1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دیتا ہوں دل جسے وہ کہیں بے وفا نہ ہو

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏6 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    دیتا ہوں دل جسے وہ کہیں بے وفا نہ ہو
    یہ عشق میرے واسطے شاید قضا نہ ہو

    دور اپنے در سے تم نہ کرو اے صنم اسے
    جس کو ذرا جہاں میں کہیں آسرا نہ ہو

    راحت سے مجھ کو نیند تو آئی مزار میں
    پہلو کو میرے چیر کے دل چل بسا نہ ہو

    مرنے کے بعد بھی یہی دھڑکا رہا کیا
    مل کر صبا سے خاک ہماری ہوا نہ ہو

    شکوہ کروں تو یار کا پر خوف ہے یہی
    نازک مزاج ہے وہ یہ سن کر خفا نہ ہو

    پردے سے دل کے بات جو کرتا ہے مجھے سے اب
    آتا ہے یہ خیال کہیں خود خدا نہ ہو

    رنگت ہے زرد رخ کی تو خشکی لبوں پر ہے
    آثار عشق کے ہیں کہیں دل لگا نہ ہو

    مر جاؤں اے جمیلہؔ اگر عشق غوث میں
    ممکن نہیں کہ خاک لحد کیمیا نہ ہو
    جمیلہ خدا بخش​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں