1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکومت کی عوام سے اپیلیں

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از راشد احمد, ‏30 مئی 2009۔

  1. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    حکومت عوام کو ٹی وی اور اخبارات کے ذریعے مسلسل اپیلیں کررہی ہے کہ سوات متاثرین کے کے وزیراعظم کے فنڈز میں پیسے دیں۔

    ارے میں کیوں دوں۔ میرے پاس کیا مفت کے پیسے آئے ہیں۔ مجھے پتہ ہے کہ آپ نے سب کچھ ہڑپ کرلینے ہیں۔ بھائی جان! عوام سے قربانی نہ مانگو کچھ قربانی خود بھی دو۔ آپ کے پاس اربوں روپیہ ہے ان میں سے چند کروڑ اپنی جیب سے بھی دے دیا کرو۔ آپ کے قابل احترام زرداری کے پاس اربوں ڈالر ہیں۔ ان میں سے کروڑوں ڈالرز ان کو بھی دیدو۔ آپ کے وزراء کے بہت سا پیسہ روپیہ ہے وہ بھی ان پیسوں سے امداد کریں۔ سوات کے 35 لاکھ افراد ہمارے مسلمان بھائی بے گھر ہوگئے ہیں لیکن آپ لوگوں نے اپنے لچھن نہیں چھوڑے۔ چند ماہ کے لئے اے سی بند کرکے پنکھوں پہ گزارا کرلو۔ چند ماہ کے لئے مرغن غذائیں چھوڑ کر دال روٹی کھالو۔ چند ماہ کے لئے جہازوں اور لمبی لمبی گاڑیوں میں سفر کرنے کی بجائے بسوں اور ٹرینوں میں سفر کرلو۔ چند ماہ کے لئے اپنی تنخواہ اور دوسرے الاؤنس لینا چھوڑ دو اور یہ ساری رقم وزیر اعظم کے امدادی فنڈ میں جمع کرادو تو عوام سے پیسے مانگنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    آپ ماضی میں بھی اسی طرح اپیلیں کرکے پیسے بٹورتے رہے ہیں کبھی قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پہ تو کبھی زلزلہ زدگان کے نام پہ وہ کہاں گئے۔

    عوام نے قربانیاں دینے کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا۔ عوام آگے کونسا کم قربانیاں دے رہی ہے۔ اناج وہ پیدا کرتی ہے، مزدوری وہ کرتی ہے، لوڈشیڈنگ کا بل وہ دیتی ہے۔ وہ بے چاری بھوکی مررہی ہے وہ آپ کو کیا دے سکتی ہے آپ نے تو ان کے منہ سے نوالہ چھین لیا ہے۔ اب وہ آپ کو کیا دے۔ اگر ہمارے مسائل‌حل کردو، ہمیں دو وقت کی روٹی دیدو، لوڈشیڈنگ، مہنگائی، بے روزگاری ختم کردو تو ہم سے امید رکھئے۔

    اب عوام سے قربانی نہ مانگو اب خود قربانی دو۔ انشاءاللہ آپ کی قربانی رائیگاں‌نہیں جائے گی۔ اللہ تعالٰی آپ کو اس کا بہت بڑا اجردے گا۔
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    مجھے‌آپ کی اس تحریر سے وہ بات یاد آ گئی جب ایک حوض میں دودھ کی اک ایک بالٹی ڈالنے کو کہاگیا رات کے اندھیرے میں ، تو ہر ایک نے یہی سوچا کہ میں اگر پانی کی ایک بالٹی‌ڈال دوں گا تو کیا ہو جائے گا

    صبح دیکھا تو حوض پانی سے بھرا ہوا تھا، کیونکہ سب نے یہی سوچا تھا کہ ایک پانی کی بالٹی سے دودھ کوئی زیادہ پتلا نہیں‌ہو جائے گا



    اگر ہر کوئی اسی بات کو وجہ بنا کے امداد نہ دے کہ متاثرین تک پہنچے گی یا نہیں‌تو سوچیں کیا ہو گا
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    خوشی بہن

    میں نے یہ کالم اس نیت سے نہیں‌لکھا کہ لوگ امداد نہ دیں۔ بلکہ مقصد اس عناصر کو بے نقاب کرنا تھاجو عوام سے قربانیاں مانگتے ہیں‌خود قربانی دینا گوارا نہیں کرتے۔

    امداد اگر دینی ہی ہے تو فلاحی تنظیموں کو دیں اس وقت بہت سی اچھی فلاحی تنظیمیں ہیں جن میں منہاج القرآن، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، ایدھی فاؤنڈیشن، تحریک انصاف۔ میں ذاتی طور پر ان کے پاس جاکر اپنی امداد جمع کرواچکاہوں۔ سچ پوچھیں تو حکومت کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا

    خود غیرملکی تنظیمیں بھی حکومت پر اعتماد نہیں کرتیں بلکہ خود متاثرہ جگہ پر جاکر ان لوگوں کی فلاح کرتی ہیں۔

    حکومت کو امداد نہ ملنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ عوام کو ان پر اعتبار نہیں۔ جذبہ ہمدردی کی ہماری قوم میں کمی نہیں ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ سب کچھ حکومت ہضم کرلے گی اس لئے جو لوگ اچھے اور بہتر ہیں ان کے ذریعے امداد کی فراہمی کی جائے
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    کاش ہم اس دن کے لیے تیار ہوجائیں جس دن ان ارب پتی گداگروں کو مکمل طور پر قربان کرکے وطنِ عزیز کا وقار بحال کروا سکیں۔
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    راشد جی یہ بات ٹھیک ھے کہ امداد کا پورا حصہ کبھی بھی مستحقین تک نہیں پہنچتا اس حقیقت سے کون واقف نہیں ھے ، زلزلہ زدگان کے ساتھ کیا ہوا ، لوگوں نے کیسے بڑھ چڑھ کے حصہ لیا تھا مجھے یاد ھے صرف لاہور میں ہی اتنا سامان جمع ہو گیا تھا کہ اس سنبھالنا اور وہاں تک پہنچانا مشکل ہو رہا تھا ، وہاں ٹرکوں سے بھرے سامان لے کے فرار ہونے والے بھی تھے ،


    مگر اس ڈر سے امداد دینا نہیں چھوڑی جا سکتی البتہ ہمیں خود کوئی مناسب حل نکالنا پڑے گا اس مسلے کا
     
  6. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    کسی غیر رجسٹرڈ تنظیموں یا گلی محلے کے لوگوں کو دیں گے تو امداد واقعی نہیں پہنچے گی۔ لیکن جن تنظیموں کا میں ذکرکرچکا ہوں ان پر اعتماد کیا جاسکتاہے۔

    مسائل حل کرنے کے لئے عقل اور پلاننگ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن افسوس کہ ہماری حکومت کے پاس یہ دونوں چیزیں نہیں ہیں اور دوسرا ان کی نیت بھی‌ٹھیک نہیں ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں