1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

داتا گنج بخش کا عرس صدیوں سے لاہور کا سب سے بڑا تہوار

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از احتشام محمود صدیقی, ‏20 جنوری 2012۔

  1. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    سید علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش کا عرس​



    سید علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش کا عرس اگرچہ تین روز ہوتا ہے مگر اس سے منسلک عظیم الشان روایتی میلہ عرس سے ہفتوں پہلے شروع ہو جاتا ہے اور عرس کے بعد بھی کئی ہفتے جاری رہتا ہے۔ اس برس عرس کی تاریخیں 14,15اور16 فروری ہیں مگر لاہور میں مینار پاکستان سے لے کر داتا دربار چوک تک کوئی چار مربع کلومیٹر کا علاقہ جنوری کے پہلے ہفتے سے میلے کا سماں پیش کر رہا ہے۔ تھیٹر لگے ہوئے ہیں ، سرکس چل رہی ہے، قسم قسم کے جھولے نصب ہیں ، جلیبیاں، میٹھے پکوڑے اور قتلمے تلے جارہے ہیں اور ساتھ ہی ٹھیلوں اور زمین پر مٹی کے برتن، دھات سے بنی اشیاء ، دریاں اور دیسی غالیچے، بید کا فرنیچر غرض کہ روزمرہ ضرورت کی بیشتر اشیاء سستے داموں فروخت ہو رہی ہیں۔

    یہ سلسلہ لاہور کے موسم سرما میں عرس کی قدیم روایت کے مطابق میلہ چراغاں تک جاری رہے گا جس کا انعقاد مارچ کے آخری دنوں میں شالامارباغ کے نواح میں مادھو لال حسین کی درگاہ کے ارد گرد ہوتا ہے اور اکثر داتا گنج بخش کے میلے ہی کا بیشتر حصہ وہاں منتقل ہوجاتا ہے۔

    داتا گنج بخش کا عرس چونکہ اسلامی کیلنڈر کے حساب سے منایا جاتا ہے لہذا اس موقع پر میلہ کبھی سردیوں کے موسم میں ہو تا ہے کبھی بہار میں کبھی گرمیوں اور کبھی برسات میں۔ ہر موسم میں اس میلے کی اپنی شان ہو تی ہے اور اس کو صدیوں سے لاہور کا سب سے بڑا تہوار ہونے کا جو اعزاز حاصل ہے وہ کسی موسم میں بھی متاثرنہیں ہوتا۔لاہوریوں کا قول ہے کہ داتا گنج بخش کے عرس اور میلے کے دنوں میں لاہور کی آباد ی ڈیوڑھی ہو جاتی ہے یعنی بڑھ جاتی ہے اور لاہور کے بارے میں تحریر کی گئی قدیم کتابوں میں مسلمان ، ہندو اور سکھ مصنفین سب نے داتا گنج بخش کی درگاہ اور اس سے لوگوں کی عقیدت کا ذکر کیا ہے۔

    تقسیم ہند سے پہلے تو اس درگاہ پر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندو اور سکھ بھی کافی تعداد میں سلام کرنے یا منّت ماننے آتے تھے ۔ تاہم 1947 ء میں پنجاب میں جو فسادات ہوئے اس کے بعد کئی عشروں تک اس درگاہ پر ہندو یا سکھ نہیں آئے کیونکہ کشیدگی کے سبب یہ ممکن نہیں رہا تھا۔ اب البتہ ہندو اور سکھ جھتے جب پاکستان آتے ہیں تو ان میں بعض عقیدت مند داتا دربار بھی حاضر ہوتے ہیں۔ لاہور میں ہندو برادری کے رہنما اور کرشنا مندر سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر منوھر چاند نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کوئی ہندو یا سکھ اگر داتا صاحب سلام کرنے جائے تو اس کو کوئی منع نہیں کرتا ۔

    ڈاکٹر منوھر چاند نے بتایا کہ لندن میں مقیم اینگلو ایشیا فرینڈ شپ سوسائٹی کے صدر بابا جی دیوندر کمار گھئی جب بھی لاہور آتے ہیں تو وہ داتا سرکار جاکر حاضری دیتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہندو اور سکھ اجمیر شریف جاتے ہیں نظام الدین اولیا کے مزار پر جاتے ہیں سریند شریف جاتے ہیں امرتسر میں زارا ولی کی درگاہ کی زیارت کو جاتے ہیں اسی طرح جن کو عقیدت ہوتی ہے وہ داتا دربار بھی آتے ہیں۔
     
  2. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داتا گنج بخش کا عرس صدیوں سے لاہور کا سب سے بڑا تہوار

    یہ عرس تہواراورمزارات شریعت کاحصہ نہیں ہیں نہ دین کی اصل ہیں ہماری بقادین کی اصل ہے نہ کہ رسومات اوربدعات۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داتا گنج بخش کا عرس صدیوں سے لاہور کا سب سے بڑا تہوار

    تہوار کسی ملک، علاقے کا معاشرے کی تہذیبی ثقافت کا حصہ ہوتے ہیں ۔ ایسے تہواروں کی بنیاد "شریعت اسلامیہ یا اولیائے کرام کی تعلیمات " ہرگز نہیں ہوتی۔ حضور داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے کہیں بھی اپنی تعلیمات و تصنیفات میں ایسے تہوار منانے کی ہدایات نہیں دیں۔ اس لیے کسی ولی اللہ کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ البتہ اگر کسی علاقے کے لوگ اپنی ثقافتی و دنیوی سہولت کے مطابق کسی بازار، میلے یا سیر و تفریح میں جانا شروع کردیں تو یہ ایک علاقائی یا ثقافتی امر ہوگا۔

    باقی رہ گئی اولیائے کرام کی شان ۔۔۔ تو عرض ہے کہ اولیائے کرام کی شان ، انکے مزارات اور ان کی منسوبات کا ذکر قرآن و حدیث‌میں واضح ملتا ہے۔
    قرآن و حدیث میں انبیائے کرام و اولیائے کرام کے مزارات اور ان سے منسوب تبرکات کی ذکر ملتا ہے۔ بلکہ اللہ پاک اس زمین کو ہی الارض المقدسۃ التی ۔۔ فرما کر مقدس قرار دے دیتا ہے۔
    اولیاء اللہ ،،، اللہ تعالی کے دوست ، محب ومحبوب ہوتے ہیں اور ان کا ذکر اللہ پاک قرآن حکیم میں کئی مقامات پر فرماتا نظر آتا ہے۔ سورہ مریم و سورہ کہف سمیت کئی مقامات پر اولیائے کرام کا واضح ذکر ہے۔ بلکہ اصحابِ کہف سے نسبت رکھنے والے "کتے" کا ذکر بھی قرآن ہے۔

    مزارات کا تصور تو خاتم النبین حضور رحمۃ العالمین سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اپنے مزار مقدس سے واضح ہے۔ اور چونکہ یہ مزار مبارک خلفائے راشدین کے دور میں بھی موجود تھا ۔ سو یہ امر سنت سے ثابت ہوگیا۔

    حالانکہ اولیائے کرام اور محبوبانِ الہی سے منسوب اشیاء کو اللہ پاک "شعائر اللہ " فرما کر اپنی نشانی بنا دیتا ہے۔ صفا مروہ، قربانی کی سنت وغیرہ اسکی واضح مثالیں ہیں۔

    البتہ اہلسنت والجماعت سوادِ اعظم کا مخالف سعودی میڈ اسلام کا ایک متشدد طبقہ آج بھی مزارات کے منکر ہیں اور بعض ایسے بدقسمت بھی ہیں جو سعودی عرب میں رہتے ہوئے ساری زندگی بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضری کے لیے نہیں جاتے۔ استغفر اللہ العظیم۔
     
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داتا گنج بخش کا عرس صدیوں سے لاہور کا سب سے بڑا تہوار

    جزاک اللہ
     
  5. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داتا گنج بخش کا عرس صدیوں سے لاہور کا سب سے بڑا تہوار

    جزاک اللہ۔
     
  6. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2012
    پیغامات:
    307
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داتا گنج بخش کا عرس صدیوں سے لاہور کا سب سے بڑا تہوار

    قبروں پرچادرچڑھانااورمزارات کے بارے میں کیاخیال ہے
     
  7. شاہ جی
    آف لائن

    شاہ جی ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اگست 2011
    پیغامات:
    146
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داتا گنج بخش کا عرس صدیوں سے لاہور کا سب سے بڑا تہوار

    جناب زبیر احمد صاحب
    کوئی بھی فروعی مسلہ درپیش ہو تو کہا جاتا ہے کہ
    کیا یہ سرکارِ دوعالم کےظاہری زمانہ میں یا صحابہ کرام کے زمانہ یہ ہوا ہے کہ نہیں !
    اگر نہیں ہوا تو درست نہیں اگر ہوا ہے تو درست ہے
    تو اس بات کی رؤشنی میں عرض ہے کہ
    آقائے نامدار کا مزارِ اقدس بھی مؤجود ہے
    اور اُس پر پڑے ہوئے غلاف بھی مؤجود ہیں
    یہ ٹھیک ہے سرکار دوعالم نے اپنی قبرِ مبارک خود نہیں بنائی
    مگر صحابہ نے تو بنائی ہے۔ اور اُس پر غلاف بھی ڈلتے رہے ہیں
    خُدا جانے آپ حضرات کو ان باتوں سے چڑ کیا ہے
     
  8. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: داتا گنج بخش کا عرس صدیوں سے لاہور کا سب سے بڑا تہوار

    آپکے خیالات سے متفق نہیں ہوں۔ ۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں