1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دُشمَنی مول لی زمانے کی

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏21 اپریل 2015۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    دُشمَنی مول لی زمانے کی
    کی تھی کوشش جو مسکرانے کی

    سارا ہی شہر اب مخالف ہے
    کوئ جاہ ہے نا سِر چھپانے کی

    کتنی بار اُس کو تم مناؤ گے
    جِس کو عادت ہے روٹھ جانے کی

    ڈوب جاؤں نا میں شرابوں میں
    شاہی مجھکو نا دے میخانے کی

    اِس لیۓ درد و غم کا عادی ہوں
    اُس کی عادت تھی دل جلانے کی

    شام ہوتے ہی ہر پرندے کو
    یاد آتی ہے آشیانے کی

    سارے ہی میکدے جو کھل گۓ ہیں
    دھوم ہے پھر بہار آنے کی

    شاید آ جاۓ لوٹ کر باقرؔ
    اُس کو جلدی نا کر بُھلانے کی

    مُرید باقرؔ انصاری
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں