1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دماغ میں نئے سگنل دریافت

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏8 جنوری 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    دماغ میں نئے سگنل دریافت
    upload_2020-1-8_2-46-43.jpeg
    برلن: (ویب ڈیسک) سائنس دانوں نے انسانی دماغی میں خلیات (نیورون) کے درمیان بالکل نئے انداز میں سگنل بھیجنے کا عمل دریافت کیا ہے جو اس سے قبل سائنس کے علم سے باہر تھا۔
    اس دریافت سے معلوم ہوا ہے کہ ایک جانب انسانی دماغ خود ہماری اب تک سمجھ سے بھی بالاتر ہے اور اس کی کمپیوٹنگ قوت بھی غیرمعمولی ہوتی ہے۔

    یہ دریافت جرمنی اور یونان کے ماہرین نے کی ہے۔ انہوں نے دماغی کی بیرونی جانب کارٹیکل سیلز (خلیات) پر غور کیا تو انکشاف ہوا کہ وہ اپنے بل پر بعض سگنل خارج کررہے ہیں۔ اس طرح دماغ میں انفرادی خلیات ایک بالکل نئے طریقے سے آگے بڑھتے ہیں جس سے دماغ بہت سے منطقی (لاجیکل) عمل انجام دیتا ہے۔



    سائنس دانوں نے مرگی کے شکار ایک مریض کے دماغ میں روشنی خارج کرنے والا کیمیکل ڈالا اور وہاں خلیاتی سرگرمی کو خردبین سے دیکھا۔ انہوں نے دیکھا کہ قشر یعنی کارٹیکس کے دماغی خلیات نہ صرف سوڈیم آئن خارج کررہے تھے بلکہ کیلشیئم کے آئن بھی فائر کررہے تھے۔

    اس طرح مثبت چارج والے آئن کچھ اس طرح چارج خارج کررہے ہیں جو اس سے قبل پہلے نہیں دیکھے گئے۔ ماہرین نے اس نودریافت عمل کو کیلشیئم میڈیٹڈ ڈینڈرٹکِ ایکشن پوٹینشل یا dCaAPs کا نام دیا ہے۔

    انسانی دماغ کو اکثر کمپیوٹر سے بھی تشبیہہ دی جاتی ہے۔ اگرچہ اس میں بھی بعض حدود ہیں لیکن بعض سطحوں پر کمپیوٹر عین انسانی دماغ کی طرح ہی کام کرتا ہے۔ انسانی دماغ اور کمپیوٹر دونوں ہی مختلف امور کے لیے برقی سگنل استعمال کرتے ہیں۔ انسانی دماغ میں نیورن یہ کام کرتے ہیں اور کمپیوٹروں میں چپس اور ٹرانسسٹر الیکٹران فائر کرتے ہیں۔

    دوسری جانب دماغ خلیات یا نیورون، برقی ٹرانسسٹر کے برخلاف خلیات کے شاخ دار ابھار کے کناروں سے کیمیائی پیغامات آگے روانہ کرتے ہیں۔ ان ساختوں کو ڈینڈرائٹس کہا جاتا ہے۔ انہیں سمجھ کر ہم دماغ کو اچھی طرح جان سکتے ہیں کیونکہ ایک نیورون کی قوت کو بھی بڑھانے میں ان کا اہم کردار ادا ہوتا ہے۔

    ہمبولٹ یونیورسٹی کے سائنس داں میتھیو لارکم کے مطابق ڈینڈرائٹس خود ٹریفک سگنل کی طرح کام کرتے ہیں۔ اگر یہ اجازت دیتے ہیں تو سگنل دیگر اعصاب تک آگے پہنچتا ہے۔ اسی طرح انسانی قشریا سریبرل کارٹیکس سے پیچیدہ شے دماغ میں کوئی اور نہیں۔ یہاں شاخ در شاخ ڈینڈرائٹس احساس، خیال، حرکت اور دیگر اہم امور کو قابو کرتے ہیں۔

    سائنس دانوں کے مطابق یہ پہلا خوشگوار موقع ہے جب ڈینڈرائٹ کی یہ حیرت انگیز صلاحیت سامنے آئی ہے۔ اس کے بعد سائنسدانوں نے چوہوں پر بھی بعض تجربات کیے اور ڈینڈرائٹ سے فائر ہونے والے سگنل کی تصدیق ہوئی۔

    چوہوں پر سوڈیم چینل بند کرنے والی ایک دوا ڈالی گئی تب بھی ڈینڈرائٹ سے کیلشیئم آئن فائر ہورہے تھے تاہم اس دریافت کے بعض سائنس داں اس کی وجوہ جاننے کے لیے مزید تحقیق کریں گے۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں