بہت ہی خطرناک اور حساس موضوع پر میں نے کچھ لکھنے کی جسارت کی ہے کاش یہ لوگ بدل جائیں اور کاش میرے لوگ بچ جائیں شعر پیش خیمہ کسی طوفان کا لگتا ہے--شہر سارا قبرستان سا لگتا ہے شعر روز سنتا ہوں بین اجڑی ماؤں کا فری مَیں اس سے بڑھ کر قیامت کوئی اور بھی ہے؟ شعر میں نے مانا کہ ہے ہر طرف سناٹا سا، لیکن میرے کانوں میں گونجتا یہ بین کس کا ہے اور یہ ایک غزل دھماکوں کا یہ سلسلہ کب ختم ہو گا؟ لاشوں سے اٹا رستہ کب ختم ہو گا؟ - کب تلک اٹھائیں گے وجود ٹکروں میں آنسوؤں سے ہمارا رشتہ کب ختم ہو گا؟ - آ خر کب ختم ہو گا ماؤں کا یہ بین بہنوں کی آنکھوں کا سکتہ کب ختم ہو گا؟ - کب ملے گا یقین لوٹ آنے کا ہم کو اموات کی ریلی، یہ جلسہ کب ختم ہو گا؟ - کب تک ملیں گی ہمیں اتنی مہنگی خوشیاں یہ دکھ ہر لمحہ سستا کب ختم ہو گا؟ - کب تک بسا رہے گا آنکھوں میں یاس یہ آنسوؤں کا یہ گلدستہ کب ختم ہو گا؟ - حکمرانوں سے بس، فقط اتنا ہی فری سوال اک سر دست بستہ، کب ختم ہو گا؟