1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جیتے ہیں لوگ کیسے اک آدمی سے ڈر کر---برائے اصلاح

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ارشد چوہدری, ‏4 ستمبر 2020۔

  1. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    شکیل احمد خان
    سعید احمد سعدی
    ------------
    جیتے ہیں لوگ کیسے اک آدمی سے ڈر کر
    سہتے ہیں ظلم اس کے کس بے بسی سے ڈر کر
    ------------
    دنیا میں جرم اکثر ہوتے ہیں رات کو ہی
    دن میں چھپائیں پاپی منہ روشنی سے ڈر کر
    ----------
    رازق وہ ایک رب ہے جو پالتا ہے سب کو
    راہِ خدا نہ چھوڑو یوں مفلسی سے ڈر کر
    -------------یا
    اولاد کی نہ جاں لو تم مفلسی سے ڈر کر
    -----------
    آساں نہیں ہے لیکن پڑتا ہے پھر بھی جینا
    بھاگو نہ زندگی سے یوں زندگی سے ڈر کر
    ---------------
    پھیلے گا علم کیسے اِن سختیوں سے اُس کی
    سہمے رہیں گے بچے جب مولوی سے ڈر کر
    --------------
    ظالم کا ہاتھ روکو گر چاہتے ہو جینا
    کب تک جیو گے اس کی یوں دشمنی سے ڈر کر
    -------------
    ملتے تھے دوست بن کر پر دشمنی تھی دل میں
    چھوڑا ہے دوستوں کو اس دوستی سے ڈر کر
    ---------
    نرمی سے پاس تیرے آئیں گے لوگ ارشد
    جو دور ہو گئے تیری بے رخی سے ڈر کر
    -------------
     
    Last edited: ‏5 ستمبر 2020
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    سہتے ہیں ظلم اُس کے کس بے بسی سے ڈر کر
     
  3. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    رازق وہ ایک ر ب ہے جو پالتا ہے سب کو
    اولاد کی نہ جاں لو تم مفلسی سے ڈر کر
     
    Last edited: ‏4 ستمبر 2020
  4. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    دن میں چھپائیں مجرم منہ روشنی سے ڈر کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یا۔۔دن میں چھپائیں پاپی منہ روشنی سے ڈر کر
     
  5. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ خان بھائی بہت اچھے مشورے ہیں اور میں نے تدوین کر دی---دن میں چھپائیں مجرم منہ روشنی سے ڈر کر ---یہ مصرع پسند ہونے کے باوجود شامل نہ کر سکا عیبِ تنافر کی بنا پر (مجرم منہ ) میم کا اتصال ہے
     
    شکیل احمد خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    جیسا کہ استادِ گرامی قدر نے نکتہ اُٹھایا کہ آپ کو واضح کرنا چاہیے؛ لوگ کس قسم کے آدمی سے ڈر کر( اور اُس کی ظالمانہ روش
    کے سامنے بے بسی سے گھٹ گھٹ کر) جینے پر مجبور ہیں؟
    تو میرے خیال میں یہ اعتراض یوں رفع کیا جاسکتا ہے:
    جیتے ہیں لوگ کیسے۔ خر۔ آدمی سے ڈر کر
    سہتے ہیں ظلم اُس کے کس بے بسی سے ڈر کر
    لفظ خر کے مفاہیم میں ایک مفہوم ۔۔۔۔سب سے خراب۔۔۔۔بھی ہے اور اگر یہ دورازکار مفہوم ہوتو اِسے براہِ راست یوں
    کردینا چاہیے:
    جیتے ہیں لوگ کیسے بد آدمی سے ڈر کر
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
    Last edited: ‏8 ستمبر 2020

اس صفحے کو مشتہر کریں