1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا (۹)

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از مجیب منصور, ‏5 فروری 2009۔

  1. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:

    [highlight=#FFFFFF:28t4zt9v]نام ونسب[/highlight:28t4zt9v]
    رملہ نام ام حبیبہ کنیت۔سلسلہ نسب کچھ یوں ہے
    رملہ بنت ابی سفیان صخربن حر ب بن امیہ بن عبد شمس ۔والدہ کا نام صفیہ بنت ابوالعاص تھا۔جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی حقیقی پھوپھی تھیں
    [highlight=#FFFF80:28t4zt9v]ولادت[/highlight:28t4zt9v]
    حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے۱۷ سال پہلےپیداہوئیں
    (اصابہ ج۸ص ۸۴)

    [highlight=#FFBFFF:28t4zt9v]نکاح اول[/highlight:28t4zt9v]
    عبیداللہ بن جحش سے جوحرب بن امیہ کے حلیف تھے نکاح ہوا(اصابہ ج۸ص ۸۴)
    [highlight=#FFBF00:28t4zt9v]اسلام[/highlight:28t4zt9v]
    اپنے شوہر کے ساتھ مسلمان ہوئیں اور حبشہ کی طرف ہجرت کی بدقسمتی سے ان کے شوہرنے حبشہ میں جاکر عیسائی مذہب اختیار کیاحضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے بھی اپنے باطل مذہب کی دعوت دینے لگ گیا۔لیکن وہ اسلام پر قائم رہیں اب وہ وقت آگیاکہا ان کو اسلام اور ہجرت کی فضیلت کے ساتھ ام المؤمنین بننے کا شرف بھی حاصل ہو ۔
    عبیداللہ نے عیسائی ہوکربلکل آزادانہ زندگی بسر کرنا شروع کی ،وہ شراب پینے کا بھی عادی ہوگیا
    بالآخر اس کی موت بھی ہوگئی(زرقانی ج ۳ ص۷۶ بحوالہ ابن سعد)
    [highlight=#FF8080:28t4zt9v]حرم سرورکونین :saw: میں[/highlight:28t4zt9v]
    عدت کے دن ختم ہوئےتوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عمروبن امیہ ضمری کونجاشی کی خدمت میں بغرض نکاح بھیجا جب وہ نجاشی کے پاس پہنچے تواس نے حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ذریعے سے پیغام دیاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو تمھارے نکاح کے لیے لکھاہے انھوں نے خالد بن سعید اموی کووکیل مقرر کیااور اس مژدہ کے صلہ میں ابرہہ کو چاندی کےدوکنگن اور انگوٹھیاں دیں جب شام ہوئی تونجاشی نےحضرت جعفررض بن ابی طالب اور وہاںکے مسلمانوں کوجمع کرکے خود نکاح پڑھایا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سےچارسودینارمہراداکیا
    نکاح کے بعدحضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بحری جہاز میں بیٹھ کرروانہ ہوئیںاور مدینہ کے بندرگاہ پراتریںآ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ضیبر میں تشریف رکھتے تھے اور پھر حضرتحضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے جاملیں یہ سن ھ ۷ یا۸ کا واقعہ ہےاس وقت
    حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی عمر ۳۶،۳۷ سال تھی
    [highlight=#FF4080:28t4zt9v]اولاد[/highlight:28t4zt9v]
    پہلے شوہر سے دوبچے پیداہوئےعبداللہ اورحبیبہ۔حبیبہ رض نےآغوش نبوت میں تربیت پائی اور داؤد بن عروہ بن مسعودکو منسوب ہوئیں جو قبیلہ ثقیف کے رئیس اعظم تھے
    [highlight=#FF4040:28t4zt9v]حلیہ[/highlight:28t4zt9v]
    خوبصورت تھیںصحیح مسلم میں ابوسفیان (حضرت ام حبیبہ رض کے والد)کی زبانی منقول ہےعندی احسن العرب واجملہ ام حبیبہ رض
    میرے ہاں عرب کی حسین تر اور جمیل ترعورت موجود ہے(اصابہ ج۸ ص۸۵ بحوالہ ابن سعد )
    [highlight=#FFBFBF:28t4zt9v]فضل وکمال[/highlight:28t4zt9v]
    حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے حدیث کی کتابوں میں 65 روایتیں منقول ہیں راویوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے،بعض کے نام یہ ہیں۔حبیبہ رض،(دختر)معاویہ رض،اور عتبہ (دونوں ابوسفیان رض کے بیٹے)
    عبداللہ بن عتبہ ،ابو سفیان بن سعید ثقفی،سالم بن سوار،صفیہ بنت شیبہ،زینب رض بنت ابوسلمہ رض عروہ بن زبیررض ، ابوصالح السمان اورشہر بن حشب شامل ہیں
    [highlight=#FFFFBF:28t4zt9v]اخلاق[/highlight:28t4zt9v]
    حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے جوش ایمان کایہ منظر قابل دید ہےکہ فتح مکہ سے قبل جب ان کے والد محترم ابوسفیان کفر کی حالت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ آئے اور ان کے گھر گئے توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بچھونے پر بیٹھناچاہتے تھےحضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے یہ دیکھ کربچھوناالٹ دیا۔اس پر ابوسفیان سخت برہم ہوئے بچھونا اس قدر عزیز ہے کہ باپ کو بھی بیٹھنے نہیں دیا
    بولیں یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کافرش ہے اور آپ مشرک ہیں اس بناپر ناپاک ہیں۔ابو سفیان نے کہاتو میرےپیچھے بہت بگڑگئی (اصابہ ج۸ ص ۸۵بحوالہ ابن سعد)
    حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فطرۃ نیک مزاج تھیں ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا میری بھن سے آپ نکاح کرلیجیے۔فرمایا کیا تمھیں یہ پسندہے؟ ۔بولیں ہاں میں ہی آپ ص کی تنہابیوی نہیں ہوں اس لیے میں یہ پسند کرتی ہوں کہ آپ کے نکاح کی سعادت میں میرے ساتھ میری بھن بھی شریک ہو
    (صحیح بخاری ج ۲ص 764)
    [highlight=#FFBF80:28t4zt9v]وفات[/highlight:28t4zt9v]
    حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بھائی حضرت امیر معاویہ رض اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں
    سن ھ ۴۴ میں وفات پائی اورمدینہ میں دفن ہوئیں اس وقت ان کی عمر۷۳برس تھی

     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جزاک اللہ آپ کافی محنت سے تیار کرتے ھیں اپنی تحریر بہت خوب
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ مجیب منصور بھائی ۔
    جزاک اللہ خیرا
    اس پوسٹ میں دو چیزیں نئی علم میں آئیں۔

    ایک تو یہ نجاشی یعنی عیسائی بھی دو مسلمانوں‌کا نکاح پڑھا سکتا ہے ۔

    دوسرے یہ کہ کوئی بندرگاہ " مدینہ شریف کی بندرگاہ " کے نام سے بھی موسوم ہے۔

    مجیب منصور بھائی ۔براہ کرم تصحیح یا تائید کردیجئے ۔
     
  4. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    حوصلہ افزائی کا شکریہ۔خوشی جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دعا فرماتی رہیں کہ اللہ تعالی قبول فرمائے
     
  5. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ نعیم بھائی۔۔۔بات دراصل یہ ہے کہ نجاشی بادشاہ اصحمہ :ra: نے جو نکاح پڑھایا تھا وہ کئی روایات سے ثابت ہے یہاں تک کہ اس کے خطبہ کے الفاظ بھی مذکور ہیں لیکن متعدد روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ
    نجاشی کے نکاح پڑھانے کے بعد صحابئ رسول :saw: حضرت خالد بن سعید بن العاص :rda: نے نکاح پڑھایا اور ان کے خطبہ کے الفاظ بھی مذکور ہیں اور پھر نجاشی نے بہترین کھانے کا بھی انتظام کیا تھا دیکھیے درج ذیل حوالہ جات

    وذكر الزبير قال: حدثنا محمد بن الحسن عن عبد الله بن عمرو بن أزهر عن إسماعيل بن عمرو أن أم حبيبة بنت أبي سفيان قالت: ما شعرت وأنا بأرض الحبشة إلا برسول النجاشي جارية يقال لها أبرهة، كانت تقوم على ثيابه ودهنه، فاستأذنت علي فأذنت لها. فقالت: إن الملك يقول لك: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلي أن أزوجكه. فقلت: بشرك الله بخير وقالت: يقول لك الملك وكلي من يزوجك. فأرسلت إلى خالد بن سعيد فوكلته، وأعطيت أبرهة سوارين من فضة كانتا علي خواتيم فضة كانت في أصابعي سروراً بما بشرتني به، فلما كان العشي أمر النجاشي جعفر بن أبي طالب ومن هناك معه من المسلمين يحضرون، [highlight=#FFFF80:37a9pmiz]وخطب النجاشي فقال: الحمد لله، الملك القدوس، السلام المؤمن، المهيمن، العزيز، الجبار، المتكبر، أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمداً رسول الله وأنه الذي بشر به عيسى ابن مريم[/highlight:37a9pmiz]أما بعد: فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلي أن أزوجه أم حبيبة بنت أبي سفيان. فأجبت إلى ما دعا إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقد أصدقتها أربعمائة دينار ثم سكب الدنانير بين يدي القوم [highlight=#FFBF00:37a9pmiz]فتكلم خالد بن سعيد فقال: الحمد لله أحمده وأستعينه وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمداً عبده ورسوله أرسله بالهدى ودين الحق ليظهره على الدين كله ولو كره المشركون.[/highlight:37a9pmiz] أما بعد فقد أجبت إلى ما دعا إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وزوجته أم حبيبة بنت أبي سفيان فبارك الله لرسوله عليه السلام ودفع النجاشي الدنانير إلى خالد بن سعيد فقبضها ثم أرادوا أن يقوموا فقال: اجلسوا فإن سنة الأنبياء إذا تزوجوا أن يؤكل طعام على التزويج فدعا بطعام فأكلوا ثم تفرقوا. وقال: وحدثني محمد بن حسن، عن محمد بن طلحة قال: قدم خالد بن سعيد، وعمرو بن العاص بأم حبيبة من أرض الحبشة عام الهدنة.
    بحوالہ۔الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ج۲ص126
    .
    دوسری بات یہ کہ نجاشی صاحب ایک نیک آدمی تھے ، مسلمان بھی ہوئے تھے،حضور :saw: نے اس کی وفات پر فرمایا تھا کہ ایک نیک آدمی مرگیا ہے اور صحابہ کرام :rda: سے فرمایاتھا کہ صفیں باندھیں اور اپنے بھائی اصحمۃ(نجاشی) پر نماز پڑھوپھر حضور :ra: نے ان کے لیے غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی اور صحابہ کرام سے ارشاد فرمایا کہ اپنے بھائی کے لیے مغفرت طلب کرو
    دیکھیے رواہات مع حوالہ جات
    3588 - حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
    قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ النَّجَاشِيُّ مَاتَ الْيَوْمَ رَجُلٌ صَالِحٌ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَى أَخِيكُمْ أَصْحَمَةَ
    [highlight=#FFBFFF:37a9pmiz]بحوالہ۔صحیح بخاری ج 2ص 259۔باب موت النجاشی[/highlight:37a9pmiz]
    3589 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ أَنَّ عَطَاءً حَدَّثَهُمْ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
    أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى أَصْحَمَةَ النَّجَاشِيِّ فَصَفَّنَا وَرَاءَهُ فَكُنْتُ فِي الصَّفِّ الثَّانِي أَوْ الثَّالِثِ
    [highlight=#FF40FF:37a9pmiz]صحیح بخاری ج 2ص 260۔باب موت النجاشی[/highlight:37a9pmiz]
    آپ کے دوسرے سوال کی میں ان شاء اللہ تحقیق کرکے بتاتاہوں
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جزاک اللہ
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم مجیب منصور بھائی ۔
    آپ اتنی محنت سے دینی علم و عرفان ہم تک پہنچاتے ہیں۔
    آپ کی درازیء عمر اور دائمی کامیابیوں کے لیے دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔

    نجاشی کے لیے نماز جنازہ پڑھانا اور مغفرت کی دعا کرنا تو ثابت ہے۔
    لیکن اسکا " اعلانِ ایمان " یا " قبولِ اسلام " تو مذکور نہیں ہے۔
    اگر ہے تو براہ کرم مجھے بےعلم کو اس سے بھی مطلع فرما دیں۔
     
  8. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    نعیم بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دیر سے جواب دینے پر معذرت خواہ ہوں کثرت مشاغل کی وجہ سے ۔۔۔۔۔۔۔یہاں نہ آسکا
    رہی بات نجاشی رح کی تو اس کے لیے تو مشہور ہے وہ مسلمان تھا کیونکہ حضور :saw: کے پاکیزہ دور میں سچا مذہب صرف اسلام تھا اس وقت کسی بھی مذہب کی کوئی حیثیت نہیں تھی خواہ وہ عیسائیت ہو یا کوئی اور مذہب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر حضور :saw: کا ایسے آدمی کے لیے غائبانہ نماز جنازہ پڑھانا اور دعائے مغفرت کرنا اور کرانا،اور اسے اللہ کا ایک نیک بندہ کہنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ سب باتیں نجاشی کے مسلمان ہونے پر دلالت کرتی ہیں کیونکہ شریعت محمدی میں کسی کافر کی نماز جنازہ نہیں پڑھائی جاسکتی اور نہیں اس کے لیے دعائے مغفرت واستغفار کیا جاسکتاہے(البۃ ہرقل نے باوجود آمادہ ہونے کے بھی اسلام قبول نہیں کیاتھا)
    نجاشی رح کے لیے مزید حوالہ جات ذیل میں ملاحظہ فرمائیں
    الصَّلَاةُ عَلَى الْغَائِبِ بِالنِّيَّةِ وَعَلَى الْقَبْرِ إلَى شَهْرٍ 1406 - ( عَنْ جَابِرٍ { أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى أَصْحَمَةَ النَّجَاشِيِّ فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا .
    وَفِي لَفْظٍ قَالَ : تُوُفِّيَ الْيَوْمَ رَجُلٌ صَالِحٌ مِنْ الْحَبَشِ فَهَلُمُّوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ فَصَفَفْنَا خَلْفَهُ ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ صُفُوفٌ .
    [highlight=#FFBF00:2bysetus]} مُتَّفَقٌ عَلَيْهِمَا ) .[/highlight:2bysetus]
    1407 - ( وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ { أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَخَرَجَ بِهِمْ إلَى الْمُصَلَّى ، فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ .
    رَوَاهُ الْجَمَاعَةُ .
    وَفِي لَفْظٍ : نَعَى النَّجَاشِيَّ لِأَصْحَابِهِ ثُمَّ قَالَ : اسْتَغْفِرُوا لَهُ ، ثُمَّ خَرَجَ بِأَصْحَابِهِ إلَى الْمُصَلَّى ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بِهِمْ كَمَا [highlight=#FFBFFF:2bysetus]يُصَلِّي عَلَى الْجِنَازَةِ .
    } رَوَاهُ أَحْمَدُ ) .[/highlight:2bysetus]
    1408 - ( وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : { إنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ ، قَالَ فَقُمْنَا فَصَفَفْنَا عَلَيْهِ كَمَا يُصَفُّ عَلَى الْمَيِّتِ ، وَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ كَمَا يُصَلَّى عَلَى الْمَيِّتِ } .
    رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَالتِّرْمِذِيُّ وَصَحَّحَهُ ) .
    [highlight=#FFFFBF:2bysetus]بحوالہ۔ نیل الاوطار ج6 ص181[/highlight:2bysetus]
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,154
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ مجیب بھائی ۔
    عربی متن کے ساتھ اردو ترجمہ بھی لکھ دیا کریں تاکہ مجھ بےعلم کو سمجھ آجائے۔
    شکریہ
     
  10. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ،،،،،،،،،،،،،نعیم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مختصرا خلاصہ ذکرکردیا تھاجس سے پورے متن کا مطلب واضح ہورہاتھا۔۔اس لیے مکمل طور پر لفظ بلفظ ترجمے کا اہتمام نہیں کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن جہاں پوری عبارت کا ترجمہ ناگذیر ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو ذکر کرنے سے ان شاء اللہ دریغ نہیں کروں گا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں