ہر وقت خدا کے احسانات یاد کر ۔ غور کر کہ ہر سانس خدا کی عنایت ہے ، یوں دل میں شکر گزاری پیدا ہوگی ۔ پھر تو بے بسی محسوس کرے گا کہ اتنے احسانات کا شکر کیسے ادا کیا جاسکتا ہے ۔ وہ بے بسی تیرے دل میں محبت پیدا کرے گی ۔ تُو سوچے گا کہ مالک نے بغیر کسی غرض کے تجھے نوازا ، تجھ سے محبت کی ۔ تو غور کر کہ اتنی بڑی دنیا میں تو کتنا حقیر ہے ۔ سینکڑوں کے مجمع میں بھی تیری کوئی پہچان نہیں ہے ۔ کوئی تجھ پر دوسری نظر بھی نہیں ڈالے گا ۔ کسی کو پرواہ نہیں ہوگی کہ الہٰی بخش بھی ہے ۔ لیکن تیرا رب کروڑوں انسانوں کے بیچ بھی تجھے یاد رکھتا ہے ۔ تیری ضروریات پوری کرتا ہے ۔ تیری بہتری چاہتا ہے ، تجھے اہمیت دیتا ہے ۔ ان سب باتوں پر غور کرتا رہے گا تو تیرے دل میں خدا کی محبت پیدا ہوگی ۔ اس محبت کے ساتھ بھی یہ سوچتا رہے گا تو محبت میں گہرائی پیدا ہوگی ۔ اور پھر تجھے خدا سے عشق ہو جائے گا ۔ (’’عشق کا عین‘‘ از علیم الحق حقی سے اقتباس)
حقیقت یہی ہے کہ مومنوں نے اپنی زندگیاں جنت کے بدلے اللہ تعالی کے ہاں گروی رکھ دی ہیں۔۔ اور ان کا منتہائے منشاء رضائے الہی کے حصول کے علاوہ کچھ دگر نہیں ہوتا۔