1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

داستان مجاہد آخری حصہ

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از عرفان پتوکی, ‏14 ستمبر 2009۔

  1. عرفان پتوکی
    آف لائن

    عرفان پتوکی ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اگست 2009
    پیغامات:
    84
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    داستان مجاہد
    نسیم حجازی کا لازوال اسلامی تاریخی ناول


    آخری فرض

    عبد اللہ اور خالد اسے اٹھانے کے لیے بھاگے لیکن ان کے پہنچنے سے پہلے نعیم اٹھ کر کھڑا ہوگیا۔
    اس نے کہا۔”میں ٹھیک ہوں۔ مجھے پانی لا دو!“
    آمنہ نے پانی کا پیالہ لاکردیا۔نعیم پانی پی کر صحن میں آکھڑا ہوا۔
    ”بیٹا! میں تمہیں گھوڑوں کو بھگاتے ہوئے دیکھنا چاہتاہوں۔ تم جلدی سے سوار ہو جاؤ!“
    خالد اورعبد اللہ سوار ہو کر گھر کے احاطے سے باہرنکلے۔نعیم بھی آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا ہوا مکان سے باہر آیا۔
    نرگس نے کہا،”آپ آرام کریں۔ آپ کے لیے بستر سے اٹھنا مناسب نہیں۔“
    نعیم نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا۔” نرگس! میں اچھا ہوں۔ فکر مت کرو۔“
    نخلستان سے باہر نکل کر خالد اور عبد اللہ نے خداحافظ کہہ کر گھوڑوں کو سرپٹ چھوڑ دیا۔ نعیم انہیںدیکھنے کے لیے ریت کے ٹیلے پر چڑھا۔ نرگس اور عذرا نے اسے منع کیا لیکن نعیم نے پرواہ نہ کی۔ اس لیے وہ بھی نعیم کے ساتھ ٹیلے پر چڑھ گئیں۔ جب تک کم سن مجاہدوں کی آخری جھلک نظر آتی رہی نعیم وہاں کھڑا رہا اور جب وہ نظروں سے اوجھل ہوگئے تو زمین پر بیٹھ کر سربسجود ہو گیا۔
    جب نعیم کو سربسجود ہوئے بہت دیر ہوگئی توعذرا گھبراکر اس کے قریب آئی اور سہمی ہوئی آواز میں اسے بھائی کہہ کر پکارا۔ جب نعیم نے اس کی آواز پر سر اوپر نہ اٹھایا تو نرگس نے خوف زدہ ہوکر نعیم کے بازو کو پکڑ کر ہلایا۔نعیم نے جسم نے حرکت نہ کی۔ نرگس نے اس کا سراٹھا کر گود میں رکھ لیا اور بے اختیار ہو کر کہا:
    ”میرے آقا! میرے آقا!“
    عذرانے نبض دیکھ کر آمنہ سے کہا۔”بیٹی ! یہ بے ہوش ہیں، جاؤ جلدی سے پانی لاؤ!“
    آمنہ بھاگ کر گئی اور تھوڑی دیر سے گھر سے پانی کا ایک پیالہ بھر لائی۔ عذرا نے نعیم کے منہ پر پانی چھڑکا۔ نعیم نے ہوش میں آکر آنکھیں کھول دیں اور پیالہ منہ سے لگالیا۔
    عذرنے کہا۔”حسین بیٹا! جاؤ اور بستی سے چند آدمیوں کو بلا لاؤ تاکہ انہیں گھر لے چلیں۔“
    نعیم نے کہا۔”نہیں نہیں ٹھہرو۔ میں چل سکوں گا۔“
    نعیم نے اٹھنا چاہا لیکن اٹھ نہ سکا اوردل پر ہاتھ رکھ کر پھر لیٹ گیا۔
    ”میرے آقا! میرے مالک! نرگس نے آنسو پونچھتے ہوئے کہا۔
    نعیم نے نرگس کے چہرے سے آنکھیں ہٹا کر عذرا، آمنہ اورحسین کی طرف دیکھا ۔ ان سب کی آنکھوں میں آنسو چھلک رہے تھے ۔ اس نے نحیف آوازمیں کہا:
    ”حسین بیٹا! تمہاری آنکھوں میں آنسو دیکھ کرمجھے بے حد تکلیف ہوتی ہے۔ مجاہدوں کے بیٹے اس زمین پر آنسو نہیں بلکہ خون بہایا کرتے ہیں۔ نرگس! تم بھی ضبط سے کام لو۔ عذرا! میرے لیے دعا کرنا۔“
    زندگی کی ناؤموت کے طوفان کی موجوں میں ہچکولے کھا رہی تھی ۔ نعیم کلمہ شہادت پڑھنے کے بعد نہایت

    کمزور آوار میں چند مبہم الفاظ کہہ کر ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگیا۔


    ختم شد

    اسلام علیکم
    نعیم بھائی اور تمام پڑھنے والوں‌سے معذرت
    کیونکہ آخری حصہ بلکل تھوڑا سا تھا
    ہالانکہ میں چاہتا تو کل کی قسط آخری کر سکتا تھا لیکن کسی مجبوری کے تحت نہیں کر سکا
    اس لیے معذرت خواہ ہوں
    آپ سب کی دعاؤں کا طالب
    محمد عرفان چوہدری
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم عرفان بھائی ۔
    بہت بہت بہت شکریہ ۔ اتنے دلچسپ مضمون کو اتنی محنت سے ہم تک پہنچانے کا۔
    اللہ تعالی آپکو دنیا جہان کی خوشیاں عطا فرمائے آمین
     
  3. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    عرفان صاحب بہت مہربانی اس ناول کی شرنگ فرمائی ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں