے پہلا ہوں ) سورت الانعام/ آیات١٦٢،١٦٣،
    یہ آیات ہے میرا دل نے کہا اسکا ترجمعہ کرو
    ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،اسکا ترجمعہ جو پڑھے گا دیکھے گا بھی کہ قرآن کیا ہے
    ہوں پہلا(اللہ) سب سے مین کرنے والوں میں(نبی کریم صلم)کرکے قبول (نبی کریم صلم)میں اور ہے کیا حُکم اسی نے مجھے (نبی کریم صلم کوکہہ رہے ہین) ہے لینے والے کے لیے تمام جہانوں میں رھمت اللہ سب کچھ، میری موت میری زندگی کرنا قربانی میرا میری نماز بے شک

    بری بزم میں کر دی دل کی بات،،،،،،،،،،،اس گستاکی کی سزا چاہتا ہون


    تیرے عشق کی انہتا چاہتا ہون ،،،،،،،،،،میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہون

    علامہ اقبال نے رب کی زبان مین کہہ دیا رب کی زبان عربی نہیں رب کو تمام زبانون پر عبور ہے
    شاہد کچھ بے وقوف لوگ جو جاہل ہین بھث کرنا شروع کر دیتے ہین ان کی زبان چلتی ہے بس
    اشارہ جو رب اپنے بارے میں دیتا ہے نہیں دیکھ پاتے
     
  11. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    [align=justify:1qf9pxdm]السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ، محترم بھائی ، عاطف چوہدری ، کیا ہی بھلا ہو کہ آپ اپنے کیے ہوئے ترجمےکو جاہلوں کی سمجھ کے مطابق ہی بیان کر دیں ،
    جی اس میں‌کوئی شک نہیں کہ اللہ رب العالمین سب زُبانوں کو سب سے زیادہ جاننے والا ہے ، لیکن علامہ اقبال رحمہ اللہ کے رب کی زُبان اُردو ہے نئی معلومات ہیں !!! اس فلسفے کو بھی جاہلوں کے لیے واضح فرما دیجے ،
    اور بھائی جان ، جاہلوں کے لیے رب کا وہ اشارہ بھی واضح کر دیجیے جو وہ دیکھ نہیں پاتے ،
    ویسے پڑھے لکھوں کا کہنا ہے کہ جس سے گفتگو کی جائے اسی کی سمجھ کے مطابق کی جانی چاہیے ورنہ اچھے خاصے عقلمد بے وقوف اور عالم جاھل سمجھے جاتے ہیں ، اور بے چارے جاہل خوامخواہ فتنے اور پریشانی کا شکار ہو جاتے ہیں ،
    اللہ کے ایک ایسے بندے ، جس نے اللہ کی نازل کردہ حکمت اللہ کے رسول صٌی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے سیکھی ، کا کہنا ہے ،""" ما أنت بِمُحَدِّثٍ قَومًا حَدِيثًا لَا تَبلُغُهُ عُقُولُهُم إلا كان لِبَعضِهِم فِتنَةً """ ترجمہ آپ کر دیجیے ، تا کہ کوئی جاہل بحث شروع نہ کر دے ،
    اور عطف بھائی ، صاحب علم و عقل لوگوں کی باتوں میں سننے میں آتا ہے کہ """ تکلم الناس علی قدر عقولھم """ اس کا ترجمہ بھی آپ فرما دیجیے ، اور اس پر عمل کیجیے ، اللہ آپ کا بھلا کرے ،
    آخری گذارش یہ کہ آپ کے اس مراسلے کا میرے مضمون کے موضوع سے کیا تعلق ہے ؟؟؟ یہ بھی جاہلوں کے لیے واضح فرما دیجیے ، جاہلوں پر آپ کا احسان ہو گا ، و السلام علیکم۔[/align:1qf9pxdm]
     
  12. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سہیل اللہ تعالی تمیں بھی علم عطا فرمایے آمین

    جاہلوں کو ان کی زبان مین سمجھاون تو سمجھ کر بھی جاہل بنے رہتے ہین
    علامہ اقبال کا کلام صوفی تھا
    اللہ پاک کی ذات نے اپنی آواز اپنی سوچ جو صراط مستقیم تھی نبی کریم صلم کے زمانے میں ہی مکمل کر دی تھی
    آپ کے لیے دین کو آج مکمل کر دیا


    دنیا مین صدیون سے آوازین سیوا ہین بکھری پڑی ہین

    کچھ لوگوں نے وہ آوازین پڑھ لی سن لی اور بول دی
    اپ کی زبان سے نکلا ایک ایک لفظ ٹاہپ ہو رہا ہے کہاں ہو رہا نہین جانتا
    مگر سیوا ہو رہا ہے
    اللہ نے جو سوچ دی جو قرآن کی الفاظ میں ہے وہ بکھری پڑی ہین دنیا میں ہم نے ان سوچوں کو دنیا میں تلاش کرنا ہے
    کیونکہ وہ سوچ یا بات الفاظ ہمارے رب کی ہے
    ہم کیسے اسکو پک کرین یہ بات بتانا مشکل ہے کیونکہ ہر دماغ کی کپسٹی علدہ ہوتی ہے بات کو پک کرنے کی
    فلسفہ مزید گہرا نہ ہوے بات کو اینڈ کرتا ہون کہ

    قرآن الفاظ میں تو مل سکتا ہے مگر اس قرآن کا ایک ایک لفظ ایک ایک یاداشت فضا میں بکھرا پڑا ہے
    ربی زدنی علما
     
  13. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    [align=justify:3rv1r9bi]السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    جزاک اللہ خیرا ، دُعا گوئی کا شکریہ ، اللہ آپ کی دُعا قبول فرمائے ، اور مجھے وہ علم عطا فرمائے
    جو مجھے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اطاعت سکھائے ، کسی فلسفے ، منطق ، حیل و حجت کا شکار ہوئے بغیر ،
    بھائی صاحب ، جو سمجھ کر جاہل بنا رہے وہ آپ کے ذمے نہیں ، آپ اپنی گفتگو اگر سمجھانے کے لیے کرنا چاہیں تو اپنے مخاطب کے معیار کے مطابق فرمایے ، ورنہ تو یہ ہی کہا جاتا ہے کہ سمجھانا چاہتے ہیں نہیں ،
    عاطف بھائی ، ’’’ علامہ اقبال کا کلام صوفی تھا ‘‘‘ یہ کیا بات ہوئی !!! صوفیانہ کلام تو ہوتا ہے ، لیکن کلام بذات خود صوفی ہوتاہے یہ صوفی پہلی دفعہ دیکھا ہے ،[/align:3rv1r9bi]
    [align=justify:3rv1r9bi]عاطف بھائی ، کیا ہی بھلا ہو کہ اپنے اپنے فلسفہ کو اللہ کی ذات اور صفات پر لاگو نہ فرمائیں ،
    صراط مستقیم اللہ کی آواز ہے نہ سوچ ، بلکہ اللہ کا مقرر کردہ دین ہے ، جو اللہ کے احکامات کا مجموعہ ہے ،
    اگر اللہ کی آواز سے آپ کی مراد اللہ کی بات ہے تو میرے بھائی اُن کی انتہا نہیں ، سورت الکہف کی آخری آیات کا مطالعہ فرمایے ، اور اپنے فلسفے کو ملاحظہ فرمایے ، اللہ ہم سب کو ہدایت دے[/align:3rv1r9bi]
    [align=justify:3rv1r9bi]جی ہاں‌ ہر آواز ہر عمل اللہ کے پاس محفوظ ہو رہا ہے ، اور ہو بہو نسخے کی طرح محفوظ ہو رہا ہے ، جو روز قیامت ہر کسی کو دکھایا سُنایا جائے گا ، کسی کی طاقت میں نہیں کہ وہاں سے کچھ سن لے ، یا پڑھ لے ، اور پھر وہی کچھ بول بھی دے ، نہ قیامت سے پہلے اور نہ ہی قیامت کے دِن اور نہ ہی اُس کے بعد ، جب تک اُس دن کسی کے لیے اللہ کا حُکم نہ ہو گا ،
    ’’’’’ھذا کتابنا ینطق علیکم بالحق اِنا کُنا نستنسخ ما کُنتُم تعملون ::: یہ ہماری کتاب ہے جو تُم لوگوں پر حق کے ساتھ گواہی دے گی ، بے شک جو کچھ بھی تم لوگ کرتے تھے ہم اُس کا نسخہ محفوظ کر لیتے تھے ‘‘‘‘‘ سورت الجاثیہ ،[/align:3rv1r9bi]

    [align=justify:3rv1r9bi]عاطف بھائی ، اللہ نے سوچ نہیں دی ، صاف واضح الفاظ میں بات فرماتے ہوئے ، ھدایت ، احکام ، اور عقائد و معاملات کی تعلیم دی ہے ، اور معاذ اللہ یہ سب کہیں بکھری ہوئی نہیں ، اللہ کے کلام مبارک میں مکمل جامعیت کے ساتھ موجود ہیں ،
    بھائی کیا ہو گیا ، فلسفہ اس قدر چھا رہا ہے کہ اللہ کے کلام قران کو ، جس سے بڑھ کر حق سچ مکمل عظیم روشن واضح بات کوئی ہو ہی نہیں سکتی ، اُسے سوچ اور وہ بھی بکھری ہو قرار دے رہے ہیں آپ !!!
    جی ہاں اگر ہم اللہ کی باتوں کو فلسفیانہ سوچ کے مطابق سمجھنے کی کوشش کریں گے تو کچھ بھی سمجھا جا سکتا ہے ،
    اور اگر اللہ کی رضا کے حصول کی نیت سے ، اور اللہ کی مقرر کردہ کسوٹیوں کے مطابق اللہ کی بات کو سمجھیں گے تو ان شا اللہ تعالی کسی گمراہی کا شکار نہ ہوں گے ،
    اور یہ کرنا تقریبا ہر دماغ کی استطاعت میں ہے ، اور اگر کسی کے نہیں تو ’’’’’لا یُکلف اللہ نفسا اِلا وسعھا ::: اللہ تعالی کسی جان کو اُس کی طاقت سے زیادہ کا ذمہ دار نہیں بناتا ‘‘‘‘‘ لہذا ہمیں اپنی استطاعت کے مطابق اللہ کے کلام مبارک کو اللہ کی مقرر کردہ حدود میں رہیتے ہوئے سمجھنا چاہیے ، ان شا اللہ خیر ہی ہو گی ،[/align:3rv1r9bi]

    [align=justify:3rv1r9bi]بھائی ، فلسفہ ہوتا کیا ہے ؟؟؟ اس کی تعریف تو بتایے ؟؟؟
    کیا اللہ کی باتوں کی ایسی تاویل جو گویا کہ انکار کے مترادف ہو ؟؟؟
    قران کا الفاظ میں مل سکنا ، کوئی امکانی کیفیت نہیں ، یقینی حقیقت ہے ، اور حقائق سے انکار فلسفہ ہے تو اللہ ہمیں اس سے محفوظ رکھے ،
    قران اللہ پاک کا کلام مبارک ہے جس کا ہر ایک لفظ محفوظ ہے ، حقیقت ہے کوئی خیال نہیں کہ کہیں یادوں کی صورت میں بکھرا ہو ،
    بھائی میرے ، اللہ کے کلام کو اللہ کی مقرر کردہ حدود میں رہتے ہوئے پڑہیے ، سمجھیے ، ان شا اللہ افاقہ ہو گا ،
    اللہ ہم سب کو دِین ، دُنیا اور آخرت کے فوائد والے علوم عطا فرمائے ، و السلام علیکم۔[/align:3rv1r9bi]
     
  14. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سہیل تم لکچر بالکل مولویوں جیسے دے رہے ہو قرآن کی آیات کو ھوالہ دے کر
    میرےبھاہی ایسے لکچروں کے تم سے اچھے مولوی موجود ہین
    پہلے اپنے نظریہ کو دیکھو اولڈ سٹاہل تمھاری باتین چودہ سو سال پرانی ہین جبکہ جی تم دو ہزار نو میں رہے ہو،،،،،،،وقت کو سمجھو میری جان
    تم جیسے مولویوں سے پاکستان بھرا پڑا ہے
    یہ دور سانیس کا ہے
    تم نے لکچر دے دیا یہ جتلانے کے لیے بہت علم ہے تمھارے پاس قرآن کی آیات ساتھ دے دی جیسے دیگر مولوی کرتے ہین
    یار بات یہ ہے کہ مین رب کی تعریف کو سانیس میں کنووٹ کر رہا ہون جبکہ تم اسی چودہ سو سال پرانے سٹاہل سے جبکہ دور سانیس کا چل رہا ہے
    آپ کی باتوں سے میں امریس ہو جاون گا مگر ایک عیساہی یا ہندو کیسے یقین کریے گا
    اپنے دماغ کی سوچوں کو وسیع کرو
    ،،،،،،،،،
    اگر میں کہون،،،،،،،،،،،،،اس ، نقطہ کا وزن معلوم کرنا ہے ہو سکتا ہے آپ نہ مانون مگر جب آپ کو سانیس کا ھوالہ دیا جایے تو یقین کر لو گے
    تو میرے بھاہی اپنے آپ کو سمندر کی طرع بنا لو جو باہر سے بہت ڈرونا لگتا ہے شور ہوتا ہے مگر جتنا اسکے اندر گھسون وہ پرسکون اور گہرا ہوتا جاتا ہے
    آپ کو کوہی بات بری لگتی ہے تو جو آپ کواللہ کی ذات کے بارے میں کوہی بات غلط لگتی ہے تو آپ چپ کر جاو اور اچھی لگتی ہے آپ کہون ہاں ایسے ہی ہے
    کیونکہ دنیا صرف آپ کی سوچون یا آپ کے نظریہ سے نہیں چلتی یا آپ جیسا سوچتے ہو لازمی نہیں اللہ کی ذات ویسی ہو،
    ہر انسان کی اپنی علدہ سوچ ہوتی ہے علدہ معموری ہوتی ہے سو میرے بھاہی
    ایکدم سے جذباتی نہ ہو بلکہ ٹھنڈے دماغ سے پہلے بات کو سمجھو اگر سمجھ نہیں آتی تو چپ کر جاو الٹا لڑنا شروع کر دیتے ہو
    جاہلوں کی طرع،،
    جزاک اللہ
     
  15. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    عاطف بھائی آپ کے مشوروں کا شکریہ ، اللہ آپ کو آپ کی نیت کے مطابق بدلہ عطا فرمائے ،
    بھائی میں مولوی نہیں ہوں ، ایک طالب علم ہوں ، اور یقینا مسلمانوں پر اللہ کی نعمتوں میں سے ایک عُلما حق کا وجود ہے ،

    میرے بھائی ، یہ نظریات نہیں ، عقائد ہیں اور الحمد للہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں اُن عقائد کو اپنائے ہوئے ہوں جو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی تعیلمات کے مطابق ہیں ، کسی خود ساختہ یا خارج از حدود نظریات کا شکار نہیں ہوں ، الحمد للہ ، اور یہ اللہ کی حکمت اور مرضی ہے کہ اُس نے ہمیں اپنے حتمی احکامات اور فرامین نازل کرنے کے چودہ سو سال بعد دُنیا میں بھیجا ، آپ کو اللہ کے کام پر اعتراض ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
    ایمان اور عقائد میں سٹائل وہی فائدہ مند ہوتا ہے جو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی مقرر کردہ حدود میں رہے ، اُس سے باہر کچھ بھی ہو سکتا ہے صحیح ایمان نہیں ، مجھے اس معاملے میں کسی نیو یا لیٹیسٹ سٹائل کی کوئی حاجت نہیں ، اور مجھے یقین ہے کہ ایمان کی حقیقت جاننے والے کسی بھی مُلسمان کو اپنے ایمان میں کوئی جدت قبول نہیں ہوتی ،

    عاطف بھائی ہر دور میں نئے نئے علوم ظاہر ہوتے آئے ہیں اور ہوتے رہیں گے ، اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے احکام یا فرامین کو اُن علوم کے مطابق نہیں سمجھا جاتا ، بلکہ اُن علوم کو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے احکام کی حدود میں اپنایا جاتا ہے ،
    بھائی کیا کسی کے دل کا حال اور نیت جاننے کا کوئی ایسا آلہ ہے آپ کی سائینس میں جس کے ذریعے آپ کو پتہ چل گیا ہے کہ میں نے کیا ، کیوں کیا !!!
    قران کی آیات تو ایمان والوں کو حق کی یاد دہانی کرواتی ہیں ، اور ایمان میں تازگی اور تقویت کا سبب بنتی ہیں ، اور جو ان میں نہیں ہوتے اُن پر اُلٹ اثر ہوتا ہے ،
    آپ رب کی تعریف کو سائینس میں کنورٹ کر رہے ہیں !!! اس سے پہلے یہ ضروری ہے کہ آپ رب کی غیر سائینسی تعریف جانتے ہوں ، کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ ’’’ رب ‘‘‘ کیا ہوتا ہے ؟؟؟
    اللہ نہ کرے کہ کہیں آپ کوئی نیا سائینسی رب ہی بنا بیٹھیں ،
    میرا اور ہر ایک مخلوق کا رب اللہ ہے ، جو ازل سے رب العالمین ہے اور ابد الابد تک رہے گا ، اس حقیقت کو کوئی مانے یا نہ مانے ، حقیقت اپنی جگہ اٹل ہے ، یہ کوئی سائنسی فارمولا نہیں ، کہ آج کچھ اور کل کچھ ، اور نہ ہی کوئی ایسا مادی و حسی مساملہ ہے کہ ہر کوئی اپنے اپنے مشاہدے اور تجربے کے مطابق اس کی تعریف کرتا رہے اور وہ مانی جائے

    عاطف بھائی ، جب آپ جسیے مسلمان اپنے رب کی پہچان میں متردد ہیں ، تو کسی اور کا کیا سوچا جائے ، اور یوں بھی جب کوئی عیسائی یا ہندو یا کوئی بھی اور غیر مسلم ہم سے کچھ پوچھتا ہے تو الحمد للہ ہم اُس کو ہر طور جواب دے لیتے ہیں ، اور اللہ کی رحمت سے ایسے علما کثرت سے موجود ہیں جو ہر قسم کے غیر مسلموں کو مکمل علمی جواب دیتے ہیں ، رہا معاملہ ماننے یا نہ ماننے کا ، تو وہ اللہ کے ہاتھ میں ہے ، جسے چاہے ہدایت دے اور جسے چاہے اُس کے دل و دماغ پر پردے پڑے رہنے دے ،
    بھائی میرے ، سوچیں دِماغ کی نہیں ہوتی ہیں ، دِماغ میں ہوتی ہیں ، یہ تو اب آپ کی سائینس بھی مانتی ہے ،
    کسی نقطہ کا وزن معلوم کرنا دینی معاملہ نہیں ، پس جس ذریعے سے اس کا درست علمی جواب میسر ہو گا مانا جائے گا ،

    جی میرے بھائی ،سمندر اسی صورت پر سکون رہتا ہے جب اُس میں انتشار و تلاطم پیدا نہ ہو ، آپ کی سائینس تو خوب اچھی طرح سے اور مکمل بے بسی سے جانتی ہے کہ سمندر کا رب جب چاہتا ہے اُس کی گہرائیوں کے سکون میں سے ایسے طوفان اٹھاتا ہے جو کسی کے روکے رکتے نہیں ، اور جب تک اور جہاں تک اُس کے رب کا حکم ہوتا ہے ہر ایک چیز تہس نہس کر دیتا ہے ، کیا آپ کی سائینس اس سمندر کو ہمیشہ پر سکون نہیں رکھ سکتی ؟؟؟؟
    میرے بھائی اللہ کے بارے میں کوئی غلط بات کہی جائے اور میں خاموش رہوں ، تو میرا ایمان کیا ہوا ؟؟؟ سمندر تو دور ٹھہرا ایک قطرہ بھی گر اختیار رکھتا ہو اپنے رب کے بارے میں غلط بات برداشت نہیں کر سکتا ، اللہ آپ کو معاف کرے میرے بھائی ،ایسا مشورہ دینے پر ،

    جی عاطف بھائی ، میری تو کیا دُنیا کسی کی سوچوں یا نظریات سے نہیں چلتی ، اپنے خالق اور رب کے حکموں اور مشیت کے مطابق چلتی ہے ، یقینا آپ کی سائینس اس کی کوئی توجیہہ پیش نہیں کر سکتی ،
    اگر میں یا کوئی بھی اپنی کسی ذاتی سوچ کی بنا پر اللہ کی ذات کے بارے میں کچھ سمجھتا ہے تو یقینا یہ غیر ضروری ہے کہ اللہ کی ذات پاک اُس کی سوچ کے مطابق ہو ، لیکن یہ یقینی ہے کہ اللہ کی ذآت ویسی ہے جیسا کہ اُس نے خود بتایا ہے اور جیسا کہ اُس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے بتایاہے ، اب اُس کا کیا کیجیے جو رب کو سائینس میں معرف کرنا چاتا ہے ، سوائے اس کے کہ دُعا کی جائے کہ اللہ رب العالمین اُسے ہدایت دے ،
    جی عاطف بھائی ، ہر انسان کی اپنی علیحدہ سوچ ہوتی ہے ، اور علیحدہ میموری یعنی یاداشت یا قوت حافظہ ہوتی ہے ، لیکن ہر انسان اور سچے مُسلمان میں ایک بنیادی فرق یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی سوچ کو اللہ اور رسول اللہ‌صلی اللہ علیہ و علی آلہ و سلم کی مقررہ کردہ حدود میں پابند رکھتا ہے ،

    بھائی میرے ، جذباتی ہونے کی کیا بات ہے ، آپ کہیں سے کچھ کہتے ہیں میں اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی تعیلمات کے مطابق اس کا جواب دیتا ہوں ،یہ نہ تو جذباتی پن ہے اور نہ لڑائی ،
    الحمد للہ عاطف بھائی ، مجھےہر وہ بات بڑی آسانی سے سمجھ آتی ہے جو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ہو اور وہ بات بھی اچھی طرح سے پہچان پاتا ہوں جو اس کے خلاف ہو اور یہ اللہ کا کرم ہے اور اُس کی عطا کردہ توفیق ہے ، وہ اللہ جو رب العالمین ہے ، حقیقی اور سچا رب ، سائینسی رب نہیں ،
    جاہلوں کی لڑائی ، اور گفتگو وہ ہوتی ہے جو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے فرامین اور احکامات کے مطابق نہ ہو ، و السلام علیکم
     
  16. عاطف چوہدری
    آف لائن

    عاطف چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جولائی 2008
    پیغامات:
    305
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جزاک اللہ بہت پیاری باتین کہی
    اللہ تعالی نے اپ پر بہت رھیم کیا اور علم عطا کیا بے شک رب تعالی جیسے چاہیے بے انہتا دے
    تمام تعریفیں رب کاینات کے لیے ہین
    بہت کچھ سیکھا
    اب اگلی لڑی مین بھث کرین گے انشائ اللہ،،،،،،،
    ایک تو یار تم لکچر کو لمبا بہت کر دیتے ہو بڑی مشکل سے پڑھا ہے
    بات کرو مگر چھوٹی اور مہفوم والی
    گڈ
     
  17. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    اللہ آپ کو بھی بہترین اجر عطا فرمائے ، عاطف بھائی ، بے شک اللہ جسے جتنا اور جیسا چاہے دینے پر مکمل قادر ہے ، اللہ ہم سب کو اپنی رحمتوں اور رضا سے مالا مال فرمائے ،
    الحمد للہ ، یہ اب اللہ کا کرم ہے کہ اُس نے مجھے کسی کو کچھ مثبت بات سکھانے کا ذریعہ بنا لیا ضرور میرے بھائی ، بحث اگر حصول حق کے لیے اور نیک نیتی سے ہو تو ان شا اللہ خیر کا سبب بنتی ہے ،
    لیکچر کی لمبائی پر معذرت خواہ ہوں ، اور اس کو برداشت کرنے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، :dilphool: بات جتنی واضح ہو اتنی ہی فائدہ مند ہوتی ہے ، اللہ کے حکم سے ،
    پس اسی لیے لمبی کرنی پڑتی ہے کہ کہیں ابہام نہ رہ جائے جو خیر کی بجائے شر کا سبب بن جائے ، :rona:
    میں کوشش کروں گا کہ بات بقول آپ کے لیکچر کو مختصر رکھا کروں ، :hands:
    و السلام علیکم۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں