1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت عثمان بن عفان (رضی اللہ عنہ )

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از پاکستانی55, ‏29 اگست 2018۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ راشد حضرت عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ کی شخصیت اپنے وجود میں ان گنت محاسن کی جامع ہے۔ آپ کا شمار ان خوش نصیب افراد میں ہوتا ہے جو انبیائے کرام کے بعد بر گزیدہ ترین ہیں ۔آپ کو ہر وہ اعزاز حاصل ہے جو اسلام میں کسی بھی شخص کیلئے فضیلت وتقر ب کا باعث ہوسکتا ہے۔ آپ خلفاء راشد ین میں سے ہیں ،عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ۔ آپ کو اصحاب بدر میں شمار کیا گیا۔ بیعت ِ رضوان کے انعقاد کا سبب ہی آپ ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دوشہزایوں سے آپ کا نکاح ہوا اور آپ ذوالنورین کہلائے۔ آپ کا اسم گرامی عثمان بن عفان بن ابی العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصی ہے۔ عبد مناف پر آپ کا شجر ہ نسب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مل جاتا ہے۔آپ کا قبیلہ بنو امیہ قریش کا ایک معزز اور بڑا خاندان شمار ہوتا تھا۔
    بنوہاشم کے سوا کوئی اور قبیلہ ان کی ہمسری کا دعویٰ نہیں کرتا تھا۔ قریش کا مشہور عہدہ ’عقاب‘(یعنی فوجی نشان)کی علمداری اسی خاندان کے پاس تھی۔ حضرت عثمان غنی عام الفیل کے چھٹے سال (ہجرت سے تقریباً ۷۴ سال) قبل پید ا ہوئے ۔بچپن ہی میں پڑھنا لکھنا سیکھ لیاتھا۔ آپکا ذریعہ معاش تجارت تھا ۔ آپ کے والد عفان نے ترکے میں بہت مال ودولت چھوڑا، آپ نے اپنی حکمت اور تدبر سے اپنے کا روبار کو بڑی ترقی دی۔ زمانہ جاہلیت میں بھی اپنی امانت ،دیانت ، راست گوئی اور حسنِ معاملہ کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں۔دولت وثروت کی وجہ سے غنی کے نام سے مشہور تھے لیکن تمام اسباب ووسائل کا حامل ہونے کے باوجود سیر ت وکردار میں انتہائی پاکیزگی تھی۔ زمانہ جاہلیت کی برائیوں میں سے کوئی بھی آپکی ذات میں نہیں پائی جاتی تھی۔ یہاں تک کہ بتوں کی پرستش سے بھی ہمیشہ گریزاں رہے۔ کردار کی پاکیزگی کیساتھ ساتھ اللہ رب العزت نے آپ کو نہایت حسین وجمیل صورت سے نوازاتھا۔ سفید رنگت میں سرخی جھلکتی تھی۔ ریش مبارک گھنی تھی جسے حناء سے رنگین رکھتے تھے۔ چہر ے پر قدرے چیچک کے نشان تھے ۔ جو چھال میں اضافے کا سبب بنتے تھے۔میانہ قد تھے، آپکی ہڈی چوڑی تھی، پنڈلیاں بھری بھری تھیں۔ ہاتھ لمبے لمبے تھے۔ جسم پر بال تھے۔ سر کے بال گھنگھریالے تھے۔ دونوں شانوں میں زیادہ فاصلہ تھا۔ دانت بڑے خوبصورت تھے۔ کنپٹی کے با ل بہت نیچے تک آئے ہوئے تھے۔ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو حضرت ابر اہیم علیہ السلام سے مشابہ قرار دیا۔ حضرت عبد اللہ بن حزم کاقول ہے کہ میں نے حضرت عثمان کے بعد کسی بھی مرداور عورت کو ان سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا۔ اپنی سلیم الفطرتی کی وجہ سے آپکی مجالست بھی اپنے ہی جیسے لوگوں میں سے تھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے آپ کے بہت گہرے مراسم تھے اور یہی اعتباروتعلق آپکے قبول اسلام کا باعث بنا۔

    https://www.nawaiwaqt.com.pk/29-Aug-2018/894508
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں