دل آشوب سے دو بند یوں کہنے کو راہیں ملکِ وفا کی اجال گیا اک دھند ملی جس راہ میں پیک خیال گیا پھر چاند ہمیں کسی رات کی گود میں ڈال گیا ہم شہر میں ٹھہریں، ایسا تو جی کا روگ نہیں اور بَن بھی ہیں سُونے ان میں بھی ہم سے لوگ نہیں اور کوچے کو تیرے لوٹنے کا تو سوال گیا ابن انشا