1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جوڑوں کا درد، نقرس، خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی اور اِن کا علاج

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از ھارون رشید, ‏17 نومبر 2019۔

  1. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    جوڑوں کا درد، نقرس، خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی اور اِن کا علاج
    HYPERURICEMIA
    (مضمون میں شامل انگریزی اصطلاحات اور عداد فارمیٹنگ میں دِقت کی بنا پر ہذف کر دیے گئے ہیں)
    یورک ایسڈ کیا ہے،یورک ایسڈ کی زیادتی کیسےہوتی ہے ؟

    اس کی علامات کیا ہیں اور کِن وجوہات کی بنا پر یہ مرض پیدا ہوتا ہے؟

    طب یونانی کے مُطابق اس کا علاج کیا ہے؟

    یورک ایسڈ کیا ہے؟

    یورک ایسڈ ایک قسم کا نامیاتی ترشہ ہے اور اس کا تعلق پیورین گروہ سے ہے۔یہ ایک بیرنگ ٹھوس قلمی مادہ ہے جو پانی میں حل پذیر ہے۔
    یورک ایسڈ کا انسانی جسم سے اخراج بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ ہضم نہیں ہوتا یا جزو بدن نہیں بنتا ہے ۔
    کِن وجوہات کی بنا پر یہ مرض پیدا ہوتا ہے؟
    یورک ایسڈ پروٹینز کے اجزاء پیورنیز سے متعلقہ بافتوں میں ٹوٹ پھوٹ سے بننے والی آخری شئے ہے۔
    پیورین جسم میں تالیف یا تیار بھی ہوتی ہے اور بذریعہ خوراک بیرونی ذرائع سے بھی انسانی جسم میں آتی ہے۔ پیورینز کی ٹوٹ پھوٹ سے حاصل ہونے والا فضلہ ہی یورک ایسڈ ہے۔

    انسانی جسم میں یورک ایسڈ درج ذیل اسباب ، وجوہات یا امراض کی وجہ سے بڑھ سکتا ہے ۔
    گردوں میں تھیلیوں کا بننا یا اکیاس گردہ جینیاتی امراض
    خون کے امراض مثلاً سیکل سیل انیمیا
    تھائیرائیڈ غدود کے فعل میں کمی یا عدم درقیت
    چنبل ۔ خون کے سرخ خلیات کے ٹوٹنے سے پیدا ہونے والی خون کی کمیاں یا خون پاش فقر الدم ۔
    سار کوئی ڈوس۔ گردوں کی خرابیاں
    ادویات مثلاً انگریزی مدر بول ادویات، ایسپرین ، سائیکلو سپورین وغیرہ
    پیورین کی زیادتی والی غذائیں مثلاً میٹھی ڈبل روٹی ، جگر کھانا، دماغ، گردے ، مچھلی، مرغی اور دیگر قسم کے گوشت کھانا خاص طور پر سرخ گوشت کا بہت زیادہ کھانا

    الکوحل کا استعمال

    پانی کی جسم میں کمی ہو جانا ۔

    اور ان کے علاوہ بھی کئی ایسے اسباب ہوتے ہیں جو خون میں یورک ایسڈ کے اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
    جب یورک ایسڈ جسم میں اپنی نارمل مقدار سے بڑھ جائے تو یہ جوڑوں میں اور خاص طور پر چھوٹے جوڑوں میں تہہ نشین ہو کر سوجن ،ورم اور درد پیدا کرتا ہے۔
    مردوں میں یورک ایسڈ کی نارمل مقداردواعشاریہ پانچ سے سات اعشاریہ پانچ ملی گرام فی ڈیسی لیٹرہوتی ہےاورعورتوں میں اسکی نارمل مقدارمردوں سے قدرے کم ہوتی ہے۔
    نارمل ملی جلی یا مخلوط غذاکھانے والے صحت مند بالغوں میں ایک دن میں یورک ایسڈ دس ملی گرام فی کلو گرام کی شرح سے پیدا ہوتا ہے یا بنتا ہے ۔

    اس کی علامات کیا ہیں؟

    یورک ایسڈ پتھریوں ، پیشاب اور یورک ایسڈ کے ذروں کا ایک عام جزو بھی ہوتا ہے ۔۔ جب یورک ایسڈ کی لگاتار خون میں مقدار بڑھی رہے تو ایک مخصوص بافتی تبدیلی پیدا ہوتی ہے ۔ اس بافتی تبدیلی کو گلٹی یا ٹوفس بننا کہتے ہیں۔ اصل میں یہ گلٹیاں مونو سوڈیم یوریٹ مونو ہائیڈریٹ کرسٹل کی بافتوں میں تہہ نشینی سے پیدا ہونے والا ایک گلٹی نما ابھار ہوتا ہے جو زیر جلد، جوڑ کے گرد، رباط، واصل بافت، وتروں، ہڈی ، کہنی کے مقام پر نظر آ سکتے ہیں۔ یورک ایسڈ کی زیادتی سے بننے والی یہ گلٹیاں انگلی کے پوروں کی جلد ، ہتھیلی ، تلوے ، میں بھی پائی جاتی ہیں۔
    اس مرض میں پاؤں کے انگوٹھے ، تلوے سب سے زیادہ اس مرض سے متاثر ہوتےہیں لیکن پاؤں ، ایڑھیاں ، گھٹنے ، بھی عام طور پر اس میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ اور درد پیدا ہو سکتا ہے ۔
    متاثرہ جگہ پر کھچاؤ بھی محسوس ہوتا ہے ۔ وہاں پر جلد کا استر چمکدار متورم اور گرم ہو جاتا ہے ۔ وریدیں نمایاں ہو جاتی ہیں۔ جسمانی درجہ حرارت 39تک پہنچ جاتا ہے ۔ مقامی جلد کی بیرونی سطح اترنا اور خارش کی علامت بھی پائی جا سکتی ہے۔
    یورک ایسڈ کی زیادتی کا کامیاب اور مجرب علاج

    جوڑوں کے درد کے لئے مندرجہ ذیل نسخہ مُجرب ہے:

    حب وجع المفاصل

    ھوالشافی

    سناء مکی ، قسط شیریں ، پوست ہلیلہ زرد، مصبر، سورنجاں شیریں ، تمام اجزاء ہم وزن لے کر سفوف کر لیں اور پھر اس کی 500ملی گرام کی گولیاں بنا لیں یا500ملی گرام کے کیپسول بھر لیں1سے 2عدد صبح دوپہر شام کھانے کے بعد عرق بادیان آدھا کپ کے ساتھ استعمال کریں یا سادے پانی سے کھا لیں۔

    مذکورہ نسخہ نقرس، اور دیگر قسم کے جوڑوں کے درد، یورک ایسڈ کے اخراج کے لئے بہت مفید ہے ۔ اس سے قبض بھی ختم ہو جاتی ہے ۔

    سفوف سورنجاں

    ہوالشافی
    سورنجاں شیریں 25 گرام ، گلسرخ ، سناء مکی ، پوست ہلیلہ زرد ، تربد سفید ، مغز بادام شیریں ہر ایک بارہ، بارہ گرام مصطگی رومی 7 گرام، ست ملٹھی 7 گرام ، زعفران 2گرام ، قند سفید 36 گرام سفوف کر کے 7 گرام صبح و شام ہمراہ عرق بادیان ایک کپ استعمال کریں۔
    اس کے علاوہ یورک ایسڈکی زیادتی کو کم کرنے کے لئے علامات کے مطابق درج ذیل ادویات میں سے بھی ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں۔ بہتر ہے کہ طبیب کے مشورے سے استعمال کی جائیں۔
    یہ دوائیں بازار سے تیار بھی مل جاتی ہیں۔ہمدرد دوا خانہ یا قرشی کے مُرکبات زیادہ مُعتبر ہوتے ہیں

    معجون سورنجاں
    معجون چوب چینی سادہ
    معجون چوب چینی بنسخہ کلاں
    معجون عشبہ
    عرق عشبہ
    عرق چوب چینی
    معجون فلاسفہ
    حب مقل
    معجون یوگراج گوگل
    سفوف مقل
    اکسیر جگر
    حب کبد نوشادری
    حب تنکار
    اطریفل زمانی وغیرہ ۔

    غذا ۔ یورک ایسڈ کی زیادتی میں مبتلا مریض درج ذیل غذائیں کھا سکتے ہیں
    یورک ایسڈ کی زیادتی کا شکار مریض درج ذیل غذائیں کھا سکتے ہیں۔ غلہ جس میں گندم ، مکی ، چاول اور ان سے بننے والی مصنوعات، کارن فلیک، پھیکی سفید ڈبل روٹی ، خمیری روٹی، اراروٹ، ساگودانہ ، جو کا دلیہ ، کیک ، شہد ، ذرشک، دودھ اور دودھ کی مصنوعات، انڈے کی سفیدی ، چینی ، شکر، مٹھائیاں ، جیلا ٹین ، مصنوعی مکھن مارجرین ، سبزیاں خاص طور پر شلجم ، کدو، حلوہ کدو، ٹینڈے ، مولی ، گاجر، بھنڈی ، کھیرا، ترئی، مولی ، پیاز ، دھنیا، اس کے علاوہ پھلوں میں لیچی ، لوکاٹ، سٹرابری، امرود، انجیر، مالٹا، کینو، ناشپاتی ، کیلا ، خربوزہ ، تربوز وغیرہ گوشت کے اجزاء کے بغیر بنا ہوا سوپ بھی پی سکتے ہیں (سوپ تیار ہو جانے کے بعد گوشت نِکال دیجیئے) ۔
    پرہیز۔ یورک ایسڈ کی زیادتی میں مبتلا مریض درج ذیل غذاؤں سے پرہیز کریں

    پرہیز علاج سے بہتر ہے ۔ پرہیز پر بہت خاص توجہ دینی چاہئے ۔
    یورک ایسڈ کی زیادتی میں مبتلا مریض درج ذیل غذاؤں سے پرہیز کریں ۔ سب قِسم کا گوشت یعنی گائے ، بھینس، بچھڑا۔ مرغی اور مچھلی کم مِقدار میں اِستعمال کریں۔ اِس کے علاوہ سبزیاں ،آلو، بینگن ، اروی ، شکر قندی ، ٹماٹر ، اچار، دیگر ترش اشیاء انڈے کی زردی ، کلیجی ، گردے ، کپورے، دماغ گھی اور دیگر چکنائیاں ، تلی ہوئی اشیاء ، الکوحل ، لوبیا، مسور ، ماش ، مٹر ، مشروم، پالک، ساگ اور ہو سکے تو کافی اور چائے کی کثرت سے بھی پرہیز کریں۔

    یورک ایسڈ کی زیادتی کے مریض پانی زیادہ پئیں اور روزانہ کم از کم دو سے تین لیٹر پانی ضرور پئیں کیونکہ یورک ایسڈ پانی میں حل ہو جاتا ہے ۔ اس لئے زیادہ پانی پینے سے اس کے اخراج میں مدد ملے گی ۔ لیکن کھانے کے فوراً بعد زیادہ مقدار میں پانی نہ پئیں زیادہ پانی کے استعمال سے یورک ایسڈ گردے ، مثانے اور بافتوں میں تہہ نشین نہیں ہو پائے گا اور خارج ہوتا رہے گا۔
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    اہم اور مفید معلومات فراہم کرنے کا شکریہ
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    پسندیدگی کا شکریہ
    سلامت رہیں
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں