1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضور رسالت مآب (ص) ميں - علامہ اقبال

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ع س ق, ‏22 مئی 2006۔

  1. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    حضور رسالت مآب (ص) ميں - علامہ ا

    <center>
    گراں جو مجھ پہ يہ ہنگامہء زمانہ ہوا
    جہاں سے باندھ کے رختِ سفر روانہ ہوا

    قيودِ شام و سحر ميں بسر تو کي ليکن
    نظامِ کہنہء عالم سے آشنا نہ ہوا

    فرشتے بزمِ رسالت ميں لے گئے مجھ کو
    حضورِ آيہء رحمت ميں لے گئے مجھ کو

    کہا حضور نے، اے عندليبِ باغِ حجاز!
    کلي کلي ہے تري گرميء نوا سے گداز

    ہميشہ سرخوشِ جامِ ولا ہے دل تيرا
    فتادگي ہے تري غيرتِ سجودِ نياز

    اُڑا جو پستيء دنيا سے تو سوئے گردوں
    سکھائي تجھ کو ملائک نے رفعتِ پرواز

    نکل کے باغِ جہاں سے برنگِ بو آيا
    ہمارے واسطے کيا تحفہ لے کے تو آيا؟

    ''حضور! دہر ميں آسودگي نہيں ملتي
    تلاش جس کي ہے وہ زندگي نہيں ملتي

    ہزاروں لالہ و گل ہيں رياضِ ہستي ميں
    وفا کي جس ميں ہو بو، وہ کلي نہيں ملتي

    مگر ميں نذر کو اِک آبگينہ لايا ہوں
    جو چيز اِس ميں ہے، جنت ميں بھي نہيں ملتي

    جھلکتي ہے تري اُمت کي آبرو اِس ميں
    طرابلس کے شہيدوں کا ہے لہو اِس ميں''
    </center>
     
  2. ڈی این اے سحر
    آف لائن

    ڈی این اے سحر ممبر

    شمولیت:
    ‏29 مئی 2006
    پیغامات:
    191
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    مگر ميں نذر کو اِک آبگينہ لايا ہو

    قيودِ شام و سحر ميں بسر تو کي ليکن
    نظامِ کہنہء عالم سے آشنا نہ ہوا
    ''حضور! دہر ميں آسودگي نہيں ملتي
    تلاش جس کي ہے وہ زندگي نہيں ملتي
    ہزاروں لالہ و گل ہيں رياضِ ہستي ميں
    وفا کي جس ميں ہو بو، وہ کلي نہيں ملتي
    مگر ميں نذر کو اِک آبگينہ لايا ہوں
    جو چيز اِس ميں ہے، جنت ميں بھي نہيں ملتي
     

اس صفحے کو مشتہر کریں