1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت خبیب رضی اللہ عنہ ۔

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از احتشام محمود صدیقی, ‏5 جنوری 2014۔

  1. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت خبیب رضی اللہ عنہ مشرکین کی قید میں تھے ۔ آپ رضی اللہ عنہ کو لوہے کے پنجرے میں قید کیا گیا تھا۔ لیکن لوگوں نے انہیں انگور کے خوشے کھاتے ہوئے دیکھا حالآنکہ اس وقت مکہ میں پھلوں کا موسم نہ تھا۔ یہ اللہ کا دیا ہوا رزق تھا جو آپ رضی اللہ عنہ تک پہنچتا تھا۔ پھر مشرکین نے حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو سولی پر لٹکا کر شہید کردیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک اس کی خبر پہنچی۔ آپ رضی اللہ عنہ کی لاش مشرکین ہی کے پاس تھی۔
    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاصحاب سے فرمایا کہ کون ہے جو خبیب کی لاش کو سولی پر سے اتار کر لائے؟
    چنانچہ حضرت زبیررضی اللہ عنہ اور حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے اس کام کو کرنے کی ہامی بھر لی اور روانہ ہو گئے۔ وہ رات کو چلتے اور دن کو چھپے رہتے تھے۔ یوں وہ اس سولی کے پاس پہنچ گئے جہاں چالیس محافظ موجود تھے۔ وہ سب کے سب سو رہے تھے۔ ان دونوں حضرات نے حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کی لاش کو سولی پر سے اتارا اور گھوڑے پر رکھا۔ اگر چہ آپ کو شہید ہوئے چالیس دن گزر چکے تھے لیکن ان کا جسم بالکل تروتازہ تھا۔زخموں سے خون ٹپک رہا تھا اور خون میں سے مشک کی سی خوشبو آرہی تھی۔صبح کے وقت جب قریش کو اس بات کی خبر ہوئی تو چاروں طرف تیز سوار دوڑا دئیے گئے۔ کچھ تیز سواروں نے آپ دونوں اصحاب رضی اللہ عنہ کو آلیا۔ یہ دیکھ کر حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کی لاش کوحضرت زبیررضی اللہ عنہ نے گھوڑے پر سے اتارکر زمین پر رکھ دیا۔لاش کو جونہی زمین پر رکھا گیا تو لاش کو زمین نگل گئی۔اسی لئے حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو بلیغ الارض ۔(جن کو زمین نگل گئی)کہاجاتا ہے۔
    اس کے بعد حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کفار کی طرف منہ کر کے کہا کہ میں زبیر بن العوام ہوں اور حضرت صفیہ بنت عبد المطلب میری ماں ہیں۔اور یہ میرے رفیق مقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ ہیں۔تمھارا جی چاہے تو تیروں، تلواروں اور نیزوں سے لڑیں اور چاہو تو لوٹ سکتےہو۔چنانچہ وہ کفار لڑے بغیر واپس لوٹ گئے ۔
    دونوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہما واپس خدمت نبوت صلی اللہ علیہ وسلم ميں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا ماجرا کہہ سنایا۔ اسی وقت جبرائیل بھی حاضر ہوئے اور کہا
    ''آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان دونوں اصحاب کی فرشتوں میں تعریف ہو رہی ہے۔''
    از کرامات صحابہ تاریخ خبیب
     
    محبوب خان، عاصم محمود، تانیہ اور 3 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  3. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
  4. عاصم محمود
    آف لائن

    عاصم محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏25 دسمبر 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    45
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاء اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت خوب
     
  5. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں