1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دو قدم ہی تو ساتھ چلتا ہے

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏1 اگست 2016۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    دو قدم ہی تو ساتھ چلتا ہے
    جانے کیوں سارا شہر جلتا ہے

    کیوں نہ ہو سارا شہر ہی گھائل
    بن سنور کے جو وہ نکلتا ہے

    کالا تِل مجھ کو تُو نہیں بھاتا
    اس کے چہرے پہ کیوں مچلتا ہے

    ڈھلتے سورج سے کوئ پوچھے تو
    کیوں مرے ساتھ ہی وہ ڈھلتا ہے

    کیا عجب سانپ ہے جو انساں کی
    آستینوں میں آ کے پلتا ہے

    کتنا بےبس ہے میرا دشمن بھی
    مجھ کو دیکھے تو ہاتھ ملتا ہے

    روز امیروں کے گھر چراغوں میں
    کیوں غریبوں کا خوں پگھلتا ہے

    یہ غلامی کا دؤر ہے باقرؔ
    اب بھلا کون سچ اگلتا ہے

    مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں