1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دردکش ادویات کا زیادہ استعمال خطرناک

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از تانیہ, ‏3 مارچ 2012۔

  1. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ہیروئن اور کوکین کی نسبت اموات کی بڑی وجہ درد کم کرنے کی دواؤں کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہے۔

    سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پروینشن (سی ڈی سی) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کی تجویز کردہ خوراک سے زیادہ دوا کھانے کے رحجان نے ایک وبا کی شکل اختیار کر لی ہے اور درد کم کرنے والی دواؤں یعنی ’پین کِلرز‘ کے باعث ہونے والی اموات گزشتہ دس برس میں تین گنا زیادہ ہو گئی ہیں۔
    تاہم رپورٹ میں درج ہے کہ یہ دوائیں درد تو کم کرتی ہیں لیکن اس قدر نشہ آور ہیں کہ پچھلے سال امریکہ میں کیے گئے ایک سروے میں معلوم ہوا کہ بارہ سال سے زیادہ عمر کے ہر بیس افراد میں سے ایک فرد ان دواؤں کا غیر ضروری استعمال کرتا ہے۔

    ’سبسٹنس ابیوز اینڈ مینٹل ہیلتھ سروسز ایڈمِنسٹریشن‘ نامی امریکی حکومتی ادارے کی پامیلہ ہائڈ کا کہنا ہے ’ہر روز تقریباً پانچ ہزار پانچ سو افراد درد کم کرنے والی دواؤں کا غلط استعمال شروع کرتے ہیں۔‘

    دوسری جانب ایک اور امریکی ادارے ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ انیس سو ننانوے سے لے کر اب تک دواخانوں کو ان دواؤں کی فروخت میں تین سو فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    “رپورٹ میں درج ہے کہ یہ دوائیں درد تو کم کرتی ہیں لیکن اس قدر لت آور ہیں کہ پچھلے سال امریکہ میں کیے گئے ایک سروے میں معلوم ہوا کہ بارہ سال سے زیادہ عمر کے ہر بیس افراد میں سے ایک فرد ان دواؤں کا غیر ضروری استعمال کرتا ہے۔ “

    لیکن سرکاری رپورٹ کے مطابق مسئلہ صرف یہ نہیں ہے کہ دوائیں زیادہ خریدی جا رہی ہیں بلکہ یہ بھی ہے کہ ڈاکٹر ان دواؤں کے نسخے بھی پہلے سے زیادہ دے رہے ہیں۔

    سی ڈی سی کے تھامس فریڈن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’اس رپورٹ سے یہ واضح ہوا ہے کہ ریاستوں کو ان دواؤں کے متعلق پالیسیاں درست و تبدیل کرنی ہوں گی تاکہ ان کا غلط استعمال کم کیا جا سکے۔‘
     

اس صفحے کو مشتہر کریں