1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خواتین کیلئے گھریلو اور مفید مشورے، تحریر : نجف زہرا تقوی

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏7 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    خواتین کیلئے گھریلو اور مفید مشورے، تحریر : نجف زہرا تقوی

    چہرہ جاذب نظر بنائیں



    چہرے کی تازگی برقرار رکھنے کے لیے ہفتے میں دو سے تین مرتبہ تھوڑے سے دہی میں چار قطرے سرکہ ڈال کر چہرہ دھو لیں،چہرہ شیشے کی طرح چمک اٹھے گا۔ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ ٹھنڈا ٹماٹر چہرے پر مل کر پانچ منٹ بعد سادے پانی سے منہ دھو لیں۔



    آپ کی جلد نہ صرف اچھی ہو جائے گی بلکہ بلیک ہیڈز بھی دور ہو جائیں گے۔جلد کی تازگی کے لیے چند پودینے کے پتے تھوڑی سی برف ،دو قطرے شہد اور دو قطرے عرق گلاب ،یہ سب چیزیں ملا کر چہرے پر لگا لیں۔اس کے علاوہ آلو کے قتلے سے چہرے کو صاف کرنے سے جلد نرم ہو گی اور رنگت نکھر آئے گی۔



    اُبٹن کا استعمال خواتین میں عام ہے۔یہ مختلف جڑی بوٹیوں کا مجموعہ ہے ۔ اس کو لگانے سے چہرے کی تازگی بحال ہوتی ہے اور رنگت صاف ہو جاتی ہے۔دودھ چہرے کی جلد کو صاف اور نرم کرنے میں بہت مدد گار ہے۔دودھ میں روئی بھگو کر اس سے چہرہ صاف کریں اور آدھے گھنٹے بعد ٹھنڈے پانی سے دھو لیں،یہ عمل روزانہ کریں۔آپ کی جلد نرم اور صاف شفاف ہو جائے گی۔ؔ



    دو چائے کے چمچ پسے ہوئے بادام میں250گرام گلاب کا پانی ایک بوتل میں اچھی طرح ملا کر چھان کے رکھ لیں۔سونے سے پہلے روز رات کو اس سے چہرہ صاف کریں۔



    جھائیوں اور بلیک ہیڈز دور کرنے کے لیے ایک کھانے کے چمچ لیموں کے عرق میں ایک چٹکی بورک چینی ملا کر ایک بوتل میں ڈال لیں اور کچھ دنوں کے لیے چھوڑ دیں ۔اس کو چہرے کی جھائیوں اور بلیک ہیڈز پر لگانے سے یہ دور ہو جائیں گے۔ایلو ویرا جیل،گاجر کا رس اور ٹماٹر کا گودا لے کر پیسٹ بنا لیں اور اسے رات سونے سے پہلے چہرے پر لگائیں اور صبح گرم پانی سے دھو لیں۔



    چہرے کے دانے دور کرنے کے لیے دو سے تین چائے کے چمچ خشک تلسی کے پتے ایک پیالی اُبلتے پانی میں دس سے بیس منٹ کے لیے ڈال دیں ،جب پانی ٹھنڈا ہو جائے تو متاثرہ حصے پر روئی کی مدد سے لگائیں۔نیم کا پھل بغیر بیج کے لے کر اس کا پیسٹ بنا لیں،اس کو چہرے کے دانوں پر لگانے سے دانے دور ہو جائیں گے۔



    چہرے پر اگر چشمے کے نشان پڑ جائیں تو ذرا سی پٹرولیم جیلی لگا کر چشمہ پہن لیں،نشان نہیں پڑیں گے۔دھبے دور کرنے کے لیے ایک انڈے کی سفیدی میں زیتون کا تیل شامل کر کے لگانا بھی فائدہ مند رہتا ہے۔



    بعض اوقات دھوپ میں باہر نکلنے سے جلد کا رنگ سانولا ہو جاتا ہے۔اس کے لیے ایلو ویرا کا پتہ توڑ کر اس کا گودا لگائیں۔



    چکنی جلد کی حفاظت کے لیے ایک انڈے کی سفیدی کو اچھی طرح پھینٹ لیں۔اس میںا ٓدھا چائے کا چمچ شہد اور ایک چائے کا چمچ لیموں کا عرق ملا کر چہرے پر لگائیں۔ملتانی مٹی اور کیلا مائن لوشن کو تھوڑے سے گلاب کے پانی میں ملا کر ماسک بنا لیں۔اس کو چہرے پر لگا کر سوکھنے دیں اور بعد میں نیم گرم پانی سے دھو لیں۔اس سے نہ صرف چہرے کی چکنائی کم ہو گی بلکہ داغ دھبے بھی دور ہوجائیں گے۔



    ملائم جلد کے لیے دو تہائی پیالی گلاب کے پانی میں دو کھانے کے چمچ گلیسرین ملا کر لگائیں ۔رات بھر کے بھیگے ہوئے ایک چمچ جو کے دلیے میں دو چمچ چھاچھ اور ایک انڈے کی پھینٹی ہوئی سفیدی ملا دیں۔اس کو چہرے پر بیس سے تیس منٹ کے لیے لگائیں ۔سوکھ جائے تو نرم کپڑے سے صاف کر کے ٹھنڈے پانی سے منہ دھو لیں۔



    خون میں شکر بڑھنے اسباب



    چینی اور ہائی فرکٹوز کارن سیرپ:ہائی فرکٹوز کارن سیرپ ایک مقبول مٹھاس ہے۔یہ مٹھاس بوتلوںاور دیگر میٹھی اشیاء کی تیاری میں استعمال کی جاتی ہے۔اس کے ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ خون میں پہنچتے ہی چینی سے زیادہ تیزی کے ساتھ شکر میں اضافہ کرتی ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جسم میں پہنچتے ہی دونوں ایک جیسی ہو جاتی ہیں۔دراصل عام چینی آدھی فرکٹوز اور آدھی گلو کوز ہوتی ہے،جبکہ ہائی فرکٹوز کارن سیرپ55فیصد فرکٹوز اور 45فیصد گلو کوز رکھتا ہے،گو فرکٹوز اور گلو کوز مختلف طریقے سے ہضم ہوتے ہیں لیکن آخر کار دونوں خون ہی کا حصہ بنتی ہیں۔



    ٹھوس اور مائع چینی میں فرق: ماہرین نے بذریعہ تحقیق جانا ہے کہ بوتلوں اور مشروبات میں شامل چینی انسانی صحت کو زیادہ نقصان پہنچاتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مائع حالت میں چینی بہت جلد جگر تک پہنچ جاتی ہے،لہٰذا اسے پروسیس کرنے کے لیے جگر کو زیادہ زور لگا کر تیزی سے کام کرنا پڑتا ہے،نتیجتاً جگر بیشتر چینی کو چربی میں بدل دیتا ہے ۔یہ عمل مسلسل جاری رہے تو انسان ذیا بطیس کا نشانہ بن جاتا ہے۔



    چینی سے امراض قلب:عام خیال یہی ہے کہ زیادہ چینی کھانے سے ذیا بطیس پیدا ہو تا ہے،مگر انسانی جسم میں شکر کی زیادتی دل کی بیماریوں کو بھی جنم دیتی ہے،دراصل انسان میٹھی اشیاء زیادہ کھائے تو اس کا بدن بطور ردِ عمل کثیر مقدار میں انسولین پیدا کرتا ہے۔انسولین کی غیر فطری زیادتی ہی خرابیوں کو جنم دیتی ہے۔دراصل انسولین زیادہ ہو تو انسان کا بلڈ پریشر بڑھتا ہے،کولیسٹرول(ایچ ڈی ایل)کم ہو جاتا ہے اور خون میں چکنائی کی ایک قسم ٹرائی گلیسرائیڈز بڑی تعداد میں جنم لیتے ہیں۔یہ تمام عوامل امراضِ قلب پیدا کرتے ہیں۔



    تھکن پیدا ہونے کا سبب:پاکستان میں لاکھوں مردو زن سہ پہر کو تازہ دم ہونے کی خاطر چائے پیتے ہیں۔اسی موقع پر کیک،بسکٹ وغیرہ بھی تناول کیے جاتے ہیں۔یوں تو انسان واقعی مختصر وقت کے لیے تازہ دم ہو جاتا ہے لیکن تھوڑی دیر بعد خواہ مخواہ ان پر تھکن طاری ہو جاتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سہ پہر کو انسان جیسے ہی میٹھی شے کھاتا ہے اس کے خون میں شکر یا چینی کی سطح بڑھنے سے وہ چاق و چوبند ہو جاتا ہے،لیکن جب جسم چینی کو پروسیس کرنے کی خاطر زیادہ انسولین پیدا کرے تو خون میں شکر کی سطح اچانک گر جاتی ہے،یہی کیفیت پھر انسان میں تھکن کا احساس پیدا کرتی ہے۔



    گردوں کے لیے نقصان دہ : خون میں ہر وقت چینی کی موجودگی گردوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ ہمار ے گردوں کا کام یہ ہے کہ خون سے زہریلے مادے چھان کر نکالتے رہیں۔جب خون میں شکر کی مقدار بڑھ جائے تو ایسے مادوں کو نکالنے کے لیے گردوں کو معمول سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔جب گردے طویل عرصہ اسی سر گرمی میں مشغول رہیں تو آخر کار اپنی قوت کھو بیٹھتے ہیں۔یو ں ان کے بگڑنے کا مرحلہ شروع ہو جاتا ہے۔ماہرین نے تحقیق سے جانا ہے کہ زیادہ میٹھی اشیاء کھانے پینے سے گردے اور جگر دونوں فطری طور پر متاثر ہوتے ہیں۔



    ٹالکم پائوڈر کے دلچسپ استعمالات







    بچوں کے لیے کیا جاتا ہے تا کہ ان سے ہر دم خوشبو آتی رہے،لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہی ٹالکم پائوڈر آپ کے کئی بڑے بڑے مسائل بھی حل کر سکتا ہے۔ٹالکم پائوڈڑ کئی ایسے حیر ت انگیز کمالات کا مالک بھی ہے جن سے لوگوں کی ایک بڑی اکثریت ناواقف ہے۔آج کے اس مضمون میں ہم آپ کو ٹالکم پائوڈر کے انوکھے استعمالات کے بارے میں بتائیں گے۔



    گریس یا تیل کے داغ: ٹالکم پائوڈڑ کو گریس کے نشانات مٹانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اگر آپ کے کپڑوں پر تیل یا گریس کے داغ لگ گئے ہیں تو روئی کا چھوٹا سا گولہ بنا کر اس کے اوپر تھوڑا سا ٹالکم پائوڈر چھڑکیں اور اس گولے کو داغ پر اس وقت تک رگڑیں جب تک کہ وہ مکمل طور پر صاف نہیں ہو جاتا۔اس کے بعد کپڑے کو بالکل عام طریقے سے دھو لیں۔



    خارش: بچوں کا ٹالکم پائوڈر بڑوں کو بھی خارش سے بچاتا ہے۔اگر آپ کو خارش کا سامنا ہے تو متاثرہ جگہ پر ٹالکم پائوڈر چھڑکیں اور ہلکے ہاتھ سے ملیں۔آپ کی خارش ختم ہو جائے گی کیونکہ پائوڈر جلد کو نرم اور ہموار بناتا ہے۔



    میک اپ: ٹالکم پائوڈر کو میک اپ کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کی پلکیں موٹی دکھائی دیں تو مسکارالگانے سے قبل ان پر ٹالکم پائوڈر لگا دیں۔اس طرح آپ کی پلکیں بھر پور اور لمبی دکھائی دیں گی۔اس کے علاوہ ٹالکم پائوڈر چہرے پر موجود تیل کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔



    ریت صاف کرنے کے لیے: اگر آپ کی گاڑی میں ریت کے باریک ذرات چپک گئے ہیں اور متعدد کوششوں کے باوجود صاف نہیں ہو رہے تو متاثرہ مقام پر تھوڑا سا ٹالکم پائوڈر چھڑکیں اور اب ریت صاف کریں،تمام ریت دیکھتے ہی دیکھتے آسانی سے ہٹ جائے گی۔



    خشک شیمپو: ٹالکم پائوڈر خشک شیمپو کے طور پر بھی کام کر سکتا ہے۔پائوڈر کو اپنی کنگھی پر لگائیں اور کچھ ایسے محتاط انداز کے ساتھ بالوں میں پھیریں کہ پائوڈر بالوں کی جڑوں تک جا پہنچے۔یہ پائوڈر جڑوں میں موجود اضافی تیل کو جذب کر لے گا اور آپ کے بالوں کو مضبوط اور گھنا بنائے گا۔



    جوتے اور کتابیں: ٹالکم پائوڈر کو جوتوں کی بو اور پرانی کتابوں کو ترو تازہ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اگر آپ کے جوتوں سے بو آتی ہے تو اس میں تھورا سا ٹالکم پائوڈر چھڑک دیں اور انہیں رات بھر کے لیے چھوڑ دیں۔صبح اٹھ کر پائوڈر صاف کر لیں،جوتوں کی بد بو ختم ہو چکی ہو گی اوراس کی جگہ خوشبو آنے لگے گی۔یہی عمل سٹور میں موجود کتابوں کے ساتھ بھی کیا جا سکتا ہے۔سب سے پہلے کتابوں کو خشک کریں اور پھر ان پر ہلکا ہلکا پائوڈر چھڑک دیں۔اس کے بعد کتابوں کو چند گھنٹوں یا پھر ایک دن کے لیے ایسے ہی چھوڑ دیں،دوسرے دن کتابیں آپ کو بالکل نئی محسوس ہوں گی۔



    ایگزیما اور خشک جلد:ٹالکم پائوڈر خشک جلد کو نم کرنے اور ایگزیما کے علاج میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔جلد کے ان حصوں پر پائوڈر لگا ئیں جہاں آپ کو جلن محسوس ہوتی ہے۔

     
  2. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:

    چوتھی دہائی کے بعد فٹ رہیں



    کہتے ہیں کہ انسان کی زندگی کا آغاز چالیس برس کے بعد ہوتا ہے،مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ایسی زندگی شاذو نادر ہی سو فیصد صحت مند کہی جا سکتی ہے۔بڑھاپے اور توڑ پھوڑ کا عمل تو تیس پینتیس برس کی عمر میں شروع ہو جاتا ہے مگر چالیس برس یا اس کے بعد یہ عمل واضح طور پر محسوس ہونے لگتا ہے کہ اب جسم میں پچھلے برسوں کی سی پھرتی او ر چستی نہیں رہی۔چالیس برس کی عمر کے بعد چونکہ انسان کی صلاحیت کار گھٹتی چلی جاتی ہے۔اس کے درج ذیل اثرات سامنے آنے لگتے ہیں مثلاً نظر کی کمزوری،سماعت میں خلل،دورانِ خون گھٹنا،مختلف دوروں کا حملہ،عضلات کا ڈھلکنا،چربی کا جمع ہوا،غلط نشست و برخاست اور دورانِ خون میں کمی کے باعث پائو ں کا چپٹا ہونا یا دکھنا۔چالیس سال کے بعد جسمانی کارکردگی کو برقرار رکھنے کے لیے چند سادہ مشقیں بار بار کی جائیں تو اس کے دور رس نتائج سامنے آتے ہیں۔



    بیٹھنے اور بوجھ اٹھانے کے صحیح طریقے: روز مرہ کاموں میں اچھا انداز نشست ،صحت برقرار رکھنے کا ضامن ہو سکتا ہے اور اس سے جسم میں پایا جانے والا بگاڑ بھی رک سکتا ہے۔اسی طرح بوجھ اٹھانے کا صحیح طریقہ اختیار کر کے بھی ہم اپنی صلاحیت کار برقرار رکھ سکتے ہیں،بہت سے لوگ اپنی کمر کو جھکا کر بیٹھتے ہیں جو ایک نا مناسب انداز ہے۔ہمیشہ بیٹھتے وقت کمر سیدھی رکھیں ،اس سے آپ کو دبائو محسوس نہیں ہو گا۔بھاری اشیاء اٹھاتے وقت جھک کر مت اٹھائیں،ہمیشہ پہلے نیچے بیٹھیں اور پھر اٹھا کر کھڑے ہو جائیں۔کمر درد سے بچائو کے لیے ہمیشہ اپنے دھڑ کو سیدھا رکھیں۔



    کچھ مشقیں ایسی ہیں جو آپ اپنے بستر پر کسی بھی وقت کر سکتے ہیں۔کھانا کھانے سے کم از کم ایک گھنٹے بعد کوئی بھی مشق کی جا سکتی ہے۔گھریلو مشقوں میں آرام ایک اہم مشق ہے جو آپ کے روزانہ پروگرام کا باقاعدہ حصہ ہونی چاہیے۔دوپہر کے کھانے کے بعد آدھے گھنٹے تک کمر کے بل سیدھا لیٹ جائیں۔اس سے آپ کی استعداد کار بڑھ جائے گی۔اب آپ کو کچھ ایسی ورزشیں بتاتے ہیں جنہیں باقاعدگی سے کر کے آپ موٹاپے،سینے کے جھکائو اور کمر کی متعدد بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔



    کوئی بھی مخصوص ورزش کرنے سے پہلے جسم کو گرم کر لیں ۔تیزی سے چل کر یا ہلکی پھلکی بھاگ دوڑ سے جسم کو گرم کیا جا سکتا ہے۔



    دھڑ کی ورزشیں جسم کو سڈول اور جوڑوں کو لچکدار بنانے میں بڑی معاون ثابت ہوتی ہیں۔دونوں پائوں کھول کر کھڑے ہو جائیں،دونوں بازو اٹھائیں او ر سر سے اوپر لے جا کر دونوں ہتھیلیاں ڈھیلی گرفت کی حالت میں ملائیں،پھر اپنے کولہے کو موڑتے ہوئے بازوئوں اور دھڑ کو بائیں طرف جھکائیں اور بائیں پائوں کو چھونے کی کوشش کریں۔سیدھے کھڑے ہو جائیں اور دونوں پائوں کے درمیان مناسب فاصلہ رکھتے ہوئے سر کو پہلے بائیں طرف جھکائیں اور پھر دائیں طرف ،ایسا کرتے وقت آپ کے دونوں بازو سیدھے لٹکنے چاہئیں۔اپنے دونوں بازو کندھوں کے برابر آگے کی طرف لے جائیں،دونوں پیروں کے درمیان فاصلہ رکھتے ہوئے اپنے دھڑ کو دائیں جانب موڑیں۔ایسا کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو جسم کے گرد گھومنے دیں اور جہاں تک ممکن ہو اپنا سر بھی بازوئوں کے ساتھ موڑیں۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں