1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی ٹوپی

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از شہباز حسین رضوی, ‏15 دسمبر 2013۔

  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:

    شام میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جبلہ بن ایہم کی قوم کے ساتھ مقابلہ کر رہے تھے ایک روز مسلمانوں کے قلیل لشکر کا دُشمن سے آمنا سامنا ہوا تو اُنہوں نے رومیوں کے بڑے افسر کو مار دیا، اس وقت جبلہ نے تمام رومی اور عیسائ فوج کو یکبارگی حملہ کرنے کا حکم دیا۔ صحابہ رضی اللہ عنھم کی حالت نہایت نازک تھی اور رافع ابن عمر طائی نے خالد رضی اللہ عنہ سے کہا ’’آج معلوم ہوتا ہے کہ ہماری قضا آگئی ۔‘‘ خالد رضی اللہ عنہ نے کہا : سچ کہتے ہو اس کی وجہ یہ ہے کہ میں وہ ٹوپی بھول آیا ہوں جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک ہیں۔ ادھر یہ حالت تھی اور ادھر رات ہی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو جو فوج کے سپہ سالار تھے خواب میں زجر و توبیخ فرمائی کہ تم اس وقت خواب غفلت میں پڑے ہو اٹھو اور فوراً خالد بن ولید کی مدد کو پہنچو کہ کفارنے ان کو گھیر لیا ہے۔ اگر تم اس وقت جاؤ گے تو وقت پر پہنچ جاؤ گے۔ ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اسی وقت لشکر کو حکم دیا کہ جلد تیار ہو جائے چنانچہ وہاں سے وہ مع فوج یلغار کے لئے روانہ ہوئے۔ راستے میں کیا دیکھتے ہیں کہ فوج کے آگے آگے نہایت سرعت سے ایک سوار گھوڑا دوڑاتے ہوئے چلا جا رہا ہے اس طرح کہ کوئی اس کی گرد کو نہیں پہنچ سکتا تھا۔ انہوں نے خیال کیا کہ شاید کوئی فرشتہ ہے جو مدد کے لئے جا رہا ہے مگر احتیاطاً چند تیز رفتار سواروں کو حکم کیا کہ اس سوار کا حال دریافت کریں، جب قریب پہنچے تو پکار کر اس جوان کو توقف کرنے کے لئے کہا یہ سنتے ہی وہ جسے ہم جوان سمجھ رہے تھے رکا تو ہم نے دیکھا کہ وہ تو خالد بن ولید کی اہلیہ محترمہ تھیں۔ ان سے حال دریافت کیا گیا تو وہ گویا ہوئیں : کہ اے امیر! جب رات کے وقت میں نے سنا کہ آپ نے نہایت بے تابی سے لوگوں سے فرمایا کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو دشمن نے گھیر لیا تو میں نے خیال کیا کہ وہ ناکام کبھی نہ ہوں گے کیونکہ ان کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک ہیں، مگر اتفاقاً ان کی ٹوپی پر نظر پڑی جو وہ گھر بھول آئے تھے اور جس میں موئے مبارک تھے۔ بعجلتِ تمام میں نے ٹوپی لی اور اب چاہتی ہوں کہ کسی طرح اس کو ان تک پہنچا دوں۔ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : جلدی سے جاؤ خدا تمہیں برکت دے۔ چنانچہ وہ گھوڑے کو ایڑ لگا کر آگے بڑھ گئیں۔ حضرت رافع بن عمر جو حضرت خالد رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے بیان کرتے ہیں کہ ہماری یہ حالت تھی کہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگئے تھے یکبار گی تہلیل و تکبیر کی آوازیں بلند ہوئیں، حضرت خالد رضی اللہ عنہ کو تجسس ہوا کہ یہ آواز کدھر سے آرہی ہے کہ اچانک ان کی رومی سواروں پر نظر پڑی جو بدحواس ہو کر بھاگے چلے آ رہے تھے اور ایک سوار ان کا پیچھا کر رہا تھا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ گھوڑا دوڑا کر اس سوار کے قریب پہنچے اور پوچھا کہ اے جوانمرد تو کون ہے؟ آواز آئی کہ میں تمہاری اہلیہ ام تمیم ہوں اور تمہاری مبارک ٹوپی لائی ہوں جس کی برکت سے تم دشمن پر فتح پایا کرتے تھے۔

    راوئ حدیث قسم کھا کر کہتے ہیں کہ جب خالد رضی اللہ عنہ نے ٹوپی پہن کر کفار پر حملہ کیا تو لشکر کفار کے پاؤں اکھڑ گئے اور لشکر اسلام کو فتح نصیب ہوئی۔

    (تاریخ واقدی ۔ مقاصد الاسلام، 9 : 273 - 275)
     
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جناب
     

اس صفحے کو مشتہر کریں