1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دیارِ عشق سے یوں تیرگی نکل جائے

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از فاروق درویش, ‏26 مارچ 2013۔

  1. فاروق درویش
    آف لائن

    فاروق درویش ممبر

    شمولیت:
    ‏8 جنوری 2012
    پیغامات:
    24
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    دیارِ عشق سے یوں تیرگی نکل جائے
    جگر کی آگ سے دل کا چراغ جل جائے

    نگاہ ِ فقر میں نقشہ ء دو جہاں بدلے
    جہاں میں ایک بھی ذرہ اگر بدل جائے

    غریقِ بحر ہوئے سیلِ خود نمائی میں
    بھنور میں ڈوبتی کشتی کہاں سنبھل جائے

    قریبِ مرگ ہوا دل جو مبتلائے ہوس
    شبابِ گل پہ کبھی خار پہ مچل جائے

    یہ آرزو ہے تجھے دیکھیں بے حجاب مگر
    ڈریں کہ وقت کا آئینہ نہ پگھل جائے

    یہ احتیاط ہے لازم چمن کے پروردو
    گلاب کوئی نہ پاؤں تلے مسل جائے

    کرو جو خود کو فراموش تو خیال رہے
    غضب کی چال نہ ظالم زمانہ چل جائے

    چمک اٹھے گا سحر بن کے خونِ دل درویش
    یہ بے چراغ شبِ خوں چکاں تو ڈھل جائے

    فاروق درویش
    ۔
    میری اس غزل پر عروضی نوٹ کیلئے دیکھئے میرے بلاگ پر تفصیلی مضمون
    http://farooqdarwaish.com/blog/?p=1505
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں