1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خوش رہنے کا ایک طریقہ , خود سے پیار کیجئے ..ڈاکٹر سعدیہ اقبال

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏11 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    خوش رہنے کا ایک طریقہ , خود سے پیار کیجئے ..ڈاکٹر سعدیہ اقبال

    خوش رہنے کیلئے کئی باتوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ سچی خوشی اسی وقت مل سکتی ہے جب انسان ہر وقت خامیاں تلاش کرنے کی بجائے خود بھی پیار کرنا سیکھے اور اپنی ذات کو نیچا گرانے کی بجائے اپنی خوبیوں اور اچھائیوں پر غور کرے۔ اوردوسروں کی بھی اچھائیوں پر نظر رکھے ، ان کی برائیوں کو بھول جائے،ان سے بھی پیار کرے، ہمدردی دکھائے، ان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے پھر دیکھئے اندر سے کتنی خوشی ملتی ہے۔
    ایک مریضہ آئی، اس کی کہانی عجیب تھی، کہتی تھی ... . ''بچپن میں مجھے کسی بھی چیز سے پیار کرنے میں ذرا دیر نہیں لگتی تھی ۔ کہیں بلی کا بچہ نظر آیا تو اس کی حرکتیں پیاری لگیں۔ کسی رشتے دار نے گود میں ا ٹھا لیا تو اس کے لئے دل میں محبت کا طوفان امڈ آیا۔ شام کو چمکتے دمکتے ستارے اچھے لگتے تھے، صبح کو کھلتے گلابوں کی خوشبو دل موہ لیتی۔ مجھے اپنے چاروں طرف پیار ہی پیار دکھائی دیتا۔میں سوچتی تھی کہ آس پاس کی دنیا میں مگن رہ کر ہی سچی خوشی پا سکتی ہوں۔مگرپھر تیسویں سالگرہ مناتے وقت مجھے اپنی تنہائی کا شدید احساس ہوا۔اپنے ساتھیوں اور سہلیوں کے گھر سے نکلتے وقت پہلا جملہ یہی ابھرا..... آج بہت کم سہیلیاں میرے ساتھ رہ گئی ہیں، بچپن کا وہ ڈھیر سارا پیار کہاں گم ہو گیا ہے۔ شائد شادی کی مصروفیت اور بچوں میں دلچسپی نے مجھے دوسروں سے کافی حد تک کاٹ کر رکھ دیا تھا اور اب 50ویں سالگرہ مناتے وقت میرے ساتھ بچوں کے سوا کوئی بھی نہیں۔ کیوں؟ جب سوال کیا تو خود ہی جواب بھی مل گیا۔آج میری آنکھوں پر مادہ پرستی کی عینک لگی ہے۔دیکھنے والی نظر بدل گئی ہے، حتیٰ کہ خود کو بھی کبھی کبھی برا سمجھنے لگتی ہوں اپنی ہی نگاہوں میں گر جاتی ہوں ۔ کسی بھی چیز کی خوبصورتی کو دیکھ کر پسند کرنے کی میری آزادی کی حس کہا ں کھو گئی ہے ۔بچپن میں ماں باپ کی انگلی پکڑے بغیر دو قدم بھی نہیں چل سکتی تھی لیکن چاروں طرف مسکراہٹوں کے ڈیرے تھے اب جب میں دوسروں کو انگلی پکڑ کر چلنا سکھا رہی ہوں تو فضاء میں عجیب سا سناٹا کیوں ہے ، شاید یہ دوستوں کی کمی ہے یا میں نے اپنی ذات کو اتنا بدل لیا ہے کہ میں اپنے ماحول کو مادیت کے پیمانے میں دیکھنے لگی ہوں‘‘۔میں نے اس کا کیس سنا اور اسے بتایا کہ اسے ماہر نفسیات سے کونسلنگ کی ضرورت ہے۔جب ہم خود کو ہی برا سمجھنے لگیں تو کچھ بھی اچھا نہیں لگتا،سب سے پہلے میں نے اسے سمجھایا کہ ایسا محسوس کرنے والی وہ دنیا میں ا کیلی عورت نہیں ہے، لاتعداد افراد اس قسم کی داخلی کیفیت سے گزر رہے ہیں ۔ یہ ہمار ے ارد گرد کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں۔
    گلوبل ریکی گنیشن سٹڈی (Global Recognition Study) کے مطابق ''اپنے اچھے کاموں کو سراہنے کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں‘‘ ۔دو لاکھ منیجرز اور اچھے عہدوں پر فائز افراد پر سروے کرنے کے بعد چیسٹر ایلٹن (Chester Elton) اور ایڈریان گوسٹک (Adrian Gostick) نے بتایا کہ ''ہر دم خود کو برا کہنے والوں کی کام کی رفتار سست اور ناکامیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے‘‘۔
    کیرن ایورڈزاپنے مضمون ....''How to learn to love yourself and feel happier‘‘ میں لکھتی ہیں کہ ''ماہر نفسیات لارا والوز (Laura Vowels)کی رائے میں ترجیحات میں تبدیلی سے رویے بھی بدل جاتے ہیں بلکہ بہت سے لوگ لوگوں کے بارے میں اپنا انداز فکر بدلنے میں دیر نہیں کرتے ۔ خواتین کو بالخصوص زیادہ پلاننگ درکار ہوتی ہے۔کامیاب کیرئیر کے بعد شادی شدہ زندگی میں بہت سی ترجیحات بدل جاتی ہیں۔اور اپنے تشخص کی تلاش میں کبھی کبھی ہم اپنے بارے میں ہی منفی خیالات سوچنے لگتے ہیں۔اور اپنے بارے میں دوسروں کی رائے کو فوقیت دینے سے ہمارا اپنے بارے میں بھی رویہ بدل جاتا ہے۔کیونکہ ہم کسی بات کی تائید میں اپنے خاندان کے کسی رکن یا دفتری ساتھی کی طرف دیکھتے ہیں۔یوں ہم خود کی تلاش میں اپنے آپ کو کھو دیتے ہیں۔ہم کیا ہیں؟یقینی طور پر ہمارے پیارے ہمیں بہتر طور پر بتاسکتے ہیں۔ کسی مادی مقصد کے حصول میں اکثر ہم اتنا کھو جاتے ہیں کہ پیچھے مڑ کر ان کی جانب دیکھنے کی فرصت نہیں ملتی۔اس کا علاج آسان سا ہے۔ ‘‘
    جب تک ہم خود کو خوش نہیں رکھیں گے تو ہم یہ کسی دوسرے سے توقع نہیں کر سکتے کہ وہ ہم کو خوش رکھے۔خوش رہنا ہے تو اپنی زندگی پر غور کیجئے اوربالخصوص اپنی اس عادت، رویے یا بات پر جو آپ کو سب سے زیادہ بری لگتی ہواور اگر وہ واقعی بری ہو تو پھر اس عادت کو بھی بدل دیجئے۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں