1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

درود شریف کے فضائل ۔۔۔۔۔ مولانا رضوان اللہ پشاوری

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏30 ستمبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    درود شریف کے فضائل ۔۔۔۔۔ مولانا رضوان اللہ پشاوری
    [​IMG]
    نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے ، اس دن کثرت سے درود پڑھا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھے پہنچایا جاتا ہے۔‘‘ (ابودائود، ابن ماجہ)
    ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا ’’جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے درود پڑھا کرو، جو ایسا کرے گا تو میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا۔‘‘

    حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا’’قیامت کے دن سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجتے ہیں۔‘‘( ترمذی) ایک سائل حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے پاس آ یا اور عرض کیا کہ مجھے کچھ دیجئے ،میں تنگدست ہوں، حضرت علی ؓ کے پاس اس وقت دینے کے لیے کوئی چیز نہ تھی، آپؓ نے10 بار درود پڑھ کر سائل کی ہتھیلی پر پھونک مار کر فرمایا ’’ہتھیلی بند کر دو‘‘ سائل نے باہر جا کر جب ہتھیلی کھولی تو سونے کے دیناروں سے بھری ہوئی تھی۔حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺنے فرمایا’’مجھ پر درود بھیجو ، بلا شبہ تمہارا درود مجھ تک پہنچتا ہے ، چاہے تم جہاں رہو۔‘‘ (ابوداؤد)سیدنا حضرت علیؓ بن ابی طالبؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا’’ حقیقی معنوں میں بخیل وہ شخص ہے ، جس کے پاس میرے نام کا تذکرہ ہوا،لیکن اس نے مجھ پر درود نہیں بھیجا۔‘‘ (ترمذی)حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ پر درود پاک پڑھنا، گناہوں کو یوں مٹادیتا ہے ، جیسے کہ پانی آگ کو بجھادیتا ہے اور حضور ؐ پر سلام بھیجنا اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے غلام آزاد کرنے سے افضل ہے اور رسول اکرم ﷺ سے محبت کرنا، اللہ تعالیٰ کی راہ میں تلوار چلانے اور جانیں قربان کرنے سے افضل ہے ۔ام المو منین حضرت عائشہ صدیقہؓ کا قول ہے کہ مجلسوں کی زینت نبی کریم ؐ پر درود پاک پڑھنا ہے لہٰذا مجالس کو درود پاک سے مزین کرو ۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے حضرت زید بن وہب ؓسے کہاکہ جب جمعہ کا دن آئے تو رسول اللہ ﷺ پر ہزار مرتبہ درود پاک پڑھنا ترک نہ کرو۔

    حضرت حذیفہؓ بیان کرتے ہیں کہ درود پاک پڑھنا، درود پاک پڑھنے والے کواور اس کی اولاد کو، اور اولاد کی اولاد کو رنگ دیتا ہے ۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ نے فرمان جاری کیا کہ جمعہ کے دن علم کی اشاعت کرو اور نبی اکرم ﷺ پر درود پاک کی کثرت کرو۔ حضرت وہب بن منبہؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ پر درود پاک پڑھنا، اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے ۔

    مواھب اللدنیہ میں امام قسطلانیؒ نے روایت کیا ہے کہ قیامت کے دن کسی مومن کی نیکیاں کم ہو جائیں گی اور گناہوں کا پلڑا بھاری ہوجائے گا تو وہ مومن پریشان کھڑا ہو گا۔ اچانک رسول اللہﷺ میزان پر تشریف لائیں گے اور چپکے سے اپنے پاس سے بند پرچہ مبارک نکال کر اس کے پلڑے میں رکھ دیں گے۔جسے رکھتے ہی اس کی نیکیوں کا پلڑا وزنی ہوجائے گا۔ اس شخص کو پتہ ہی نہیں چلے گا کہ یہ کون تھے جو اس کا بیڑا پار کر گئے ۔ وہ پوچھے گا ،آپ کون ہیں؟ اتنے سخی، اتنے حسین و جمیل آپ نے مجھ پر کرم فرما کر مجھے جہنم کا ایندھن بننے سے بچا لیا اور وہ کیا پرچہ تھا جو آپ نے میرے اعمال میں رکھا؟رسول اللہ ﷺکا ارشاد ہو گا : ’’میں تمہارا نبی ہوں اور یہ پرچہ درود ہے جو تم مجھ پر بھیجا کرتے تھے ۔‘‘

    درود شریف پر لکھی جانے والی عظیم کتاب ’’دلائل الخیرات‘‘ کے مؤلف امام جزولیؒ ہیں جن کا مزار مراکش میں ہے ۔ وہ اس کتاب کی تالیف کا سبب بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپ ایک سفر میں تھے دورانِ سفر نماز کا وقت ہوگیا، وضو کرنے کے لئے ایک کنویں پر گئے ، جس پر پانی نکالنے کے لئے ڈول تھا نہ ہی کوئی رسی۔ پانی نیچے تھا اسی سوچ میں تھے کہ اب پانی کیسے نکالا جائے ۔ اچانک ساتھ ہی ایک گھر کی کھڑکی سے ایک بچی دیکھ رہی تھی جو سمجھ گئی کہ بزرگ کس لئے پریشان کھڑے ہیں انہیں پانی کی ضرورت ہے ۔ چنانچہ وہ نیچے اتری اور کنویں کے کنارے پہنچ کر اس کنویں میں کچھ پھینکا اسی لمحے کنویں کا پانی اچھل کر کنارے تک آگیا اور ابلنے لگا۔ امام جزولی ؒنے وضو کر لیا تو بچی سے اس کرامت کا سبب پوچھا۔ اُس نے بتایا کہ یہ سب کچھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذات پاک پر کثرت سے درود بھیجنے کا فیض ہے ۔ امام جزولی ؒ نے اسی وقت عزم کر لیا کہ میں اپنی زندگی میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود پاک کی ایک عظیم کتاب مرتب کروں گا اور ’’دلائل الخیرات‘‘جیسی عظیم تصنیف وجود میں آ گئی۔ (جزولی، دلائل الخیرات )

    امام ابن حجر مکیؒ بیان کرتے ہیں کہ ایک صالح شخص نے کسی کو خواب میں دیکھا اور اس سے پوچھا کہ مرنے کے بعد تیرا کیا حال ہوا؟ اس نے بتایا کہ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے میری بخشش فرما کر جنت میں بھیج دیا۔ فرشتوں نے اعمال تولے ، میرے گناہوں کو شمار کیا اور میرے پڑھے ہوئے درود پاک بھی شمار کئے تو سو درود گناہوں سے بڑھ گئے جبکہ باقی سب نیک اعمال سے میرے گناہ زیادہ تھے ۔ جونہی درود پاک کا شمار بڑھ گیا تو اﷲپاک نے فرشتوں کو حکم دیا کہ اس کا حساب کتاب ختم کر دو چونکہ اس کے درود بڑھ گئے ہیں اس لئے اس کو سیدھا جنت میں لے جاؤ۔ (ابن حجرمکی، الدرالمنضود فی الصلاۃ والسلام علی صاحب المقام المحمود) امام شرف الدین بوصیریؒ ایک بہت بڑے تاجر اور عالم تھے ، وہ عربی ادب کے بہت بڑے فاضل اور شاعر بھی تھے ۔ انہیں اچانک فالج ہوگیا۔ بستر پر پڑے پڑے انہیں خیال آیا کہ بارگاہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم میں کوئی ایسا درد بھرا قصیدہ لکھوں جو درود و سلام سے معمور ہو۔ چنانچہ محبت و عشقِ رسالت مآب ؐ میں ڈوب کر 166 اشعار پر مشتمل قصیدہ بردہ شریف جیسی شہرت دوام حاصل کرنے والی تصنیف تخلیق کر ڈالی۔ رات کو خواب میں زیارت ہوئی توامام بوصیری ؒنے عرض کیا :میں بول نہیں سکتا فالج زدہ ہوں پھر امام بوصیری ؒ کو شفا حاصل ہو گئی ۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حالتِ خواب میں امام بوصیریؒ کو چادر (بردہ)عطا کی گئی۔ اسی وجہ سے اس کا نام قصیدہ بردہ پڑگیا۔ امام بوصیریؒ صبح اٹھے تو فالج ختم ہو چکا تھا گھر سے باہر نکلے ، گلی میں انہیں ایک مجذوب شیخ ابو الرجاء ؒ ملے انہوں نے امام بوصیری ؒ سے کہارات والا وہ قصیدہ مجھے بھی سناؤ۔ امام بوصیریؒ یہ سن کر حیرت زدہ ہو گئے اور پوچھا ،آپؒ کو یہ کیسے معلوم ہوا؟ انہوں نے کہا : میں بھی دور کھڑا وہ قصیدہ سن رہا تھا۔( شرح قصیدہ البردۃ) آئیے ہم بھی عہد کریں کہ چلتے پھرتے،دن رات درود شریف کاورد کرتے رہیں گے۔اللہ تعالیٰ ہمیں پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں