1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خیال کی دنیا سے!!

'اِعلانات، تبصرے، تجاویز، شکایات' میں موضوعات آغاز کردہ از سید رضا شاہ نقوی, ‏8 اگست 2018۔

  1. سید رضا شاہ نقوی
    آف لائن

    سید رضا شاہ نقوی ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اگست 2018
    پیغامات:
    2
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    "" اکیلا پن ""
    اکثر محسوس ہوتا ہے کہ انسان انسانوں کی بھیڑ میں تنہا ہے اور وہاں وہ اکیلا پن محسوس کرتا ہے، شاید ایسے مقام پہ اسکو کوئی سمجھ نہیں پاتا، وہ کیا چہتا ہے، کیا نہیں چاہتا، اسکی خواہشات کیا ہیں؟؟ اس سے کوئی نہیں پوچھتا اور اگر پوچھے بھی تو اس پہ دھیان نہیں دیتا، اس سے اُس شخص کے اندر کا آدمی مسمار ہوتا چلا جاتا ہے، یا شاید وہ خود ہی ٹوٹنے لگ پڑتا ہے!!
    ایسے میں وہ چاہتا ہے کہ اسے ایسا ساتھ ملے کے وہ اس ساتھ کو قبر کی رات تک اپنا سب کچھ بتا سکے، لیکن ایسے خوش قسمت کم ہی ہیں جو ساتھ پا لیتے ہیں،
    یہ جس ساتھ کی بات میں کر رہا ہوں دراصل ایک ایسا ساتھ ہے جس کو ہم عام لفظوں میں ' دوستی ' کہتے ہیں، لیکن اصلا تو دوستی بھی کم کو میسر ہے،
    ستم ظریفی دیکھو کہ ہم اس معاشرے کے باسی ہیں کہ جو انسان کی قدر جانتا ہی نہی ہے اور اس شخص کی خواہش آخری اس کے مرنے پہ پوچھتے ہیں!!
    آخر شب خواہش قبل از مرگ پوچھنے کا جواز کبھی سمجھ نہیں پایا میں، خیر چھوڑیے!! اپنی بھی کیا کہیں ہجر و تنہائی کے مارے بے نوا مسافر ہی تو ہیں جو سفر در سفر میں ہیں!
    اکثر اپنے اس شعر پہ خود کو ہی داد دیتا ہوں کہ
    اب تو میری باتوں میں
    ہجر ہی رقصاں باقی ہے!!
    (خیالاتِ رضا)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں