1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دورہ صحیح البخاری از ڈاکٹر طاہرالقادری (حصہ دوم)

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از پیاجی, ‏24 اپریل 2007۔

  1. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    دورہ صحیح البخاری (حصہ دوم)

    صحیح البخاری کی روشنی میں مقام و محبتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
    تمثلِ ارواح علم الغیب حقیقتِ بدعت شخصیت پرستی محبتِ اولیاء اور تصوف
    کے موضوعات پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا برمنگھم UK،
    جامع مسجد گھمکول شریف میں دورہ صحیح البخاری کی
    دوسری نشست میں علمی و تحقیقی خطاب

    کتاب البدء الوحی

    باب الاول : کیف کان بدء الوحی الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
    ’’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کا آغاز کیسے ہوا‘‘۔


    سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَابِ رضي الله عنه عَلَی الْمِنْبَرِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰه صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّيَاتِ وَاِنَّمَا لِکُلِّ امْرِئ مَا نَوٰي وَمَنْ کَانَتْ هِجْرَتُه اِلٰي دُنْيَا يُصِيْبُهَا اَوْ اِلٰي اِمْرَاَةٍ يَنْکِحُهَا فَهِجْرَتُه اِلٰی مَاهَاجَرَ اِلَيْه.

    ’’میں نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کے لئے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی اور جس کی ہجرت دنیا کی طرف ہو تاکہ اسے حاصل کرے یا کسی عورت کی جانب ہو کہ اس سے شادی کرے تو اس کی ہجرت اسی کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی‘‘۔

    یہ حدیث مبارکہ صحیح البخاری میں سات مقامات پر مذکور ہے۔ امام بخاری نے صحیح البخاری کی ابتداء ’’کتاب البدء الوحی‘‘ (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کی ابتداء) سے کی اور پہلی حدیث جو اس کتاب میں لائے ہیں اس میں وحی کا کوئی ذکر نہیں۔ جہاں ایسی صورت ہو تو محدثین ترجمۃ الباب اور حدیث الباب کے درمیان ربط کو واضح کرتے ہیں کہ مصنف نے ایسا کیوں کیا؟ مصنف بذاتِ خود اس ربط کو بیان نہیں کرتا۔ امام بخاری کے ہاں کبھی بھی ترجمۃ الباب اور حدیث الباب میں بے ربطگی نہیں پائی جاتی، کوئی نہ کوئی ربط ضرور ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ اس ترجمۃ الباب کے تحت اس حدیث کو ذکر کرتے ہیں۔ محدث اس کے بعض پہلوؤں سے اتفاق و اختلاف کرسکتا ہے۔
     
  2. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    ہجرت، وحی اور نیت کا باہمی ربط

    ہجرت، وحی اور نیت کا باہمی ربط

    حدیث کا مضمون ہجرت ہے، باب کا عنوان ہے بدء الوحی، اس کے درمیان ربط کے کئی گوشے ہیں ان میں سے ایک پہلو یہ ہے کہ ہجرت کا معنی کسی عمل یا جگہ کو چھوڑ دینا اور اس سے علیحدہ ہو جانا ہے۔ وحی کا معنی ہے کہ نبی کا اللہ کے ساتھ ایسا جڑ جانا کہ اللہ کے کلام کے ساتھ ان کا اتصال ہوجائے یعنی وحی، اللہ سے ایسے تعلق کی شکل میں پیدا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں کلام الہٰی کا حصول و وصول ہوسکے۔ پس ترجمۃ الباب اور حدیث الباب میں ربط یہ بنا کہ جب کسی سے تعلق بنانا ہو تو کسی سے تعلق چھوڑنا پڑتا ہے، گویا دنیا سے تعلق جب تک نہیں توڑیں گے اس وقت تک رب سے تعلق جوڑا نہیں جاسکتا۔

    اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ حدیث میں مذکورہ ’’انما الاعمال بالنیات‘‘ کے الفاظ میں نیت کا بھی ذکر ہے، اس ربط کا نیت کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ نیت کے ساتھ ربط یہ ہے کہ کسی کو چھوڑ دینا تاکہ اس مالاء اعلیٰ کے ساتھ جڑ سکیں یہ اس وقت تک ناممکن ہے جب تک آپ کی نیت اللہ کے لئے خالص نہ ہوجائے، نیت میں خالصیت اور للہیت ہو تبھی انسان کو کچھ چھوڑنا نفع دیتا ہے اور کہیں جڑنا نفع دیتا ہے۔ اس لئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی شہری، گھریلو حتی کہ ازدواجی زندگی ترک کرکے غار حراء میں چلے جاتے اور طویل وقت اس تعلق سے ہجرت فرماکر خلوت میں یکسوئی کے ساتھ اس تعلق کو جوڑتے اور اس تعلق میں اخلاص اور للہیت اس کمال تک جاپہنچی کہ پھر پردے ہٹادیئے گئے اور اللہ نے اس حراء میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کلام کیا۔ یہ ہجرت، وحی اور اخلاص فی النیت کا باہمی تعلق و ربط ہے۔

    لغت عربی میں وحی کے کئی معانی ہیں۔ ان معانی میں ایک معنی ’’تیزی سے خفیہ اشارہ کرنا‘‘ بھی ہے۔ امام بخاری نے صحیح البخاری کو ’’البدء الوحی‘‘ کے الفاظ سے شروع کرکے اس طرف اشارہ فرمایا کہ جب اللہ سے تعلق قائم ہوتا ہے تو بہت سی باتیں اشارات میں ہوتی ہیں چونکہ وحی کے معنی میں اشارہ ہے، ہر چیز کو ظاہر نہیں کیا جاتا چانچہ اولیائے کرام، عرفاء عظام اور صوفیاء کے ہاں کثرت سے اشارات پائے جاتے ہیں اور ان احباب کے یہ اشارات، انبیاء پر نازل ہونے والی وحی کے فیوضات میں سے ایک فیض ہوتا ہے اور یہ فیوضات نبوت میں سے ایک حصہ ہے۔ اس لئے صوفیاء کہتے ہیں کہ صوفیاء کی زبان اشارہ کی زبان ہوتی ہے۔ لہذا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد وحی بند ہوگئی اور اشارات، امت اور اہل اللہ کے لئے برقرار رہے۔ یہ وحی کے معنی اشارہ میں اشارہ ہے۔

    اس طرح وحی کا ایک معنی کتابت بھی ہے اور اس سے مراد کتاب بھی ہے کیونکہ قرآن پاک وحی الہٰی ہے اس لئے اس بارے کہا گیا کہ ذلک الکتاب لاریب فیہ یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں۔ وحی کا ایک معنی مکتوب (لکھا گیا) بھی ہے، مکتوب کا معنی خط ہے۔ پس اس معنی سے اشارہ یہ ملا کہ وحی اللہ اور نبی کے درمیان خط و کتابت بھی ہے۔ اس طرح وحی کا معنی رسالت، الہام اور القاء بھی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مذکورہ حدیث مبارکہ میں ارشاد فرمایا۔

    ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے جس شخص نے کسی عورت سے نکاح کے لئے ہجرت کی، گھر چھوڑا اور روانہ ہوا تو اس کا مقصود نکاح ہی ہے‘‘ اس سے مراد یہ ہے کہ اس کو سوائے نکاح کے کوئی اور اجر نہیں ملے گا مزید ارشاد فرمایا ’’جس نے دنیا کے لئے ہجرت کی اس کو سوائے دنیا کے کوئی اور اجر آخرت میں نہ ملے گا‘‘ یعنی ہجرت تو دنیا کے حصول کے لئے کرے لیکن کہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کی ہے تو اس کو اسی کا اجر ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔ دنیا کے لئے ہجرت کرنے سے منع نہ کیا بلکہ یہ فرمایا کہ نیتوں میں اسے خلط ملط نہ کیا جائے، نیت میں اگر دنیا کے لئے ہجرت ہے تو اسی کا اجر ہوگا ہجرت الی اللہ کا اجر نہیں ہوگا۔ اس لئے کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔
     
  3. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    صحیح البخاری کی ابتداء روایتِ عمر (رض) سے کیوں؟

    صحیح البخاری کی ابتداء روایتِ عمر رضی اللہ عنہ سے کیوں؟

    امام بخاری نے یہ حدیث مبارکہ بخاری شریف میں 7 مقامات کتاب بدالوحی، باب ماجآء ان الاعمال باالنیہ، کتاب العتق، باب الہجرۃ، کتاب النکاح، کتاب الایمان والنذور اور کتاب الحیل میں ذکر کی اور ساتوں مقامات پر یہ حدیث حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ بخاری شریف کی ابتداء روایت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس طعن کو رد کیا جائے کہ بعض لوگ کہتے تھے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ روایت حدیث کے خلاف تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ روایت حدیث کے خلاف نہیں تھے بلکہ محتاط تھے۔ ان کی احتیاط کو مخالفت سمجھ لیا گیا، لوگوں کو مغالطہ ہے۔ پس لوگوں کے ذہن میں موجود اس فتنہ کو رد کرنے کے لئے صحیح البخاری کی ابتداء روایت عمر رضی اللہ عنہ سے کی گئی۔
     
  4. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    امام بخاری اور ادبِ شیخ کی تعلیم

    امام بخاری اور ادبِ شیخ کی تعلیم

    کتاب بدء الوحی کی پہلی حدیث میں موجود مضمونِ ہجرت کے علاوہ بقیہ چھ مقامات پر مذکور حدیث کا مضمونِ ہجرت تفصیلی ہے اور یہاں اختصار ہے۔ امام بخاری نے اُن تفصیلی مقامات میں سے کسی ایک کو ذکر کرنے کی بجائے اس ہجرت پر مبنی مختصر مضمون کو پہلے کیوں بیان کیا؟

    اس سوال کا جواب میرے نزدیک یہ ہے کہ امام بخاری چونکہ اہلسنت میں صاحب تصوف، صاحب طریقت، صاحب سلوک، صاحب محبت اور کمال درجہ کے صاحب ادب ہیں اور یہ حدیث مبارکہ چونکہ امام بخاری نے اپنے سب سے اعلیٰ استاد شیخ حمیدی سے سنی، اس لئے حدیث کے مختصر مضمون کے باوجود ادب شیخ کی وجہ سے اس مضمون پر ان سے سنی گئی حدیث کو پہلے ذکر کیا اور ادب شیخ کی تعلیم کی طرف اشارہ کیا۔ (جاری ہے)
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔ ماشاءاللہ ۔ جزاک اللہ الخیر محترم بھائی پیا جی ۔

    نورِ علمِ حدیث نبوی :saw: سے ہمارے قلوب کو منور کرنے پر بہت شکریہ ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں