1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

خلش, گھٹن ہے یہ تشنگی ہے ہمیں تھا دھوکہ یہ زندگی ہے پلک جھپکتے خوشی ندارد تو غم نہ کوئی بھی عارضی ہ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از توفیق راجپوت, ‏6 اکتوبر 2017۔

  1. توفیق راجپوت
    آف لائن

    توفیق راجپوت ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    ملک کا جھنڈا:
    خلش, گھٹن ہے یہ تشنگی ہے
    ہمیں تھا دھوکہ یہ زندگی ہے

    پلک جھپکتے خوشی ندارد
    تو غم نہ کوئی بھی عارضی ہے

    ہیں سب رویے بجھے بجھے سے
    نہ دوست اب ہے نہ دشمنی ہے

    نہ کوئی سنتا نہ کہہ سکے ہم
    ہے شور اتنا کہ خامشی ہے

    جلایا امید نے دیا جب
    تو سب سے پہلے یہ خود جلی ہے

    تلاش میں تھا میں منزلوں کی
    سفر سفر میں گزر گئی ہے

    لکھا گیا تھا حیات جس کو
    یہ رفتہ رفتہ سی خود کشی ہے

    کبھی محبت تھی حرفِ آخر
    تو اب تعلق یہ سرسری ہے

    میں جب بھی نکلا تری گلی سے
    تو سامنے پھر تری گلی ہے

    یہ سب مری خوش گمانیاں ہیں
    یہ سب محبت کی سادگی ہے

    نہ جانے کب سے یوں جی رہا ہوں
    کہ سانس جیسے یہ آخری ہے

    میں جب سے سمجھا ہوں تجھ کو ابرک
    یہ نیند تب سے اڑی اڑی ہے
     
    زنیرہ عقیل اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خوب ہے توفیق بھائی۔
    داد قبول ہو
     
  3. توفیق راجپوت
    آف لائن

    توفیق راجپوت ممبر

    شمولیت:
    ‏4 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ جناب
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں