1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حنیف عباسی کی تصویر کا معاملہ، اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سمیت 5 افسران معطل

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏26 ستمبر 2018۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ایفی ڈرین کیس میں سزا یافتہ (ن) لیگی رہنما حنیف عباسی کی سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں تصویر کے معاملے پر اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سمیت 5 افسران کو معطل کردیا گیا۔
    پنجاب حکومت نے اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ حنیف عباسی کی موجودگی اور تصاویر کا نوٹس لیا تھا اور دو رکنی کمیٹی شکیل دی تھی۔ کمیٹی میں ڈی آئی جی جیل فیروز شوکت اور اے آئی جی ملک صفدر نواز شامل تھے۔ کمیٹی کو اس بات کی تفتیش کرنا تھی کہ جیلر کے کمرے میں تصاویر بنانے کی اجازت کس نے دی؟ حنیف عباسی کو ایڈمن بلاک میں جانے کی اجازت کس نے اور کیوں دی؟ اور انہیں تصاویر بنانے کے لیے موبائل فون اور نواز شریف کی رہائی کی خوشی میں مٹھائی کس نے فراہم کی؟
    انکوائری کمیٹی نے اپنی تفتیش مکمل کرکے رپورٹ پنجاب حکومت کو بھجوائی جس پر ایکشن لیتے ہوئے حکومت نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سمیت 5 افسران کو معطل کردیا ۔حکومت نے افسران کی معطلی کے بعد سپرنٹنڈنٹ میانوالی سینٹرل جیل منصور اکبر کو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل تعینات کردیا ہے جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی رہائی سے قبل اڈیالہ جیل میں نوازشریف اور حنیف عباسی کی دیگر لیگی رہنماؤں کے ہمراہ بنائی گئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں