1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دانشورں کے لکھے

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از کنورخالد, ‏8 فروری 2011۔

  1. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
  2. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    [​IMG]
     
  3. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    باتیں جن کا جواب جاوید صاحب دینا پسند نہیں کرتے:
    ہم نے لکھا انہوں نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا :
    جاوید صاحب آپ کا کا لم پڑھا بلکہ پڑہتے ہی رہتے ہیں ایک بات عرض
    کرنی ہے آگر طبیعت پر گراں نہ گزرے۔
    آپ کا علم بہت وسیع ہے آپ بیک وقت تاریخ دان بھی ہیں ، سیاسی ا مور کے
    ماہر بھی ، عالم بھی ،اور کبھی کبھی ڈاکٹر بھی۔ اتنے علوم کے ماہر ہوتے ہوے
    آپ یہ بھی جانتے ہونگے کے جب کسی معاشرے سے انصاف اٹھ جاتا ہے تو پہر
    اس معاشرے میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔اور آگر آپ غور کریں تو آپ
    اس نتیجہ پر آسانی سے پہنچ سکتے ہیں کہ فطرت کا سادہ سا اصول ہے ہر
    اچھی چیز اور ہر بری چیز جب شروع ہوتی ہے تو پہلے وہ عروج جاتی ہے پھر
    کچھ عرصے وہاں قیام کرتی ہے قیا م کا یہ عرصہ طویل بھی ہو سکتا ہے
    اور قلیل بھی یہ ان عناصر پر منحصر ہے جو اس کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ اور
    پھر اس کا زوال شروع ہو جاتا ہے۔اور جب زوال شروع ہوتا ہے تو پھر تخریب
    کے کچھ لازمی عوامل جنم لیتے ہیں۔
    اور ان کی شدت حالات و واقعات کے مطابق ہو تی ہے۔مثلاً
    ۔1-عرب سر زمین پر جب فسق و فجور حد سے بڑھ گیا تو اسلام طلوع
    ہوا اور ایک لمبے عرصے تک اپنے نظام عدل سے معاشرے کو فیض یاب کرتا رہا ۔
    جب تک لوگ اس کے بنیادی اصولوں پر عمل کرتے رہے عدل و انصاف کرتے
    رہے یہ نظام قائم رہا۔جب اصولوں سے روگردانی شروع کی گئ تو زوال
    کا آغاز ہوا آور نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔
    2-یورپ کا طویل سیاہ دور کس کو معلوم نہی۔پھر وہاں تبدیلی آئی معاشرے کو
    عدل و انصاف کے بنیادی اصولوں پر استوار کیا گیا اور دوسری جنگ عظیم کے
    بعد کی بے حساب تباہ کاریوں کے بعد وہ لوگ صرف اس سنبھل گئے عدل و انصاف
    کا بنیادی ڈھانچہ موجود تھا۔چرچل کے یہ الفاظ تاریخ کا حصہ ہیں کہ آگر معاشرے
    میں انصاف ہو رہا ہے تو ہم شکست نہیں‌کھائیں‌گے۔
    3-چین ،ایران ،اور آج تیونس اور مصر وغیرہ وغیرہ:
    جاوید صاحب آپ آور آپ کے قبیلے کے لوگ ہر اس چیز میں جس میں غلطی سے
    بھی کسی عالم کا دور پار کا واسطہ نظر آجائے تو پھر اس کا ڈھنڈورا اتنا پیٹا جاتا ہے
    کہ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کی ہر خرابی کا ذمہ دار ہمارا عالم ہے۔
    کیا آپ اس بات کا جواب دے سکتے ہیں کہ سلمان تاثیر کے قتل پر کالم کے کالم لکھے
    جا رہے ہیں سوات کے کوڑے آج تک دکھا ے جاتے ہیں کیونکہ ا ن کا پس منظر زبردستی
    اسلام سے جوڑا گیا۔
    لیکن سر عام درندگی کا نشانہ بننے والے دو معصوم بھائیوں کو بھلا دیا جاتا ہے۔
    معصوم ہاریوں اور مزدوروں‌پر زمینداروں کے کتے چھوڑے جاتے ہیں اور ایک مختصر
    سے خبر کے بعد معاملہ ٹھنڈا ہو جا تا ہے۔
    فیصل آباد کی معذور ٹیچر پر درندگی کی انتہا ہو جاتی ہے لیکن کالم خالی ہوتے ہیں‌۔
    دن دیہاڑے جعلی پولیس مقابلے ہوتے ہیں لیکن سرسری خبر کے بعد معاملہ بند۔
    مائیں اپنے پچوں کی بھوک سے مجبور ہو کر کبھی خود کشی کر لیتی ہیں کبھی
    اپنے پچوں کو بیچ دیتی ہیں۔
    کہاں تک سنو گے کہاں تک سنائیں۔
    لیکن جب ذکر سلمان تاثیر کے قتل کا ہو ، سوات کے کوڑوں کا ہو کمبخت بُھلاے نہیں‌
    بھولتے۔
    حضور والا یہ فرما دیجیے کہ کیا یہ علماء کرام کہتے ہیں کہ روشن خیال سرکاری افسران
    اور سیاستدان رشوت لیا کریں ؟
    کیا یہ علماء کرام کہتے کہ معاشرے میں‌ظلم اور ناانصافی ہو یا آپ یا ثابت کر دیجیے کے
    ہمارے مسائل کے ذمہ دار علماء کرام ہیں۔
    اندرا گاندھی کا قتل بھی اس کے سکھ محافظ نے کیا اور کسی دانشور نے وہ باتیں‌
    نہیں‌کیں جو ہمارے آپ جیسے دانشور کرتے ہیں۔
    حضور عرض یہ ہے کہ آگر کوئی شخص کسے بھی فرقے ، جماعت یا مذہب سے
    ہو اور وہ تو ہین رسالت کا مرتکب ہو اور عوام اس سے خود انتقام نہ لیں
    اس کو قانون کے حوالے کر دیں اور پھر صوبے کا آئینی سربراہ یہ فرمائے کے یہ
    کالا قانون ہے اللہ اکبر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    یہ ظلم یے، یہ ظلم یے،یہ ظلم یے،یہ ظلم یے،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    پھر صوبے کا آئینی سربراہ عدالت کے فیصلوں کو روندنے کی کوشس کرے تو یاد رکھیے
    کہ رد عمل ہمیشہ شدید ہوگا۔
    ہمیں آخر یہ سمجھایا جائے کہ عوام انصاف کے لیے آخر کہاں‌جائیں؟
    بات اس سے بھی لمبی ہو سکتی ہے لیکن مختصراً اتنا ہی عرض ہے کہ
    جس شہنشاہ کی نگری میں مائیں‌بچوں کو بیچیں
    اس شہنشاہ کے تاج کو اپنی ٹھوکر سے اڑا دو
    ہم دیانتداری سے یہ سمجھتے ہیں کہ آگر اس معاشرے میں انصاف میسر آجائے
    تو یہ جنت نما ہو سکتا ہے ورنہ یاد رکھا جائے کہ ظلم،جبر اور نا انصافی
    سے تنگ آ ے ہوے یہ لوگ جب ہر ترف سے مایوس ہو جائیں گے تو پھر لوگ
    فرانس اور تیونس کے واقعات کو لوگ بھول جائیں گے۔
    اللہ تعالٰی ہمیں کسی بڑے امتحان سے بچائیں آ مین۔
     
  4. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    [​IMG]
     
  5. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    [​IMG]
     
  6. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    [​IMG]
     
  7. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    [​IMG]
     
  8. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    [​IMG]
     
  9. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    [​IMG]
     
  10. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    [​IMG]
     
  11. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    کیا سچ کیا جھوٹ 1 -javed.chaudhry
    2-rauf klasra
    [​IMG]
    [​IMG]
     
  12. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    [​IMG]
     
  13. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    لندن (مرتضی علی شاہ) دولت مند پاکستانی امیر لوگوں کو متوجہ کرنے والی نئی امیگریشن سکیم میں دلچسپی لے رہے ہیں جو دنیا بھر سے دولت مندوں کو برطانیہ نقل مکانی پر آمادہ کرنے کے لئے شروع کی گئی ہے۔ درجنوں کروڑ پتی پاکستانیوں نے لندن میں ماہرین قانون اور وکلا کی فرموں سے رابطہ کیا ہے اور سپر فاسٹ ٹریک پر امیگریشن کے کیسز داخل کرنے کے لئے ان کی خدمات حاصل کی ہیں۔ نئی سکیم نے موجودہ سخت قوانین کو بالکل بدل دیا ہے۔ اس میں دولت مند غیر ملکیوں کو خصوصی ترغیبات دی گئی ہیں تاکہ وہ برطانیہ کی نقدی سے محروم معیشت کو سرمایہ منتقل کرسکیں۔ سکیم کے تحت فاسٹ ٹریک مستقل رہائش کے لئے دو سال کے اندر کم از کم ایک کروڑ پونڈ سرمایہ کاری ضروری ہے۔ جبکہ دیگر کٹیگریوں میں تین سال کے اندر 50 لاکھ اور پانچ سال کے اندر 10 لاکھ پونڈ کی سرمایہ کاری ضروری ہے۔ کنزرویٹو لبرل ڈیموکریٹ مخلوط حکومت کو سروسز سیکٹر کے اخراجات میں کٹوتیوں کی وجہ سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔ بے روزگاروں کی تعداد 30 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور بہت سے کمپنیاں روزانہ بنیاد پر لوگوں کو نکال رہی ہیں۔ اس لئے بیرون ملک سے سرمایہ کی ترسیل برباد برطانوی معیشت کے لئے ہوا کا تازہ جھونکا ہے۔ کنزرویٹوز نے وعدہ کیا تھا کہ وہ امیگریشن میں غیرمعمولی کمی کریں گے۔ حکومت غیرملکی طلبہ کی تعداد میں غیرمعمولی کمی کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے لیکن اس سے فنڈز سے محروم یونیورسٹیاں بری طرح متاثرہوں گی جن کا بیرونی طلبہ پر انحصار ہے۔ ویزا کی اہلیت حاصل کرنے کے لئے سرمایہ کار مائیگرنٹ کو ملک میں چھ ماہ رہنا ضروری ہے پہلے نو ماہ رکنے کی شرط تھی۔ پاکستان، بھارت، روس اور مشرق وسطی کے ملکوں سے بہت سے دولت مند لوگ برطانیہ میں آباد ہونے کے اس نئے راستے کو استعمال کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ایک کروڑ پونڈ کی سرمایہ کاری کے ذریعہ برطانیہ آنے والے پاکستانیوں کی تعداد تو بہت کم ہے لیکن 50 لاکھ اور دس لاکھ پونڈ کی سرمایہ کرنے والے پاکستانی سینکڑوں میں ہوسکتے ہیں۔ پاکستان کے غیرمستحکم حالات کے پیش نظر برطانیہ ان سرمایہ کاروں کے لئے جنت کی حیثیت رکھتا ہے۔ لندن کے ایک وکیل نے تصدیق کی کہ لاہور اور کراچی کے کم از کم چھ پاکستانی سرمایہ کاروں نے نئی سکیم کے تحت برطانیہ نقل مکانی کے لئے ان سے رابطہ کیا ہے۔

    روزنامہ جنگ راولپنڈی
     
  14. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    سی آئی اے چیف کا آئی ایس آئی سربراہ کو فون، انٹیلی جنس شیئرنگ کے نئے میکنزم پر اتفاق

    سی آئی اے چیف نے ریمنڈ ڈیوس کو رہا نہ کرنے پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا، اعتماد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پاکستان میں خفیہ کارروائیاں ترک کردیں، سربراہ آئی ایس آئی
    اسلام آباد (وقائع نگار،آن لائن) آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے سربراہان نے انٹیلی جنس شیئرنگ کے لئے نئے میکنزم پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت پاکستان میں کام کرنے والے تمام سی آئی اے اہلکاروں کے بارے میں پاکستان کو آگاہ کیا جائے گا اور کسی بھی اہلکار کو دوسرے شہر جانے کے لئے آئی ایس آئی سے این او سی حاصل کرنا ہوگا دفاعی ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ سی آئی اے کے سربراہ لیون پینیٹا نے آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل شجاع پاشا کو فون کیا ہے جس میں ریمنڈ ڈیوس اور پاکستان میں سرگرم سی ائی اے ایجنٹوں اور اہلکاروں سے متعلق تبادلہ خیال کیا ہے اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی نے پاکستان میں کام کرنے کام کرنے والے سی آئی اے کے تمام کنٹریکٹرز ان کے کام اور مقاصد کے بارے میں مکمل فہرست مانگ لی ہے ڈی جی آئی ایس آئی نے سی آئی اے کے سربراہ کو بتایاکہ اگر وہ آئی ایس آئی کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پاکستان میں خفیہ کارروائیاں روک دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ریمنڈ ڈیوس جیسے واقعات آئندہ نہیں ہوں گے ذرائع کے مطابق ڈی جی نے حکومت پاکستان اور آئی ایس آئی کے علم میں لائے بغیر پاکستان میں سرگرم سی آئی اے کے سینکڑوں خفیہ کنٹریکٹرز کی سرگرمیوں پر تحفظات کا اظہار کیا اس موقع پر دونوں اداروں کے چیفس نے انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے ایک نیا میکنزم بنانے پر اتفاق کیا جس کے تحت پاکستان میں کام کرنے والے تمام سی آئی اے اہلکاروں کے بارے میںپاکستان کو آگاہ کیا جائے گا اور کوئی بھی سی آئی اے اہلکار آئی ایس آئی سے این او سی لئے بغیر اپنا سٹیشن نہیں چھوڑے گا جبکہ ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ ریمنڈ کا معاملہ سفارتی ذرائع سے حل کیا جانا چاہئے دریں اثناءنیویارک ٹائمز نے آئی ایس آئی کے ایک افسر سے مبینہ بات چیت کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ آئی ایس آئی کو خدشہ ہے کہ ریمنڈ جیسے متعدد کنٹریکٹر پاکستان میں کام کررہے ہیں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس آئی حکام کا مطالبہ ہے کہ سی آئی اے برابری کی سطح پر تعاون کرے اور ماتحتوں جیسا سلوک نہ کرے امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ پاکستان کے انٹیلی جنس حکام کسی قیمت پر ڈیوس کو چھوڑنے کے حق میں نہیں جبکہ آئی ایس آئی حکام پچھلے چھ ماہ کے دوران ان کی چھان بین کے بغیر پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے امریکیوں کو دیئے گئے ویزوں پر بھی تشویش میں مبتلا ہیں اور جمعہ کو پشاور میں مارک ڈی ہیون نامی امریکی کی گرفتاری یہ اشارہ ہے کہ پاکستانی ادارے مشکوک امریکیوںکو برداشت کرنے پر آمادہ نہیں۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق لیون پنٹا نے ریمنڈ ڈیوس کو رہا نہ کرنے پر اپنی اور امریکی حکومت کی مقتدر شخصیات کی تشویش سے جنرل پاشا کو آگاہ کیا۔عسکری ذرائع نے اس حوالے سے کچھ بتانے سے گریز کیا ہے۔

    روزنامہ جنگ راولپنڈی
    __________________
    سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم
     
  15. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    ہم یہ سمجھتے ہیں کہ
    اگر ہم سو بھی رہے ہوں تو جو انقلاب یا تبدیلی آنے والی ہے وہ آکر ہی رہےگی

    تیونس ، مصر، بحرین ، یمن اور اب لیبیا میں بھی تبدیلی کا آغاز ہوچکا ہے لوگ سمجھتے ہیں کہ ان حالات خراب کرنے میں امریکہ کا ہاتھ ضرور ضرور ہوگا

    بلکل ہوگا کیونکہ وہ اگر ان سے سے بے خبر بھی ہوتا تو بھی ان واقعات میں اپنا اور اپنی عوام کا نقطہ نظر ضرور سامنے رکھتا اور اپنے لیے حالات کو بہتر کرنے کی کوشش کرتا اور یہ تو ہر عقل رکھنے والے اور پڑھے لکھے انسان کا حق بھی ہے اورمہزب معاشرے کے حکمرانوں کا فرض بھی

    لیکن بات بلکل مختلف ہے یعنی ان حالات کے شروع ہونے کا زمہ دار امریکہ پس پردہ یہودی ہی ہیں

    عرب ممالک کی ان تحریکوں سے سب ہی فکر مند نظر اتے ہیں اور کیوں نہ ہوں ہمارے اسلامی ممالک ہی تو ہیں

    اپنے اپنے تجزیے ہیں اور اپنے اپنے سوچنے کا انداز..
    میں زیادہ نہی جانتا مگر جو میرے زہن سے بات نہی جاتی اور جس کو غلط کرنے کی خود میں اکثر کوشش کرتا ہوں اور کوئی خبر یا بات ایسی نہی ہے جس کی وجہ سے میں اس سوچ کو غلط کہہ دوں
    دراصل یہ تمام حکومتیں امریکہ کے زیر تسلط رہیں اور ان کی ہی آشیر باد سے چلتی رہیں۔

    کیونکہ ساتھ ساتھ کیمونزم کی لہر تھی جس سے بچنے کے لیے ان ملکوں پر حکومت کرنا اور ان کے حکمرانوں کو ساتھ لے کر چلنا بہت ضروری تھا
    وہ کیمونزم جس کا خطرہ اب دنیا سے تقریبا ختم ہوگیا ہے اور وہ تمام ممالک جن میں روس اورچین سرفہرست تھے ان کے بھی حالات و واقعات بدل گئے ہیں کچھ ملکوں کو ختم کردیا گیا کچھ کے مقاصد ہی بدل دئے گئے یا ہوگئے مختصر یہ کہ کیمونزم کے اثرات اب ختم ہوچکے ہیں اس لیے اب امریکہ ان سب کو پارلمنٹ سٹسم یا جمہوری نظام میں لانا چاہتا ہے .

    اگر لوگ ان ملکوں کے نقشے اور ان کی حکومتوں کے قیام کے بارے دیکھیں تو اندازہ ہوجائے گا کہ ان حکومتوں کا قیام کیسے اور کیونکر ہوا اور امریکہ پس پردہ یہودی کس طرح ان حکومتوں کو ’’ون مین شو‘‘ رکھے ہوئے تھے

    اپ شیرنگ بھی کرسکتے ہیں تاکہ جو باتیں ہمیں نہی پتا وہ بھی سمجھنے میں زیادہ آسانی ہو

    شروع کے اقدامات میں امریکہ نے ان سب کو ایک ساتھ ہٹانے کے لیے ان کی حکومتوں کے فنڈ روک کر ان کو مخالفوں کے دینا شروع کردے
    یعنی اب نئی حکومت بھی امریکہ کے زیر تسلط رہی گی۔

    میڈیا کی تشہیر کے لیے میڈیا کو حد سے زیادہ بے قابوکرنا یعنی یہ بھی ان کے زیر اثر رہیں گئی کیونکہ ان سے فنڈز لیتی رہی ہیں جن کے کبھی کبھی ثبوت ملتے رہے مگر زیادہ باتیں چل نہ سکیں . . یعنی میڈیا نے خود ہی دبادیا

    کچھ اقدامات ہر ملک میں پہلے ہی شروع کیے گئے
    جو جمہوری نظام کا قیام کے لیے زیادہ ضروری تھا کیونکہ جو جمہوری نظام ہمیں سمجھایا گیا ہے وہ اسلام کے اصولوں کے تقریبا مختلف ہے

    بہت سے اقدامت ہوچکے جس کی وجہ سے بظاہر ہمیں بہت آسانی ہے مگر درآصل وہ امریکہ جیسے ملکوں کی آسانی ہے جیسے جمعہ کے بجائے اتوار کی چھٹی ،،پی او بکس کا قیام جو کہ کسی بھی علاقے کو سمجھنے کے لیے آسان ترین زریعہ ہے اور یہی سسٹم ان کے ملکوں میں بھی رائج ہے

    جمہوری نظام میں امریکہ کے لیے یہ زیادہ اسان ہے اور ایسی حکومتوں کو سمجھنا بھی اور نمبٹا بھی

    دیگر پس پردہ فائدے ...

    آئندہ پچاس سال تو ہر شخص اب یہ بھول جائے کہ یہاں کوئی انقلاب جیسی چیز آئی گئ ان کے لائے ہوئے انقلاب کے بعد یا نظام کی تبدلی کے بعد
    یعنی اگر 5 ،،،،10 سال میں اگر کوئی اسلامی حکومت یا انقلاب کے انے کے اثرات تھے تو وہ اب ختم ہوجائیں گئے کیونکہ لوگ ان جانوں کی فکر کریں گئے جو ضائع ہوگئیں یا ہو رہی ہیں ۔ ۔
    یعنی آئندہ 50 سال لوگ اسی انقلاب یا تبدلی کے بارے میں سوچیں گئے اور امریکہ پس پردہ یہودی زیادہ مطمین رہیں گئے . جو کہ گریٹر اسرائیل کے لیے ناگزیر ہے . جس کے بارے میں کبھی میںنے لکھا تھا کہ امریکہ پس پردہ یہودیوں نے ہی روس کے اندر ایسے ایجنٹ پیدا کیے جنھونے افعانستان پر حملہ کیا اور دوسری طرف پاکسان کے کساتھ مل کر افغانستان میں روس سے لڑوا دیا دو مضبوط لوگ اپس میں لڑ گئے اسلحہ الگ بچچا گیا اور مختلف فائدے آٹھائے گئے اور فایدہ بھی ہوا کہ ایک تو روس تبا ہوگیا اور دوسرے کیمونزم کا بہت زبردست دہچھکا لگا
    مسلمان الگ برباد و کمزور پڑگئے . .

    اب مسلہ یہ ہے کہ ہم کیا کریں؟؟
    اس کا آسان جواب تو یہی ہے کہ ’’جو ہو رہا ہے اسے ہونے دیں ورنہ اپنا خون و وقت برباد کریں گئے کیونکہ نئی آنے والی حکومت بھی امریکہ کی آشیرباد لے کر ہی ائے گئ جس کا اپ حصہ بن رہے ہیں اور اگر ان ہی حکومتوں کی حمایت کریں گئے جو ہے تو ان کا حال تو جان ہی چکے ہیں

    مختلف ممالک میں مختلف انداز سے تحریکیں ہیں

    جیسے مصر میں اپ دیکھیں کہ وہاں مہنگائی اور بے روزگاری جیسے حالات پیدا کرکے اور حکومتوں کی لوٹ مار سے حالات کو تبدیل کیا گیا

    کچھ ملکوں میں اپنے ہی ظالم حکمرانوں کی صورت دیکھائی جارہی ہے اور حالات کو بدلا جارہا ہے

    بحرین میں مذہبی تحریک شروع کی گئی

    لیبیا میں علاقائی یعنی قبیلہ کی قبیلہ سے جنگ شروع کروادی

    اور پاکستان سے ہی سمجھیں کہ ان حکمرانوں کو کس طرح مسلط کیا گیا اور ان کرکرتوت کس طرح ظاہر ہیں

    اس لیے میرا یہ جمہ یاد ریکھیں . .
    ’’اگر ہم سو بھی رہے ہوں تو جو انقلاب یا تبدیلی آنے والی ہے وہ آکر ہی رہےگی

    آپ غور کریں ان ملکوں پر جن میں اج یہ حالات ہیں
    جن ممالک میں یہ شورشیں جاری ہے باقی ملکوں میں اٹھنے والی ہیں جہاں جہاں اپ روکنے کی کوشش کریں گئے وہاں وہاں حون بہئے گا

    یعنی جہاں تبدلی آرام سے ہورہی ہے وہاں لوگوں نے زہانت کا مظاہرہ کیا جیسے مصر ور جہاں لوگ صرف جہالت دکھائیں گئے اور اس تبدیلی کو ہونے سے روکیں گئے وہاں . . . . . .

    مجھے لگتا ہے کہ میں اس ہونے دینے کے عمل کو ہونے دینا چاہتا ہوں

    اس کی صرف ایک وجہ ہے
    اور وہ یہ کہ فتنہ و فساد سے دور رہنا

    حضرت علی کا قول ہے کہ
    اپنے اپ کو فتنہ و فساد سے کہ دنوں میں دور رکھو اور ایسے ہوجاو
    ’’جیسے اونٹ کا دو سال کا بچہ جس سے نہ کوئی دودھ حاصل کرسکتا ہے اور نہ سواری کرنے کے قابل ہوتا ہے

    اور اس لیے بھی کہ اللہ کا حکم ہے کہ
    جہالت سے دور رہو اور اپنے ہاتھوں کے کسی بھی قسم کی زیادتنی سے باز رکھو

    اگر کسی اور کے پاس کوئی راستہ ہے تو ضرور شئیر کریں‌۔ ۔ ۔
     
  16. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    [​IMG]
     
  17. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: دانشورں کے لکھے

    [​IMG]
    [​IMG]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں