1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دہشت گرد کون....مغرب یا مسلمان....؟

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از وجدان, ‏21 جولائی 2008۔

  1. وجدان
    آف لائن

    وجدان ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2008
    پیغامات:
    131
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    رب العالمین کا فرمان ہے(اور وہ لوگ جو ایذا پہنچاتے ہیں.مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بغیر انکے کسی گناہ کے.پس تحقیق اٹھایا ہے.انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کے.رحمن اپنی آفاقی کتاب کی آیت نمبر25 الصفت میں مسلمانوں سے سوال کرتے ہیں.کہ آئے مسلمانو..تمھیں کیا ہوا. ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے.؟

    امریکہ کی سرپرستی میں پروان چڑھنے والا صہیونی و مغربی میڈیا اسلام کو انتہاپسند مذہب کا درجہ دیکر عیسائیت و یہودیت کو حقوق انسانیت کا نگہبان ثابت کرنے کے لئے نت نئی موشگافیاں چھوڑتا رہتا ہے.یورپ میں کبھی پیامبر انسانیت حضرت صلعم کی نازیبا تصاویر شائع کرکے مسلمانوں کی دل ازاری کی جاتی ہے.تو کبھی شاتمین رسول اپنی تحریروں میں اسلام کی روز روشن اور انقلاب آفریں تعلیمات کودہشت گردی سے جوڑنے کی فسوں کاری کرتے ہیں.تاکہ اسلام کے شجرسایہ دار تلے پناہ لینے والے مغربی باشندوں کی دل شکنی کی جائے.ایک طرف یہودیت کے دم چھلوں نے نائن الیون کی آڑ میں جہاد کو دہشت گردی کا لبادہ پہنا کر جہادیوں پر قیامت صغری مسلط کر رکھی ہے.تو دوسری جانب امریکی و یورپی سورماووں نے طالبان اور عراقیوں کو انتہاپسندوں کا درجہ دیکر لاکھوں بے گناہوں کے خون کی ہولیاں بہاڈالیں.یورپ کے دانشوروں.ظالم حکمرانوں.بے بصیرت سکالروں اور نادان پادریوں کی تان ہر اس بات پر ٹوٹتی ہے.کہ دنیا میں انتہاپسندی کی پیدائش ہی اسلامی تعلیمات کا شاخسانہ ہے.امریکہ نے اسلام کو بدنام کرنے کے لئے ایسے ایسے شعبدے دکھائے.کہ انسانیت بھی چلانے لگی.اسلام کو دہشت و تلوار سے پھیلانے ایسی لغویات کی بھرمار کرنے والے مغربی دانشوروںجہادی تعلیمات کو فتنہ گری سے جوڑنے کی ہاہاکار مچانے والے گورے شعلہ نواوں.اور انتہاپسندی کی آڑ میں مسلمانوں پر خون کی بارش کرنے والے دور حاظرہ کے امریکی درندوں.اور ایشیا سے افریقہ تک اور اسٹریا سے لیکر لاطینی امریکہ تک بسنے والے اربوں انسانیت نوازلوگوں کی شان اقدس میں حاظر ہے.کہ اسلام تو امن و آشتی کا علمبردار.حقوق آدمیت کا طرف دار.صبر و تحمل کا طرہ امتیاز.مساوات و برابری کا شاہکار.عدل و انصاف کا گلستان.الفت و عقیدت اور یگانگت کا چمپین اور انسانیت کا ہمنوا.مذہب ہے.یہ نہ تو الفاظ کی جادوگری ہے.اور نہ ہی جملوں کی کشیدہ کاری.بلکہ یہ کائنات کی ذندہ جاوید حقیقت ہے.

    اسلام دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے.یادنیا میں انتہاپسندی و دہشت گردی کی بہتان تراشی کرکے لاکھوں کروڑوں انسانوں کو دنیاوی دوزخ میں جھلسانے والا امریکہ دہشت گرد ہے.؟ .جہادیوں نے دنیا کے امن و امان کو تلپٹ کرکھا ہے.یا اسلام کے خلاف غوغہ آرائی کرکے جارہیت کا ارتکاب کرنے والے یہودیوں اور امریکی سرمایہ داروں نے دنیا کے امن کو تہہ بالا کیا ہے.؟.اس کا فیصلہ کرنے کے لئے رقم ایسا کم مایہ قلمکار آپکو ماضی کے جھرونکوں کی سیر کروانا درست سمجھتا ہے.کیونکہ تاریخ نہ تو جھوٹ بولتی ہے.اور نہ ہی سچ کو فسوں کاری اور فریب کاری کے قبرستان میں دفن کرتی ہے. عراق و افغانستان میں امریکی افواج قاہرہ نے جہاں لاکھوں گھروں کو مکینوں سمیت موت کی وادیوں میں دھکیلا تو وہاں اپنے اپکو انسانیت کا بہی خواہ سمجھنے والے امریکی فتنہ گروں نے ہزاروں بے گناہ مجاہدین کو گوانتناموبے ایسے بدنام زمانہ سیل میں پایہ زنجیر کرکھا ہے.گوانتاناموبے میں مجاہدین پر ظلم و تشدد کے ایسے طریقے روا رکھے گئے.کہ لباس انسانیت تار تار ہوگیا.نیلے آکاش نے امریکیوں کی بہیمت اور وحشت پر خون کے آنسو ضرور بہائے ہونگے. خیر اصل موضوع کی طرف پلٹتے ہیں. آئیے.چند مثالوں سے حقیقی دہشت گردوں کا چہرہ بے نقاب کرتے ہیں.

    اول.مکہ فتح ہوچکاہے.مخالف فوج کے نامی گرامی جرنیل اور افسر قیدی بناکر محسن انسانیت کے سامنے پیش کئے گئے.جن میں اکرمہ بن ابی جہل.ہبار بن السود.عثمان بن طلحہ.وحشی بن حرب.اور ہند بن عقبہ یہ موجود ہیں.جنہوں نے اپنے تئیں مجاہدین اسلام پر مظالم کی برسات کرکے انہیں ایذا رسانی دینے میں کوئی کسر نہ چھوڑی.آپ ۖنے مخالفین پر نظر دوڑائی اور فرمایا.چھوڑ دو.آج انکی سرزنش نہ ہوگی.یوں آپ نے مسلمانوں کو مصائب کے صحراوں میں گھسیٹنے والے دشمنان کو پل بھر میں معاف کردیا.

    دوم.حضرت محمد کی مدنی زندگی میں پیش آنے والی سات جنگوں میں قیدی بنائے جانیوالے مخالفین کی تعداد6070 ہے.ان میں سے ایک قیدی کو بھی قتل نہیں گیا.صاحبو...سوچنے کی بات ہے.کہ اگر اتنی تعداد میں طالبان یا عراقی حریت پسند امریکی فوجوں کے ہتھے چڑھ جائیں تو کیا ہوگا.؟

    سوم.حضرت ابوبکر صدیق نے حیرہ فتح کیا.توآپ نے گرجاگھروں.اور غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کی اجازت نہ دی.عیسائیوں کو مذہبی تہواروں پر صلیب لہرانے کی مکمل آزادی دی گئی.آپ نے خانقاہوں میں غیر مسلموں کو ناقوس بجانے کی اجازت تک دے دی

    . محمد بن قاسم نے سندھ کو اپنے گھوڑوں کی ٹاپوں تلے روند کر سلطنت داہر پر اسلامی پرچم لہرایا تو عوام نے خوشیوں کے نقارے بجائے.سندھی جن میں نان مسلم بھی شامل تھے.اپنے سرداروں کے خلاف جنگ میں مسلمانوں کا ساتھ نبھاتنے میں فخر محسوس کرتے تھے.وہ محمد بن قاسم کی فوجوں کی نمائندگی کو کریڈٹ تصور کرتے تھے .سندھ میں اس وقت کئی رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے جب قاسم کو واپس عراق بلایا گیا.سندھی کئی سال تک محمد بن قاسم کے حسن سلوک.بہادری.انصاف پسندی کو یاد کرکے آنسو بہاتے رہے.

    پنجم.انگریز مصنف will deverنے فتح اندلس کی جو رودادیں تاریخ کے ماتھے پر کندن کی ہیں.اس پر دل باغ باغ ہوجاتا ہے.وہ لکھتے ہیں.کہ اندلس پر عربوں کی بادشاہی میں انصاف کا یہ عالم تھا.کہ محمود و ایاز ایک ہی قطار میں کھڑا ہوتے تھے.اندلسspain میں عربوں کے عادلانہ نظام کو اج تک قابل تحسین گردانا جاتا ہے.5..1187 میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے یروشلم فتح کیا تو اس مرد قلندر نے عیسائیوں کو بھائی کا درجہ دیکر مذہبی آزادیاں دیں.یہودیوں پر تھوڑا سا ٹیکس لگایا.جنگ کے دوران یہودی جرنیل رچرڈ بیمار ہوا تو اسے ایوبی نے پھل اور نیک خواہشات کے ٹوکرے بجھوائے.لیکن ستم ظریفی کی انتہا ملاحظہ کیجیے.کہ جب یہودیوں نے 1599بیت المقدس پر چڑھائی کی.تو مسلمانوں کو چن چن کر شہید کیا گیا.ہر طرف لاشوں کے انبار تھے.بربریت نے زندگی کے حسن کو مٹاڈالا.گدھ مسلمانوں کی لاشوں کو نوچتے رہے.آسمان نے شائد اس سے قبل تیرہ شمی.حیوانیت کی ایسی بھیانک صورتحال نہ دیکھی تھی.ہر طرف مسلمانوں کے کٹے ہوئے ہاتھ پاوں اور بچوں کے نازک اندام نوحہ کناں تھے.دس ہزار مسلمانوں نے ہیکل سلمانی میں پناہ لے لی.لیکن صہیونی درندوں نے سب کو ایسے بھمنبوڑا کہ خدا کی خدائی بھی اشکبار ہوگئی.

    مسلمانوں کے ادوار میں انصاف کی شاہی تھی.امن و امان کا بول بالا اور مساوات و خوشحالی کا دوردورہ تھا.اب موجودہ دور کے انسانیت کے نام نہاد ٹھیکداروں.اور دور حاظرہ کے امیر ترین.اور باوقار کہلوانے والے ممالک کے آباو اجداد کے جابرانہ کارناموں کی ایک جھلک ملاحظہ کیجیے. اندلس میں مسلمانوں کی شاہی ختم ہوئی اورسپین میں عیسائی برسراقتدار آئے اور غرناطہ ڈوب گیا.تو حکومت سپین نے اعلان کیا کہ مسلمان یا تو سپین چھوڑ دیں.یا اسلام چھوڑ کر عیسائیت قبول کریں.جنہوں نے رب تعالی کے دین کو سینے سے لگائے رکھنے کا جرم کیا توشاہی جلادوں نے انہیں تلواروں سے کاٹ ڈالا.تاریخ اسلام اور تاریخ اندلس نامی کتابوں کو پڑھا جائے تو سپینیوں کے مسلمانوںپر مسلط کئے جانیوالے ظلم و ستم پر انکھوں سے خون رسنے لگتا ہے.دماغ کی شریانیں پھٹنے لگتی ہیں.انہی کتابوں میں درج ہے.کہ سپین کی مذہبی عدالت نے فیصلہ دیا جو مسلمان اسلام نہ چھوڑے تو اسے پھانسی دے دی جائے.اس گھناوئنے فیصلے کی آڑ میں ہزاروں مسلمانوں کو پھانسی کے تختے کا دولہا بنایا گیا.دس ہزار مسلمانوں کو زندہ جلادیا گیا.جبکہ 28600 کو صلیب پر لٹکا کر مسلمان ہونے کی سزا دی گئی.1857 کی جنگ آزادی میں گورے ابلیسوں نے27 ہزار حریت پسندوں کو موت کی وادیوں میں دھکیل دیا.لاکھوں مسلمانوں کی گردن زنی ہوئی.تاریخ ندوہ العلما نامی کتاب کے مصنف مولوی جلیس نے اپنی کتاب میں گوروں کی درندگی کا پردہ کچھ اس طرح چاک کیا ہے.کہ پڑھنے والا خوف و حزن کا شکار بن کر سوچتا ہے.کہ کیا انسان اتنا سفاک اور جابر ہوسکتا ہے.قیام پاکستان کے وقت ہندووں اور افرنگیوں نے بیس لاکھ مہاجروں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا.

    اب آئیے اکیسویں صدی کی نام نہاد مہذب اور دنیا کی واحد سپرپاور کی فتنہ گریوں.لوٹ مار.جارہیت.اور وحشت کی چند مثالیں امریکیوں کی زبانی دیکھتے ہیں.ویسے موجودہ امریکہ گوروں اور بش کے اباو اجداد کا نہ ہے.بلکہ امریکہ کی بنیاد کولمبس نے اس وقت ڈالی جب وہ چند لٹیروں کے ہمراہ نت نئے دیسوں کو تلاش کرنے کے لئے مارا مارا پھر رہا تھا.کولمبس نے امریکی دھرتی دیکھی .جہاں کے سیاہ فام باشندے سکون سے ذندگی بسر کررہے تھے. برطانیہ نے وہاں اپنی جیلوں میں بند ڈاکووں.دہشت گردوں کو رہا کر کے امریکہ روانہ کیا.اور پھر وہاں انہوں نے سیاہ فام امریکیوں کی ز مینیں ہتھیانا شروع کردیں.سیاہ فاموں کی نسل کشی کی گئی. جس طرح برصغیرمیں افرنگیوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام پر شب خون مارا.اسی طرح ایک ایسٹ انڈیا برطانوی کمپنی نے امریکہ میں ایسے پنجے گھاڑے.کہ وہ وہاں کے مالک بن ٹھرے. چارلسٹن گز ٹ نے1918 میں انصاف کا خون نامی کتاب میں سفید فاموں کی سفاکیت کو یوں عیاں کیا .(سیاہ فاموں کو ڈبل روٹی چرانے پر سزائے موت.سفیدفاموں کو دیکھ کر کورنش نہ بجالانے والے مظلوم کالوں کو پھانسی.انہیں نہ تو صفائی کا موقع ملتا ہے اور نہ ہی نام نہاد انصاف.عدالتیں گوروں کی.ججز بھی سفیدفام جیوری سفید فام اور پولیس بھی سفید فام جو نیگروز پر غیر سروپا الزام عائد کرکے موقع پر گولی کی غذابنا دیتے تھے.

    تین صدیوں میں قابضین اورسفید فام جارہیت پسندوں نے امریکہ کی چالیس ریاستوں سے کالوں کا صفایا کردیا.able maro poll نامی امریکی مصنفہ نے ایک نظم strange fruit ( یہ نظم عالمی ادب میں شہرہ افاق حثیت کی حامل اور دنیا کی مستند نظم مانی جاتی ہے)میں سوز و گداز کے سرتال بکھیرتے ہوئے لکھا ہے..نظم میں مصنفہ نے لاشوں کو ثمرات سے جوڑا ہے....عجیب ثمر جنوب کے درختوںپر آئے ہیں..پتے بھی لہولہان اور جڑیں بھی لہولہان....درختوں پر بہ مثل یافت سیاہ اجسام لٹک رہے ہیں.جنوب کی ہواوں میں جھولتے لاشے.جنوب کے درختوں پر عجیب ثمرآئے ہیں.یہاں کے شاداب و پر تعیش بھرے نظاروں میں ابلتی ہوئی انکھیں.عذاب جان کنی سے بگڑے ہوئے چہرے..منگولیا سے معطر جھونکوں کے پہلو بہ پہلو..جلتے جسموں کا تعفن ساتھ اتا ہے.کہ جنوب کے درختوں پر عجیب ثمر ائے ہیں.اس کے علاوہ امریکہ کے کچھ اور انسانیت سوز قصے بھی دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کے لئے کافی ہیں.امریکہ نے شمالی کقوریا کے علاقوں میں ایک بلین سے ذائد بے گناہ انسانوں کو بارود کی غذا بنایا. میں کولمبیا کے ہزار لوگوں کو امریکی فورسز نے موت کے گھاٹ اتار.اپریشن فور نکسن کے نام پر امریکہ نے ویتنام میں تیس لاکھ انسانوں کو فنا کردیا.

    اسلام کے خلاف الزام تراشیوں کی برسات کرنے والے مغرب کا وحشی پن ملا حظہ کیجئیے.کہ گزشتہ چار صدیوں میں 25000 ہزار جنگوں میں ڈھائی کروڑ لوگوں کو ٹینکوں تلے کچلا.امریکہ ا کو دہشت گردی کا نام دیکر مسلمانوں کے وسائل لوٹ رہا ہے.امریکہ نے اپنی مکروہ خواہشات کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے لاکھوں مسلمانوں کو اپنی جوف جہنم کا ایندھن بنا دیا.صہیونیوں نے امریکہ کی سرداری میں بے گناہ لوگوں.بے گناہ مومنوں اور عورتوں پر بارود برسانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے.یوں امریکہ اور انکے مسلم گماشتے رب العالمین کے محولہ بالا قول جس میں یہ شق درج ہے.کہ بے گناہ مومنوں کو قتل کرنا سنگین جرم ہے. کی رو سے خالق کے مجرم ہیں اور انہیں ایک روز رب کے قہر کا نشانہ بننا پڑے گا.دنیا بھر کے مسلمانو ...تم رب کے نام پر ہی متفق ہوجاو.ہمارا مالک بھی ہم سے شکوہ کررہا ہے.کہ آئے مسلمانو..تم خود کیوں الجھ رہے ہو.اور اکٹھے کیوں نہیں ہوجاتے.ہم اور ہمارے بادشاہ رب تعالی کا نام تو تعظیم سے لیتے ہیں.لیکن خدائی احکامات کی روگردانی کرتے ہیں.ہمیں اپنا احتساب کرنا ہوگا.کہ کیا ہم رب العالمین کے فرامین کے تاج محل کو کرچی کرچی کرنے کے بعد بھی مسلمان ہونے کا دعوع کرسکتے ہیں. قارئین اور دنیا بھر کے امن نواز انسانوں کو تجزیہ کرنا چاہیے.کہ ہم مسلمان انتہا پسند ہیں.یا پھر امریکہ..اگر آپ نے انصاف کا ترازو تھام کر نتیجہ نکالا تو آپ کا جواب ہوگا.کہ امریکہ ہم قاتل اعظم اور دہشت گردی و خون ریزی کی بارش کرنے کا مجرم ہے.
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :salam: وجدان بھائی ۔
    آپ نے بہت ہی حقیقت پسندانہ مضمون ارسال کیا ہے۔ کاش ہم مسلمانوں میں اسقدر اتحاد ہوتا۔ اور ہم ایسے راہنماؤں کی زیر قیادت ہوتے جو غیرتِ ایمانی سے یہ سارے حقائق پوری دنیا کے سامنے رکھ سکتے۔

    ویسے آپ تیار رہیے ۔ ابھی کہیں سے ایک امریکی نمک خوار "فواد" نمودار ہوں گے اور آپ کی تحریر کے مقابلے میں "اعداد وشمار" کے ساتھ امریکی ظلم و بربریت کا دفاع کریں گے۔ :suno:
     
  3. وجدان
    آف لائن

    وجدان ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2008
    پیغامات:
    131
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جناب سب سے پہلی بات جس سے مجھے عام طور پر اختلاف رہتاہے کہ ہم لوگ اپنے اعمال کو نہیں دیکھتے اور سارا الزام ڈال دیتےہیں اپنے حکمرانوں پر، یہ حکمران کون ہیں کیا یہ باہر کسی ملک میں پیدا ہو کر آتے ہیں یا کسی خاص جگہ پر بنتے ہیں، جناب ہم لوگ خود ووٹ ڈال کر انہیں کامیاب کراتے ہیں اور پھر بعد میں اپنی بد قسمتی اور حکمرانوں کی کرپشن کا رونا روتے رہتے ہیں، (معذرت کے ساتھ، میرا مقصد اپنے بڑے بھائی کا دل دکھانا نہیں‌ہے)

    لیکن ایک حقیقت ہے، ہم لوگ سیاسی جلسوں میں‌مار کھاتےہیں جیلیں دیکھتے ہیں،لیکن کبھی مہنگائی کے خلاف باہر نہیں آتے ہیں، آٹا نہیں ملتا، بجلی بند رہتی ہے، چاول اتنے مہنگے ہیں کہ زہر سستی مل رہی ہے، پیٹرول کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہیں ہیں، اعداوشمار کے جادوگر کہتے ہیں کہ ملک کی تاریخ میں بد ترین بحران ہے عام آدمی کے لیے، لیکن عام آدمی کہاں‌ہے، وکیلوں کے لئے مار کھارہا ہے۔ ہڑتالیں کر رہاہے۔ افسوس

    دوسری بات امریکی ٹاوٹ جناب فواد صاحب کی تو انکو میں بڑی اچھی طرح سے جانتاہوں، ڈیجیٹل آوٹ رینج۔

    آپ کو معلوم ہے نا کہ کافر کو ایک سو ایک دلائل دیں کہ اللہ تعالٰی ہیں تو بھی وہ نہیں مانتا لیکن مسلمان مومن بغیر کسی دلیل کے اللہ تعالیٰ کی واحدانیت کا اقرار کرتا ہے ختم نبوت ( :saw: ) کو مانتا ہے۔ تو جناب یہاں پر بھی یہی معاملہ ہے میں اس بندے سے کوئی بھی بات کرنا اپنا قیمتی وقت ضائع کرنا سمجھتا ہوں۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم وجدان بھائی ۔
    جواب کا بہت شکریہ ۔
    میں اپنے قومی و ملی گناہوں‌کا برسرِ عام اعتراف کرتے ہوئے آپ سے اتفاق کرتا ہون۔
    آپ نے حکمرانوں‌کے متعلق میرے الفاظ کو سادگی سے پڑھا۔ شاید غور نہیں کیا۔
    میں نے لکھا تھا۔

    میں نے فاعل "ہم" کہہ کر سارا الزام ہی اجتماعی طور پر اپنے سر لیا ہے۔
    اور زیرقیادت ہونے کا مطلب بھی آپ بخوبی جانتے ہیں۔ کہ کاش ہم نے ایسے غیرت مند حکمرانوں کی قیادت تسلیم کی ہوتی ۔

    اور ہاں۔ خدائے وحدہ لاشریک کو بنا دلائل ماننے والی بات بہت ایمان افروز تھی۔ :mashallah:
     
  5. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    :salam:
    محترم وجدان صاحب ۔ آپ کا ارسال کردہ مضمون بہت مفید ہے۔
    اللہ تعالی ہم سب کو متحد ہوکر دین اسلام کی عظمت و وقار کی بحالی کےلیے جدوجہد کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں