1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دن کٹا جائے اب رات کدھر کاٹنے کو - ذوق

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏29 اپریل 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (ذوق)

    دن کٹا جائے اب رات کدھر کاٹنے کو
    جب سے وہ گھر میں نہیں، دوڑے ہے گھر کاٹنے کو

    ہائے صیاد تو آیا مرے پر کاٹنے کو
    میں تو خوش تھا کہ چھری لایا ہے سر کاٹنے کو

    اپنے عاشق کو نہ کھلواؤ کنی ہیرے کی
    اُس کے آنسو ہی کفایت ہیں جگر کاٹنے کو

    دانت انجم سے نکلالے ہوئے تجھ بن مجھ پر
    منہ فلک کھولے ہے اے رشکِ قمر کاٹنے کو

    وہ شجر ہوں نہ گل و بار ، نہ سایہ مجھ میں
    باغباں نے ہے لگا رکھا مگر کاٹنے کو

    سر و گردن جگر و دل ہیں یہ چاروں حاضر
    چاہے دل یار کو جو رنگ اگر کاٹنے کو

    شام ہی سے دلِ بیتاب کا ہے ذوق یہ حال
    ہے ابھی رات پڑی ، چار پہر کاٹنے کو
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: دن کٹا جائے اب رات کدھر کاٹنے کو - ذوق

    واہ


    بہت‌خوب مبارز جی
    کیا سچ مچ یہ ذوق کا ہی کلالم ھے
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: دن کٹا جائے اب رات کدھر کاٹنے کو - ذوق

    جی خوشی جی یہ شیخ ابراہیم متخلص بہ ذوق کا ہی کلام ہے۔۔آپ نے پسند فرمایا ۔۔بیحد شکریہ۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں