1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دعا

'جہانِ حمد و نعت و منقبت' میں موضوعات آغاز کردہ از جان شاہ, ‏1 ستمبر 2012۔

  1. جان شاہ
    آف لائن

    جان شاہ ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اگست 2012
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    215
    ملک کا جھنڈا:
    دعا
    دعا فطرت انسان ھے۔ اک آہ ھے جو بے اختیار دل سے نکلتی ھے اور جب ایک انسان کسی دوسرے انسان کی دل شکنی کو اچھا نہیں سمجھتا خالق کائنات کی تو محبوب مخلوق ھے یہ انسان ۔۔ وہ کیسے ایک پریشان اور بئ قرار انسان کی نکلی ھوی آہ کو فریاد کو رد کر دے اور اسے مایوس کر دے
    عرفان دعا
    انسان اگر اپنی تخلیق پر غور و تدبر کرے تو معلوم ہو گا کہ کتنا بلند مقصد حیات ہے اس انسان کی خلقت کا ۔۔ یہ انسان تو کار تو حید کی انجام دہی کےلیے آیا تھا مگر اس نے دعا کو وسیلہ بنا کر پنے سارے کام اللہ کے سپرد کر دئیے۔ بے شک دعا ایک حقیقت ھے مگر کیا صرف اپنی ذمہ داریوں سے روپوشی اختیار کر کے چند الفاظ کو ورد زبان بنا لینا چاہیے؟
    اس دنیا میں ایک نظام کار فرما ھے اسی نظا م کے تحت ہمیں بھی اپنے لیل و انھار بسر کرنے ھیں۔ مثال کے طور پر ھر انسان کی خواھش ھوتی ھے کہ اسے اولاد نرینہ ملے لیکن اسکے لئیے یسے کسی عورت سے شادی کرنا پڑے گی اور وہ پھر وہ اللہ سے دعا کرے گا کہ اے اللہ میں نے تیرے حکم کو مانا اور اب میری ایک خواہش ھے جو فطرت اور دین کے تقاضوں کے مطابق ھے اسے اگر ھو سکے تو پورا کر دے، یا جس طرح کوئ شخص اگر پیاسا ھے اور وہ پانی پانی کی رٹ لگاتا رہے تو کیا اسکی پیاس بجھ جاے گی۔۔ نھیں بلکہ اسے پانی تک پھنچنا ھو گا اور اپنے وجود حقیقی کو سیراب کرنا ھو گا۔
    لہذا دعا دنیا کے کاموں سے دستبردار ھونے کا نام نھہں بلکہ وسائل الہئہ کو صحیح طریقے پر استعمال کرنا ایک دعا ھے
     
    لاجواب نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں