1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

داستانِ گُل

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏17 جون 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    دن بھر کی پڑھائی لکھائی اور پھر ڈیوٹی کے بعد ہوسٹل میں اپنے روم میں آکر یونیفارم تبدیل کر کے اپنے بیڈ پر جب کمر سیدھی کرنے کے لیے لیٹ جاتی
    تو بہت آرام اور سکون محسوس کرتی.
    اور یہ احساس ہوتا کہ شکر خدایا اتنے سارے کام کرنے کے بعد آرام تو میّسر آیا ہے.
    اس کے بعد اپنی تین روم میٹ کے ساتھ چائے پارٹی ہوتی اور دن بھر تینوں پر جو بیتی وہ ایک دوسرے کو سناتے
    کبھی ہنستے مسکراتے کبھی کھل کھلاتے اور کبھی تینوں میں کسی کے ساتھ کچھ برا کرنے والے کے خلاف ایک محاذ بنانے کی پلاننک کرتے.
    کبھی ایک ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرتے تو کبھی ایک ساتھ لیپ ٹاپ پر کوئی پروگرام دیکھتے، لڈو کھیلتے اور کرکٹ میچ پر کھلانے پلانے والی شرطیں لگاتے.
    آج بیٹھے بیٹھے خیال آیا
    آخرہو کیا گیاہے ایک دم سے ایسی کیا قیامت آگئی
    صبح یونیفارم کے ساتھ اب دستانے ماسک اور ٹوپی کے علاوہ پورے جسم کو ڈھکنےکے لیے لباس جو یونیفارم کے اوپر پہنتے ہیں
    ڈیوٹی کے دوران تمام احتیاتی تدابیر کے بعد سکون والی جگہ یعنی اپنے روم میں آنے کے بعد اب پہلے والے معاملات نہیں
    میری سہیلیاں اور میں فاصلے رکھنے لگے ہیں
    پہلے کی طرح ایک دوسرے سے ہاتھ نہیں ملاتے
    پہلے کی طرح ایک دورے کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے نہیں ہیں
    نہ ہی ہم اب کھیل کھیلتے ہیں اور سب سے بڑھ کر ایک دوسے کی اشیاء استعمال نہیں کرتے
    ورنہ ایسی بہت ساری چیزیں ہیں جو ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی استعمال کرتے
    وہ ہنستے کھل کھلاتے چہرے اب نظر نہیں آتے.
    بس سنجیدگی نے ہمارے چہروں پر ڈیرہ جما لیا ہے
    روز ہمیں لاشیں دیکھنی پڑتی ہیں ورنہ تو کبھی کسی ایک شخص کے انتقال پر پورے اسپتال کا عملہ افسردہ ہوکر مباحثے کرتے .
    دکھ اور درد والی حس بھی آہستہ آہستہ مرتی جا رہی ہے.
    ہم سب ایک دوسرے کیلئے انجان ہوتے جا رہے ہیں
    آنکھیں یہ سب دیکھ کر بھیگ رہی ہیں کہ یا اللہ ایسا کون سا گناہ انسانوں سے سر ذد ہوا ہے جس کی اتنی بڑی سزا اس دنیا میں مل رہی ہے
    میری دعا ہے کہ اللہ ہم سے راضی ہو اور ہماری خطاؤں سے درگزر فرما کر تمام عالم کے انسانوں کو تندرستی عطا فرمائے آمین

    جاری ہے..........
     
    intelligent086 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ایک طرح کورونا وائرس نے حالات ایسے بگاڑے ہیں کہ نفسا نفسی کا عالم ہے
    ہر شخص پریشان اور تذبذب کا شکار ہے
    اور یہ ایک حقیقت ہے کہ کورونا وائرس کا اثر اس دنیا سے کب زائل ہوگا
    کب حالات معمول پر آئیں گے
    کیوں کہ لگتا ایسا ہے کہ یہ سب کچھ سالہا سال چلےگا
    سب سے زیادہ نقصان بچوں کی تعلیم کا حرج ہے
    معاشرے میں بے روزگاری ویسے بھی بہت زیادہ تھی اب کثیر تعداد میں لوگ بے روزگار ہونگے
    جس کا اثر یہ ہوگا کہ معاشرے میں جرائم بڑھ جانے کا خدشہ ہے
    کیوں کہ جہاں بے روزگاری بھوک افلاس ، بے بسی اور بے چینی ہو وہاں جرائم کی شرح بڑھ جاتی ہے
    اللہ خیر کرے آمین

    ایک فقرہ جسے سن کر بندے کا نام زبان پر آجاتا ہے
    فقرہ یہ ہے: ابتدا ہے رب جلیل کے با برکت نام سے جو دلوں کے بھید جانتا ہے
    دیکھتی آنکھوں سنتے کانوں طارق عزیز کا سلام
    جی ہاں طارق عزیز صاحب
    کل ایک خبر ملی کہ ہمارے ہر دلعزیز طارق عزیز صاحب بھی انتقال کر گئے
    کتنے پیارے پیارے لوگ جو پیار بکھیرتے نظر آتے تھے دنیا سے رخصت ہونے لگے ہیں
    اللہ مرحوم کو جنت نصیب کرے آمین

    کل کا دن مصروف دن تھا کچھ کام زیادہ کرنے کی وجہ سے تھکن بھی محسوس ہو رہی تھی
    اس لیے آرام کی غرض سے بیڈ پر دراز ہوئی ہی تھی کہ اچانک سے اعلان سننے میں آیا
    کہ کل صبح فلاں صاحب تشریف لانے والے ہیں اور سب اپنی اپنی تیاری کر کے ہال میں تشریف لے آئیں
    اب تیاری سے مراد آپ ڈریسنگ اور میک اپ کا لینگے یقیناً
    مگر ایسا نہیں ہے
    تیاری کا مطلب کچھ چھوٹے چھوٹے ٹیسٹ ہوتے ہیں
    ہرنیا مہمان ہماری کار کردگی کو چیک کرتا ہے
    ہم دن رات محنت کر کے تیاری کرتے ہیں اور وہ ساری محنت دیکھنے کے بعد ایک چھوٹا سا جملہ کہتا ہے
    ویل ڈن ..
    بس اتنا سننے کےلیے ہم اتنی محنت کرتے ہیں
    مجھے تو موت آتی ہے جب مہمان کا سنتی ہوں
    اور پھر سارا دن اسی مہمان ِ خصوصی کے آؤ بھگت کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے
    خیر میرا تو دل کرتا ہے کہ یہ سارے کام مہمانِ خصوصی کی بیٹی سے کروا کر احساس دلاؤں کہ ہماری اتنی محنت کا صلہ صرف چھوٹا سا ویل ڈن ہے

    آج کا دن برباد ہوا اب کل اللہ خیر کرے...


    جاری ...
     
    intelligent086 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آج تو واقعی بہت زیادہ تھک گئی
    کیوں کہ میری ایک سہیلی کی طبیعت رات کو خراب ہو گئی تھی تو نا چاہتے ہوئے بھی ان کا کام بھی سنبھالنا پڑا
    حالانکہ اس ادلے بدلے کی دنیا میں کبھی اپنا کام کسی سے نہیں کروایا.
    پھر بھی کرنا پڑا
    وہ کرسچن ہے اس لیے کچھ کچھ بناوٹی سچے پکے مسلمان بن کر ان کی مدد کرنا بھی ضروری تھا
    تاکہ وہ سمجھے کہ ہم کتنے اچھے مسلمان ہیں
    رہنے دیتے ہیں اس بات کو ورنہ کہیں نہ کہیں سے کوئی فتویٰ صادر ہونے کا امکان ہوتا ہے
    ہاں تو آج سارا دن میں اپنے ماسک سے پریشان تھی
    آپ لوگ سوچتے ہونگے کہ ماسک سے کیسے پریشان ہوئی
    وہ ایسے کہ ماسک کے اوپری حصے میں ایک ٹھوس چیز ہوتی ہے جو دبانے سے ناک کے گرد لپٹ جاتی ہے
    اس کا ایک فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ آپ کے سانس لینے سے آپ کا چشمہ دھندلا نہیں ہوتا
    لیکن آج مجھے اس سے الجھن ہو رہی تھی
    پھر سر میں شدید درد بھی تھا
    ماسک کو مسلسل پہنے رہنے سے میرے خیال میں کافی نقصانات بھی ہیں
    سب سے بڑا جو مجھے آج الجھن میں ڈالا تھا
    کہ ہم جب سانس لیتے ہیں تو آکسیجن اندر کھینچتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ باہر خارج کرتے ہیں
    لیکن ماسک سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اخراج کے فوراً بعد ہم پھر سے سانس کے ساتھ اندر لیتے ہیں
    تو تازہ ہوا تونہیں ملتی ہمارے پھیپھڑوں کو
    بس یہی سوچ سوچ کر پریشان تھی کہ ایک بیماری سے بچنے کے چکر میں دوسری کوئی بیماری لاحق نہ ہو جائے
    بس یہی بات اب دوستوں سے مباحثے میں شامل کر کے چائے پیئں گے
    اور دن بھر کے کاموں کا تذکرہ ہوگا

    جاری ہے...............
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    میری معلومات کے مطابق جب ہم سانس لیتے ہوئے آکسیجن اندر لے کر جاتے ہیں تو جسم میں داخل ہونے والی ساری کی ساری آکسیجن استعمال نہیں ہوتی بلکہ بہت کم استعمال ہوتی ہے۔ تقریبا 10 فیصد شاید۔ باقی 90 فیصد آکسیجن ، کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ساتھ ہی جس سے خارج ہو جاتی ہے۔ جو کہ دوبارہ قابل استعمال ہوتی ہے۔ اس لیے ماسک لگانے سے کچھ گھٹن کا احساس اس لیے تو ہو سکتا ہے کہ ہمیں عادت نہیں ہے ورنہ اس میں ایسا کوئی خطرہ نہیں کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ ہی واپس چلی جائے۔ یا آکسیجن تازہ نہ ملے۔ جو آکسیجن استعمال نہیں ہوئی وہ تازہ ہی ہوتی ہے۔ اور ماسک چونکہ بالکل سیل بند نہیں ہوتا تو اس میں تازہ ہوا داخل ہوتی بھی رہتی ہے اور پہلے والی باہر بھی جاتی رہتی ہے۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جب ہم کھلی ہوا میں سانس لیتے ہیں تو آکسیجن پھیپھڑے سے گزر کر پورے جسم میں پھیل جاتی ہے، جب آپ ماسک کا استعمال کرتے ہیں تو مقررہ مقدارمیں آکسیجن نہیں ملتی جس سے دمہ، ٹی بی کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے، کیونکہ جسم کو آکسیجن کی فراہمی کا واحد راستہ منہ اور ناک ہے ۔اور چلتے پھرتے ، والک جوگنگ کے دوران ماسک پہننے سے سانس کی تکلیف اور پھیپھڑے کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے
     
    intelligent086 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کورونا وائرس کی وبا سے زندگی متعدد شعبہ جات متاثر ہوئے ہیں
    عوام کی ایک بڑی تعداد جو لباس اور فیشن کے چکر میں کافی تگ و دو میں مصروف رہتے ہیں
    بازاروں میں سب سے زیادہ بھیڑ بھی لباس کے خریداروں کی ہوتی ہے
    جب سے کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیا گیا ہے
    اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو گئے ہیں دفاتر ، کاروبار اور تقریباً ہر شعبہ متاثر ہوا ہے
    ایسے میں وہ لوگ جو فیشن کے مارے ہوئے ہیں وہ رہ نہیں پاتے
    خصوصاً وہ لڑکیاں جو کافی سارے رنگ اپنے چہروں پر رنگ کر یعنی میک اپ کر کے نکلتی ہیں
    وہ تو بہت ہی زیادہ پریشان ہیں
    اب ہمارے ہے کولیگز کو لیجیے
    کچھ تو صبح ہوتے ہیں اس قدر چہرے کی سجاوٹ میں لگ جاتی ہیں کہ وہ یہ تک بھول جاتی ہیں
    کہ ہمیں ناشتہ بھی کرنا ہے
    اور پھر بِنا ناشتے کے ڈیوٹی پر حاضر ہوتی ہیں کیوں کہ اپنا ناشتہ کرنے والا وقت تو انہوں نے میک اپ پر خرچ کردیا ہے
    ان کی پریشانی اب یہ ہے کہ ماسک لگانا پڑ رہا ہے
    اور ماسک لگانے کے بعد ان کا حُسن جو میک اپ کے ذریعے آشکار کرنے کی کوشش کی وہ تو چھپ گیا ہے
    یہ دیکھ کر میں تو دل ہی دل میں خوش ہوتی ہوں
    کیوں کہ مجھےانسانی خدمت میں مصروف ِ عمل لڑکیوں کا یہ عمل قطعی اچھا نہیں لگتا
    بہر حال اب میری ان بہنوں کے لیے بھی ایک خوش خبری ہے
    وہ یہ کہ اب فیشن ڈیزائنرز نے لباس کے ساتھ خوبصورت ماسک بھی متعارف کروانا شروع کر دیے ہیں
    مختلف رنگین اور پھولدار کپڑوں کے ساتھ ملتے جھُلتے ماسک
    اور عروسی کپڑوں کے ساتھ نگینوں سے بھرپور ماسک بھی نیٹ پر میں نے دیکھے ہیں
    تو چلیں کچھ تو کرونا کے ان حالات میں نئی چیز نظر آئی


    جاری ہے
     
    intelligent086 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    ڈیزائننگ والے میچنگ ماسک :eek:
    مجھے کسی کی کہی ایک بات یاد آ رہی ہے کہ خواتین کے بس میں ہو تو کفن بھی کام والا پہنیں :nty:
     
    intelligent086 اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جامعہ بنوریہ کراچی کے مہتمم مفتی نعیم صاحب اور علامہ طالب جوہری جیسے علمی سرمائے ہمارے علماء کرام ہم سے اللہ رب العزت کے حکم سے اٹھنے لگے
    اللہ نے اقوام عالم کو کرونا جیسےعذاب میں مبتلا کردیا دوسری طرف ٹڈی دل کے عذاب اور دیگر سزاؤں کے بعد ایک اور بہت بڑی سزا ہمیں ملنے لگی وہ یہ کہ ہم سے علم کے تارے جدا ہونے لگے
    ہمارے پیارے علماء کرام یعنی ہم گناہگاروں کو جو تھوڑا بہت علم دین سے جوڑنے کی تلقین کرتے تھے اور ہمیں اسلامی تعلیمات سے وقتاً فوقتاً آگاہ رکھتے تھے وہ لوگ یکے بعد دیگرے ہم سے جُدا ہو نے لگے
    یہ حالت دیکھ کر میں خوفزدہ ہوگئی
    میرے ذہن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ حدیث پاک آئی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
    سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”بے شک (یہ باتیں) قیامت کی علامات میں سے ہیں کہ علم اٹھ جائے اور جہالت باقی رہ اور شراب نوشی کثرت سے ہونے لگے اور علانیہ زنا ہونے لگے(صحیح بخاری)۔

    اس حدیث پاک سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ قیامت کے نزدیک علم اٹھ جائے گا
    علم اٹھ جانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہماری کتابیں ختم ہو جائیں گی یا اُن کے صفحے سفید ہو جائیں گے بلکہ اس کا مطلب ہے علم دین پھیلانے والے علماء اکرام اللہ کو پیارے ہو جائیں گے۔۔۔۔
    اللہ تعالیٰ ہمارے گناہوں کو بخش دیں کہ اب یہ ہو رہا ہے ہمارے بزرگ دین ہم سے جُدا ہوئے
    یہ ایک حقیقت ہے کہ جب ایک گھر کا بزرگ اس دارے فانی سے کوچ کر جاتا ہے دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے تو گھر کا نظام درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے
    اپنوں میں سلوک و اتفاق کی جڑیں کھوکھلی ہو جاتی ہیں جائیداد منقسم ہوجاتی ہے اور نفرتوں کے بیج بونے لگتے ہیں
    لالچ و حرص میں مبتلا سب کو اپنی اپنی پڑی ہوتی ہے
    جب والدین کے زیرِے سایہ ہوتے ہیں تو اُلفت محبت کا پیکر ہوتے ہیں ایک دوسرے کا احساس کرتے ہیں
    یہ ہی حال اس دنیا کا ہے ہم مسلمانوں کو آپس میں جوڑے رکھنے والے علماۓ دین چاند کی مانند چمکنے والے علماء کرام ہمارے دلوں میں
    روشنیاں بکھیرنے والے علما ء کرام اب ہم سے جُدا ہونے لگے
    اب د ل میں خوف نے جگہ لے لی ہے کہ ہم بھی ایک گھر کے بچوں کی طرح بکھر نہ جائیں کہیں ہم میں بھی نفرت پیدا نہ ہو جائے ۔
    دین سے دوری پیدا نہ ہو جائے
    ہم لوگ تو ویسے بھی کئی فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں دین اسلام سے کم اور اپنے فرقے سے زیادہ لگاؤ رکھتے ہیں
    حالانکہ اللہ تک پہنچنے کا راستہ تو بہت آسان اور واضح ہے
    بس بات تو وہی ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ سے لو لگا لی ہو تو اُسے محسوس بھی جلد کر لیتا ہے اُس تک پہنچنے کے راستے بھی نکال لیتا ہے
    اللہ ہم سب کو اتفاق و اتحاد نصیب فرمائے اور ہمارے ایمانوں کی حفاظت فرمائے آمین
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ثم آمین یا رب العالمین
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آج جیسے ہی اخبار پر نظر پڑی
    دل کٹ سا گیا .............. آہ

    کتنی سنگ دل ہوتی ہیں گولیاں جو بندوق سے نکلتی ہیں اور
    اچھے برے ، معصوم اور گنہگار کی تفریق کیے بغیر ایک جیتے جاگتے انسان کے جسم سے آر پار ہو جاتی ہے
    اور ایک نسل کو ہلا کر رکھ دیتی ہے
    نسل اس لیے کہ باپ ماں بیوی بیٹی بیٹا پوتے پوتیاں نواسے نواسیاں دوست احباب تک کے سینے کو چھلنی کر دیتی ہے
    بے جان گولی اور انتہائی بے حس گولی جو آناً فاناً پل بھر میں دنیا کی نگاہ سے اوجھل ہو جاتی ہے
    کچھ پتہ نہیں چلتا کہ کس لمحے بندوق سے نکلی اور کہاں غائب ہو گئی
    بس جاتے جاتے اجھاڑ دیتی ہے ایک دنیا........

    اخبار میں تصویر تھی ایک بچے کی جو اپنے نانا کے سینے پر بیٹھا ہے
    نانا جو دنیا سے رشتہ توڑ چکا ہے اس جہان فانی سے کوچ کر گیا ہے
    دل دہلا دینے والی تصویر کو دیکھ کر آنسو ؤں پر قابو نہ رہا ...............

    کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی ایک منظم طریقے سے جاری ہے اور اقوام عالم میں سے بس ایک دو ہی ان کے درد کوسمجھتے ہیں
    باقی کسی کو کوئی پرواہ نہیں.

    انڈیا کی بدمعاشی جاری ہے مودی اپنے دیرینہ عزائم کے ساتھ ایک منظم انداز میں کشمیریوں کو کشمیر میں اقلیت بنانے پر تلے ہوئے ہیں
    آر ایس ایس کے غنڈےفوجی وردی کے ساتھ ایک بڑی تعداد میں وادیء کشمیر میں داخل ہو چکے ہیں
    اور بے حس اور بے غیرت افواج کے ساتھ مل کر کشمیریوں کے خلاف کار روائیوں میں مصروف ہیں

    اللہ کشمیر اور کشمیریوں کی حفاظت فرمائے آمین
    اور جہاد فی سبیل اللہ کا حکم نامہ جاری کرتے والا ایک نڈر اور مومن مسلم حکمران امت مسلمہ کو عطا فرمائے
    جو نفاظ شریعت کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے مسلمانوں کو مظالم سے نجات دلائے
    آمین

    زنیرہ گل
     
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    محمد اجمل خان صاحب کی تحریر پڑھی ناپاک فیلمی کلچر
    ٹھیک ہی لکھا ہے
    میں نے انڈین فلموں میں یہ چیز بہت زیادہ محسوس کی ہے کہ وہ تقریباً ہر فلم میں پاکستان اور خصوصاً مسلمانوں کے خلاف بہت کچھ دکھاتے ہیں
    اسلام کا اصل چہرہ مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں
    مسلمان کو دہشت گرد کھاتے ہیں
    مگر ہماری فلموں میں کیا ہوتا ہے کچھ سمجھ نہیں آتا فلم کب شروع ہوئی کہانی کیا تھی اور کب ختم ہوئی
    فلم اور ڈراموں کا کچھ مقصد ہونا چاہیے
    اور بے مقصد فلموں اور ڈراموں پر پابندی لگا دینی چاہیے
    آج کل ہمارے ٹی وی اور فلم سے وابستہ لوگ ترکی کے مشہور ڈرامے ارطغرل غازی کی بڑی مخالفت کر رہے ہیں
    کہ پی ٹی وی سے کیوں دکھایا جا رہا ہے
    اور تو اور پاکستانی فلم ڈائریکٹر سید نور نے کہا ہے کہ انہوں نے 2 اقساط دیکھیں تاہم انہیں کچھ خاص پسند نہیں آیا۔
    ارطغرل ڈرامہ دیکھنے کی کوشش کی تھی تاہم انہیں اس میں کچھ بھی دلچسپ محسوس نہیں ہوا۔
    مزید کہا کہ ‘ڈرامے میں صرف 4 گھوڑے ہیں جو اِدھر سے ادھر بھاگتے رہتے ہیں’۔
    ارطغرل غازی ڈرامہ میں نے دیکھا ہے
    اس میں کوئی ایسی بری بات نہیں ہے کہ جس کی مخالفت کی جائے
    ہماری فلم انڈسٹری والے جو دکھاتے ہیں
    دیکھنے کے قابل بھی نہیں ہوتا
    ہمارے ٹی وی اور فلم والوں کو ارطغرل کی طرز کے ڈرامے پیش کر کے اخلاقی پستی میں گرتے ہوئے انڈسٹری کی ساکھ کو بچانا چاہیے
    اور عوام کو دین اور اخلاق کے ساتھ ساتھ وطن پرستی کی طرف مائل کرنا چاہیے
    ہمارے ہیروز کے بارے میں ڈرامے بنا کر ہماری نئی نسل کے دلو دماغ سے انڈین فلمیں نکالنے کی کوشش کرنی چاہیے
    جس میں بد اخلاقی کے علاوہ پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف کافی کچھ دکھایا جاتا ہے
    میرا سید نور صاحب کے لیے ایک مشورہ ہے
    ترکی والے ایک پاکستانی عبدالرحمٰن پشاوری کو ہیرو مانتے ہیں جن کی قبر بھی وہیں موجود ہے اور اس کی بہادری کے واقعات بھی سب جانتے ہیں
    ان پر فلم بنا کے پیش کر دے
    نہیں تو ہمارے ہیروز اور نشان حیدر پانے والے شہیدوں پر فلم بنا دے.
    کرنل شیر خان جس کی تعریف انڈیا والوں نے کی ان پر فلم بنا کے پیش کر دے.
    فضول بولنے سے اپنی ساکھ خراب کرنے کی بجائے کچھ کر کے دکھائے.
    زنیرہ گل
     

اس صفحے کو مشتہر کریں