1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جو دل قابو میں ہو تو کوئی رسوائے جہاں کیوں ہو - داغ دہلوی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏3 اپریل 2010۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    غزل
    (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

    جو دل قابو میں ہو تو کوئی رسوائے جہاں کیوں ہو
    خلش کیوں ہو، طپش کیوں ہو، قلق کیوں ہو، فغاں کیوں ہو

    مزا آتا نہیں تھم تھم کے ہم کو رنج و راحت کا
    خوشی ہو غم ہو جو کچھ ہو الٰہی ناگہاں کیوں ہو

    یہ مصرع لکھ دیا ظالم نے میری لوح تربت پر
    جو ہو فرقت کی بیتابی تو یوں خواب ِگراں کیوں ہو

    ہمیشہ آدمی کا آدمی غمخوار ہوتا ہے
    یہی بے اعتباری ہو تو کوئی راز داں کیوں ہو

    غضب آیا ستم ٹوٹا قیامت ہوگئی برپا
    یہ پوچھا تھا کہ تم آزردہ مجھ سے میری جاں کیوں ہو

    بہت نکلیں گے روز محشر تیرے جور کے خواہاں
    ستم کا حوصلہ دنیا میں صرف امتحاں کیوں ہو

    اُنہیں گو رنجش بیجا ہے، لیکن ہے تو، ہم سے ہے
    محبت گر نہ ہو باہم شکایت درمیاں کیوں ہو

    گئے ٹھکرا کے مجھ کو اور پھر کہتے گئے یہ بھی
    نصیب دشمناں تو پائمال آسماں کیوں ہو

    نئی تاکید ہے ضبط محبت کی وہ کہتے ہیں
    جگر ہو تو فغان کیوں ہو، دہن ہو تو زباں کیوں ہو

    شریک دور مے بزم عدو میں خاک ہوئے ہم
    کسی نے رات بھر اتنا نہ پوچھا تم یہاں کیوں ہو

    تحمل کر سکے کیا حسن نازک اُن نگاہوں کا
    اُسے میں نے چھپایا ہے وگر نہ وہ نہاں کیوں ہو

    خدا شاہد خدا شاہد ہے کیوں کہتے ہو وعدوں پر
    خدا کو کیا غرض میرے تمہارے درمیاں کیوں ہو

    جگر سے کم نہیں اے چارہ گر داغِ جگر مجھ کو
    جو پیدا کی ہو مر مر کر وہ دولت رائیگاں کیوں ہو

    نوید جانفزا ہے کیا خبر قاتل کے آنے کی
    بتاؤ تو سہی تم داغ ایسے شادماں کیوں ہو
     
  2. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: جو دل قابو میں ہو تو کوئی رسوائے جہاں کیوں ہو - داغ دہلوی

    گئے ٹھکرا کے مجھ کو اور پھر کہتے گئے یہ بھی
    نصیب دشمناں تو پائمال آسماں کیوں ہو

    واہ بہت ہی خوب زبردست ہے :happy: :hands: :222:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں